كتاب البيوع کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل 21. بَابُ: النَّجْشِ باب: فرضی بھاؤ پر بھاؤ بڑھانے کا بیان۔
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرضی بھاؤ پر بھاؤ بڑھانے سے منع فرمایا ۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الحیل 6 (6963)، صحیح مسلم/البیوع 4 (1516)، سنن ابن ماجہ/التجارات 14 (2173)، (تحفة الأشراف: 8348)، موطا امام مالک/البیوع 45 (97)، مسند احمد (2/7، 63، 91، 156)، سنن الدارمی/البیوع 33 (2609) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: «نجش»: ایک چیز کا خریدنا مقصود نہ ہو لیکن دوسرے کو ٹھگانے کے لیے قیمت بڑھا دینا۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”آدمی اپنے (کسی مسلمان) بھائی کی بیع پر بیع نہ کرے، اور نہ کوئی شہری کسی دیہاتی کا سامان بیچے، اور نہ بھاؤ پر بھاؤ بڑھانے کا کام کرے، اور نہ آدمی اپنے بھائی کی بیع پر اضافہ کرے (کہ میں اس سامان کا تو اتنا اتنا مزید دوں گا) اور نہ کوئی عورت سوکن کی طلاق کا مطالبہ کرے تاکہ جو اس کے برتن میں ہے اسے اپنے برتن میں انڈیل لے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 13171) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کوئی شہری کسی دیہاتی کا سامان نہ بیچے، اور نہ کوئی فرضی بھاؤ پر بھاؤ بڑھانے کا کام کرے، اور نہ آدمی اپنے بھائی کی بیع پر اضافہ کرے، اور نہ عورت اپنی سوکن کی طلاق کا مطالبہ کرے تاکہ جو اس کے برتن میں ہے اسے اپنے میں انڈیل لے“۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4506 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
|