كتاب البيوع کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل 99. بَابُ: التَّسْهِيلِ فِيهِ باب: قرض کے سلسلے میں نرمی برتنے کا بیان۔
عمران بن حذیفہ کہتے ہیں کہ ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا قرض لیا کرتی تھیں اور کثرت سے لیا کرتی تھیں، تو ان کے گھر والوں نے اس سلسلے میں ان سے گفتگو کی اور ان کو برا بھلا کہا اور ان پر غصہ ہوئے تو وہ بولیں: میں قرض لینا نہیں چھوڑوں گی، میں نے اپنے خلیل اور محبوب صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: ”جو بھی کوئی قرض لیتا ہے اور اللہ کو معلوم ہوتا ہے کہ وہ قرض ادا کرنے کی فکر میں ہے تو اللہ تعالیٰ اس کا قرض دنیا میں ادا کر دیتا ہے“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الصدقات 10(2408)، (تحفة الأشراف: 18077) (صحیح) (لیکن ’’فی الدنیا‘‘ کا لفظ صحیح نہیں ہے)»
قال الشيخ الألباني: صحيح دون قوله في الدنيا
عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ سے روایت ہے کہ ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا نے قرض لیا، ان سے کہا گیا: ام المؤمنین! آپ قرض لے رہی ہیں حالانکہ آپ کے پاس ادا کرنے کے لیے کچھ نہیں ہے؟، عرض کیا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: ”جس نے کوئی قرض لیا اور وہ اسے ادا کرنے کی فکر میں ہو تو اللہ تعالیٰ اس کی مدد فرماتا ہے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 18073)، مسند احمد (6/332، 335) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
|