(مرفوع) اخبرنا عمرو بن علي , قال: حدثنا عبد الرحمن , قال: حدثنا مالك , عن زيد بن اسلم , عن عطاء بن يسار , عن ابي رافع: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم استسلف من رجل بكرا , فاتاه يتقاضاه بكره , فقال لرجل:" انطلق فابتع له بكرا" , فاتاه , فقال: ما اصبت إلا بكرا رباعيا خيارا , فقال:" اعطه , فإن خير المسلمين احسنهم قضاء". (مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ , قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ , قَالَ: حَدَّثَنَا مَالِكٌ , عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ , عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ , عَنْ أَبِي رَافِعٍ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتَسْلَفَ مِنْ رَجُلٍ بَكْرًا , فَأَتَاهُ يَتَقَاضَاهُ بَكْرَهُ , فَقَالَ لِرَجُلٍ:" انْطَلِقْ فَابْتَعْ لَهُ بَكْرًا" , فَأَتَاهُ , فَقَالَ: مَا أَصَبْتُ إِلَّا بَكْرًا رَبَاعِيًا خِيَارًا , فَقَالَ:" أَعْطِهِ , فَإِنَّ خَيْرَ الْمُسْلِمِينَ أَحْسَنُهُمْ قَضَاءً".
ابورافع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص سے اونٹ کے بچے میں بیع سلم کی، وہ شخص اپنے نوجوان اونٹ کا تقاضا کرتا ہوا آیا تو آپ نے ایک شخص سے کہا: ”جاؤ، اس کے لیے نوجوان اونٹ خرید دو“، اس نے آپ کے پاس آ کر کہا: مجھے تو سوائے بہترین، «رباعی»(جو ساتویں برس میں لگ چکا ہو) نوجوان اونٹ کے کوئی نہیں ملا، آپ نے فرمایا: ”اسے وہی دے دو، اس لیے کہ بہترین مسلمان وہ ہے جو قرض ادا کرنے میں بہتر ہو“۔
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن منصور , قال: حدثنا ابو نعيم , قال: حدثنا سفيان , عن سلمة بن كهيل , عن ابي سلمة , عن ابي هريرة , قال: كان لرجل على النبي صلى الله عليه وسلم سن من الإبل فجاء يتقاضاه , فقال:" اعطوه" , فلم يجدوا إلا سنا فوق سنه , قال:" اعطوه" , فقال: اوفيتني , فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن خياركم احسنكم قضاء". (مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ مَنْصُورٍ , قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ , قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ , عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ , عَنْ أَبِي سَلَمَةَ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قَالَ: كَانَ لِرَجُلٍ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سِنٌّ مِنَ الْإِبِلِ فَجَاءَ يَتَقَاضَاهُ , فَقَالَ:" أَعْطُوهُ" , فَلَمْ يَجِدُوا إِلَّا سِنًّا فَوْقَ سِنِّهِ , قَالَ:" أَعْطُوهُ" , فَقَالَ: أَوْفَيْتَنِي , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ خِيَارَكُمْ أَحْسَنُكُمْ قَضَاءً".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ذمہ ایک شخص کا ایک جوان اونٹ باقی تھا، وہ آپ کے پاس تقاضا کرتا ہوا آیا تو آپ نے (صحابہ سے) فرمایا: ”اسے دے دو“، انہیں اس سے زیادہ عمر کے ہی اونٹ ملے تو آپ نے فرمایا: ”اسی کو دے دو“، اس نے کہا: آپ نے پورا پورا ادا کیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سب سے بہتر وہ ہے جو قرض کی ادائیگی میں بہتر ہو“۔
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم , قال: انبانا عبد الرحمن بن مهدي , قال: حدثنا معاوية بن صالح , قال: سمعت سعيد بن هانئ , يقول: سمعت عرباض بن سارية , يقول:" بعت من رسول الله صلى الله عليه وسلم بكرا فاتيته اتقاضاه , فقال:" اجل لا اقضيكها إلا نجيبة" , فقضاني فاحسن قضائي , وجاءه اعرابي يتقاضاه سنه , فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اعطوه سنا" , فاعطوه يومئذ جملا , فقال:" هذا خير من سني" , فقال:" خيركم خيركم قضاء". (مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ , قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ , قَالَ: حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ , قَالَ: سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ هَانِئٍ , يَقُولُ: سَمِعْتُ عِرْبَاضَ بْنَ سَارِيَةَ , يَقُولُ:" بِعْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَكْرًا فَأَتَيْتُهُ أَتَقَاضَاهُ , فَقَالَ:" أَجَلْ لَا أَقْضِيكَهَا إِلَّا نَجِيبَةً" , فَقَضَانِي فَأَحْسَنَ قَضَائِي , وَجَاءَهُ أَعْرَابِيٌّ يَتَقَاضَاهُ سِنَّهُ , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَعْطُوهُ سِنًّا" , فَأَعْطَوْهُ يَوْمَئِذٍ جَمَلًا , فَقَالَ:" هَذَا خَيْرٌ مِنْ سِنِّي" , فَقَالَ:" خَيْرُكُمْ خَيْرُكُمْ قَضَاءً".
عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک جوان اونٹ بیچا تو میں آپ کے پاس اس کا تقاضا کرنے آیا، آپ نے فرمایا: ”میں تو تمہیں بختی (عمدہ قسم کا اونٹ) دوں گا“، پھر آپ نے مجھے ادا کیا تو بہت اچھا ادا کیا، اور آپ کے پاس ایک اعرابی (دیہاتی) اپنا جوان اونٹ مانگتے ہوئے آیا تو آپ نے فرمایا: ”اسے جوان اونٹ دے دو“، تو اس دن ان لوگوں نے اسے ایک بڑا (مکمل) اونٹ دیا، اس نے کہا: یہ تو میرے اونٹ سے بہتر ہے، آپ نے فرمایا: ”تم میں بہتر وہ ہے جو بہتر طرح سے قرض ادا کرے“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/التجارات 62 (2286)، (تحفة الأشراف: 9887)، مسند احمد (4/128) (صحیح)»