عمر بن خطاب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”میت کو اس کے گھر والوں کے اس پر رونے کی وجہ سے عذاب دیا جاتا ہے
“۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- عمر رضی الله عنہ کی حدیث صحیح ہے،
۲- اس باب میں ابن عمر اور عمران بن حصین رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۳- اہل علم کی ایک جماعت نے میت پر رونے کو مکروہ
(تحریمی) قرار دیا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میت کو اس پر رونے کی وجہ سے عذاب دیا جاتا ہے۔ اور وہ اسی حدیث کی طرف گئے ہیں،
۴- اور ابن مبارک کہتے ہیں: مجھے امید ہے کہ اگر وہ
(میت) اپنی زندگی میں لوگوں کو اس سے روکتا رہا ہو تو اس پر اس میں سے کچھ نہیں ہو گا۔
● سنن النسائى الصغرى | 1849 | عبد الله بن عمر | الميت يعذب ببكاء أهله عليه |
● سنن النسائى الصغرى | 1851 | عبد الله بن عمر | يعذب الميت ببكاء أهله عليه |
● سنن النسائى الصغرى | 1854 | عبد الله بن عمر | الميت يعذب في قبره بالنياحة عليه |
● سنن النسائى الصغرى | 1856 | عبد الله بن عمر | صاحب القبر ليعذب وإن أهله يبكون عليه |
● صحيح البخاري | 1292 | عبد الله بن عمر | الميت يعذب في قبره بما نيح عليه |
● صحيح البخاري | 1304 | عبد الله بن عمر | الميت يعذب ببكاء أهله عليه |
● صحيح مسلم | 2142 | عبد الله بن عمر | الميت يعذب ببكاء أهله عليه |
● صحيح مسلم | 2143 | عبد الله بن عمر | الميت يعذب في قبره بما نيح عليه |
● صحيح مسلم | 2144 | عبد الله بن عمر | الميت يعذب في قبره بما نيح عليه |
● صحيح مسلم | 2152 | عبد الله بن عمر | الميت يعذب ببكاء الحي |
● صحيح مسلم | 2145 | عبد الله بن عمر | الميت ليعذب ببكاء الحي |
● جامع الترمذي | 1002 | عبد الله بن عمر | الميت يعذب ببكاء أهله عليه |
● سنن ابن ماجه | 1593 | عبد الله بن عمر | الميت يعذب بما نيح عليه |