باب: ایک بیع میں دو شرط لگانا یعنی کوئی یہ کہے کہ میں تم سے اس شرط پر یہ سامان بیچ رہا ہوں کہ اگر ایک مہینہ میں قیمت ادا کر دو گے تو اتنے روپے کا ہے اور دو مہینہ میں ادا کرو گے تو اتنے کا۔۔
Chapter: Two conditions in one Transaction, Which is When one Says: "I Will Sell You This For This Price, If You Pay After One Month, And Another Price If You Pay After Two Months''
عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سلف (قرض) اور بیع ایک ساتھ جائز نہیں، اور نہ ایک بیع میں دو شرطیں، اور نہ ہی ایسی چیز کا نفع جس کے تاوان کی ذمے داری نہ ہو“۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4615 (حسن صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اور دونوں میں سے کسی ایک پر بات طے نہ ہو، اور اگر کسی ایک پر بات طے ہو جائے تو پھر بیع حلال اور جائز ہے۔
(مرفوع) اخبرنا محمد بن رافع , قال: حدثنا عبد الرزاق , قال: حدثنا معمر , عن ايوب , عن عمرو بن شعيب , عن ابيه , عن جده , قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن سلف وبيع , وعن شرطين في بيع واحد , وعن بيع ما ليس عندك , وعن ربح ما لم يضمن". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ , قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ , قَالَ: حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ , عَنْ أَيُّوبَ , عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ جَدِّهِ , قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ سَلَفٍ وَبَيْعٍ , وَعَنْ شَرْطَيْنِ فِي بَيْعٍ وَاحِدٍ , وَعَنْ بَيْعِ مَا لَيْسَ عِنْدَكَ , وَعَنْ رِبْحِ مَا لَمْ يُضْمَنْ".
عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلف (قرض) اور بیع ایک ساتھ کرنے سے، ایک ہی بیع میں دو شرطیں لگانے سے، اور اس چیز کے بیچنے سے جو تمہارے پاس موجود نہ ہو اور ایسی چیز کے نفع سے جس کے تاوان کی ذمہ داری نہ ہو، (ان سب سے) منع فرمایا۔