سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
كتاب البيوع
کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل
The Book of Financial Transactions
32. بَابُ: بَيْعِ الثَّمَرِ بِالتَّمْرِ
باب: درخت کے پھل کو توڑے ہوئے پھلوں سے بیچنے کا بیان۔
Chapter: Selling Fresh Dates Still O The Tree For Dried Dates
حدیث نمبر: 4536
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة بن سعيد , قال: حدثنا سفيان , عن الزهري , عن سالم , عن ابيه , ان النبي صلى الله عليه وسلم:" نهى عن بيع الثمر بالتمر". (حديث مرفوع) (حديث موقوف) وقال وقال ابن عمر: حدثني زيد بن ثابت , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" رخص في العرايا".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ , قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ , عَنْ الزُّهْرِيِّ , عَنْ سَالِمٍ , عَنْ أَبِيهِ , أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَهَى عَنْ بَيْعِ الثَّمَرِ بِالتَّمْرِ". (حديث مرفوع) (حديث موقوف) وقَالَ وقَالَ ابْنُ عُمَرَ: حَدَّثَنِي زَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" رَخَّصَ فِي الْعَرَايَا".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے درخت کے پھل (کھجور) توڑے ہوئے پھلوں (کھجور) سے بیچنے سے منع فرمایا۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: مجھ سے زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیع عرایا میں اجازت عطا فرمائی ۱؎۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4524، وحدیث زید بن ثابت وقد أخرجہ: صحیح البخاری/البیوع 75 (2173)، 82 (2184، 2188)، 84 (2192)، المساقاة 17 (2380)، صحیح مسلم/البیوع 14 (1539)، سنن الترمذی/البیوع 63 (1300، 1302)، سنن ابن ماجہ/التجارات 55 (2268، 2269)، (تحفة الأشراف: 3723، موطا امام مالک/البیوع 9 (14)، مسند احمد (2/5، 8، 5/182، 186، 188، 190)، سنن الدارمی/البیوع 24 (2600)، ویأتي عند المؤلف بأرقام: 4540، 4542- 4545) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: عرایا: عریا کی شکل یہ ہوتی تھی کہ باغ کا مالک کسی غریب ومسکین کو درختوں کے درمیان سے کوئی درخت صدقہ کر دیتا تھا، تو ایسے میں اگر مسکین اور اس کے بال بچوں کے باغ میں باربار آنے جانے سے مالک کو تکلیف ہوتی ہو تو اس کو یہ اجازت دی گئی کہ اس درخت پر لگے پھل (تر کھجور) کے بدلے توڑی ہوئی کھجور کا اندازہ لگا کر دیدے، یہ ضرورت کے تحت خاص اجازت ہے۔ عام حالات میں اس طرح کی بیع جائز نہیں۔

قال الشيخ الألباني: سكت عنه الشيخ
حدیث نمبر: 4537
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرني زياد بن ايوب , قال: حدثنا ابن علية , قال: حدثنا ايوب , عن نافع , عن ابن عمر , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" نهى عن المزابنة , والمزابنة ان يباع ما في رءوس النخل بتمر بكيل مسمى , إن زاد لي وإن نقص فعلي".
(مرفوع) أَخْبَرَنِي زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ , قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ , قَالَ: حَدَّثَنَا أَيُّوبُ , عَنْ نَافِعٍ , عَنْ ابْنِ عُمَرَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَهَى عَنِ الْمُزَابَنَةِ , وَالْمُزَابَنَةُ أَنْ يُبَاعَ مَا فِي رُءُوسِ النَّخْلِ بِتَمْرٍ بِكَيْلٍ مُسَمًّى , إِنْ زَادَ لِي وَإِنْ نَقَصَ فَعَلَيَّ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیع مزابنہ سے منع فرمایا، اور مزابنہ یہ ہے کہ درخت میں موجود پھل کو متعین توڑے ہوئے پھلوں سے بیچنا اس طور پر کہ زیادہ ہوا تو بھی میرا (یعنی کا) اور کم ہوا تو بھی میرے ذمہ۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/البیوع 75 (2172)، صحیح مسلم/البیوع 14(1542)، (تحفة الأشراف: 7522)، مسند احمد (2/5، 64) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.