كتاب البيوع کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل 78. بَابُ: الْبَيْعِ يَكُونُ فِيهِ الشَّرْطُ الْفَاسِدُ فَيَصِحُّ الْبَيْعُ وَيَبْطُلُ الشَّرْطُ باب: بیع میں اگر شرط فاسد ہو تو بیع صحیح ہو جائے گی اور شرط باطل ہو گی۔
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے بریرہ رضی اللہ عنہا کو خریدا تو ان کے گھر والوں نے ولاء (وراثت) کی شرط لگائی، میں نے اس کا ذکر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا، تو آپ نے فرمایا: ”اسے آزاد کر دو، کیونکہ ولاء (وراثت) اس کا حق ہے جس نے درہم (روپیہ) دیا ہے“، چنانچہ میں نے انہیں آزاد کر دیا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بلایا اور انہیں ان کے شوہر کے بارے میں اختیار دیا ۱؎ تو بریرہ رضی اللہ عنہا نے اپنے شوہر کی زوجیت میں نہ رہنے کو ترجیح دی، حالانکہ ان کے شوہر آزاد تھے ۲؎۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3479 (صحیح) (لیکن ”وکان زوجھا حراً“ کا لفظ شاذ ہے، محفوظ روایت یہی ہے کہ بریرہ کے شوہر غلام تھے)»
وضاحت: ۱؎: یعنی چاہیں تو اس شوہر کی زوجیت میں رہیں جن سے غلامی میں نکاح ہوا تھا، اور چاہیں تو ان کی زوجیت میں نہ رہیں۔ ۲؎: صحیح واقعہ یہ ہے کہ وہ اس وقت غلام تھے، اسی لیے تو بریرہ رضی اللہ عنہا کو اختیار دیا گیا، اگر وہ آزاد ہوتے تو بریرہ رضی اللہ عنہا کو اختیار دیا ہی نہیں جاتا، (دیکھئیے حدیث رقم ۲۶۱۵ و ۳۴۷۹) اس حدیث کی باب سے مناسبت یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ولاء والی شرط کو باطل قرار دے کر باقی معاملہ (بریرہ کی بیع کو) صحیح قرار دیا۔ قال الشيخ الألباني: صحيح دون قوله وكان زوجها حرا فإنه شاذ والمحفوظ أنه كان عبدا
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے غلامی سے آزاد کرنے کے لیے بریرہ رضی اللہ عنہا کو خریدنا چاہا، لوگوں نے ان کے ولاء (وراثت) کی شرط لگائی، انہوں نے اس کا ذکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”انہیں خرید کر آزاد کر دو، کیونکہ ولاء (وراثت) کا حق اسی کا ہے جو آزاد کرے“، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گوشت لایا گیا تو کہا گیا: یہ تو بریرہ پر کیا گیا صدقہ ہے؟ آپ نے فرمایا: ”یہ ان کے لیے صدقہ ہے اور ہمارے لیے تحفہ (ہدیہ) ہے“، اور انہیں (بریرہ کو) اختیار دیا گیا (شوہر کے ساتھ رہنے اور نہ رہنے کا)۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3484 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے لونڈی خریدنا چاہی تاکہ اسے آزاد کریں، تو اس کے گھر والوں (مالکان) نے کہا: ہم اسے آپ سے اس شرط پر بیچیں گے کہ ولاء (حق وراثت) ہمارا ہو گا، عائشہ رضی اللہ عنہا نے اس کا ذکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا تو آپ نے فرمایا: ”تم اس وجہ سے مت رک جانا، کیونکہ ولاء (وراثت) تو اس کے لیے ہے جو آزاد کرے“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/البیوع 73 (2169)، المکاتب2(2562)، الفرائض 19 (6751)، 22(6757)، صحیح مسلم/العتق 2 (1504)، سنن ابی داود/الفرائض 12 (2915)، (تحفة الأشراف: 8334)، موطا امام مالک/العتق 10 (18)، مسند احمد (2/28، 113، 153، 156)، وانظر أیضا حدیث رقم: 2615 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
|