سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
كتاب البيوع
کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل
The Book of Financial Transactions
29. بَابُ: شِرَاءِ الثِّمَارِ قَبْلَ أَنْ يَبْدُوَ صَلاَحُهَا
باب: پھل کو پکنے سے پہلے اس شرط پر خریدنا کہ وہ اسے فوراً توڑ لے اور اسے پکنے کے وقت تک درخت پر باقی نہ رکھے۔
Chapter: Buying Fruits Before Their Condition is Known On Condition That he Will Pick Them And Not Leave Them Until They Ripen
حدیث نمبر: 4530
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن سلمة , والحارث بن مسكين قراءة عليه وانا اسمع واللفظ له , عن ابن القاسم , قال: حدثني مالك , عن حميد الطويل , عن انس بن مالك , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" نهى عن بيع الثمار حتى تزهي" , قيل: يا رسول الله , وما تزهي؟ , قال:" حتى تحمر" , وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ارايت إن منع الله الثمرة فبم ياخذ احدكم مال اخيه".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ , وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ قِرَاءَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ وَاللَّفْظُ لَهُ , عَنْ ابْنِ الْقَاسِم , قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ , عَنْ حُمَيْدٍ الطَّوِيلِ , عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَهَى عَنْ بَيْعِ الثِّمَارِ حَتَّى تُزْهِيَ" , قِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , وَمَا تُزْهِيَ؟ , قَالَ:" حَتَّى تَحْمَرَّ" , وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَرَأَيْتَ إِنْ مَنَعَ اللَّهُ الثَّمَرَةَ فَبِمَ يَأْخُذُ أَحَدُكُمْ مَالَ أَخِيهِ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھلوں کو بیچنے سے منع فرمایا یہاں تک کہ وہ خوش رنگ ہو جائیں، عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! یہ خوش رنگ ہونا کیا ہے؟ آپ نے فرمایا: یہاں تک کہ لال ہو جائیں اور فرمایا: دیکھو! اگر اللہ تعالیٰ پھلوں کو روک دے (پکنے سے پہلے گر جائیں) تو تم میں کوئی اپنے بھائی کا مال کس چیز کے بدلے لے گا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الزکاة 58 (1488)، البیوع 87، 3198، 2208)، صحیح مسلم/البیوع 24 (المساقاة3) (1555)، (تحفة الأشراف: 733)، سنن ابن ماجہ/التجارات 32 (2217)، موطا امام مالک/البیوع 8 (11)، مسند احمد (3/115) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یہ ممانعت اس صورت میں ہے جب خریدار سے توڑنے کی شرط نہ لگائی گئی ہو، اگر فوری طور پر توڑ لینے کی شرط لگائی ہو تو اب یہ خریدار کی وجہ سے ہے کہ وہی اپنی قیمت کے بدلے اسی سودے پر راضی ہو گیا۔ اب بیچنے والے کا اس میں کوئی عمل دخل نہیں ہے، اور نہ ہی پھلوں کے کسی آفت کے شکار ہونے کا خطرہ ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.