اخبرنا إسحاق بن إبراهيم , قال: قلت: لابي اسامة , احدثكم عبيد الله , عن نافع , عن ابن عمر , قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن تلقي الجلب حتى يدخل بها السوق"؟. فاقر به ابو اسامة , وقال: نعم. أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ , قَالَ: قُلْتُ: لِأَبِي أُسَامَةَ , أَحَدَّثَكُمْ عُبَيْدُ اللَّهِ , عَنْ نَافِعٍ , عَنْ ابْنِ عُمَرَ , قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ تَلَقِّي الْجَلْبِ حَتَّى يَدْخُلَ بِهَا السُّوقَ"؟. فَأَقَرَّ بِهِ أَبُو أُسَامَةَ , وَقَالَ: نَعَمْ.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا کہ آگے جا کر قافلے سے ملا جائے یہاں تک کہ وہ خود بازار آئے (اور وہاں کا نرخ (بھاؤ) معلوم کر لے)۔ ابواسامہ نے اس کی تصدیق کی اور کہا: جی ہاں۔
(مرفوع) اخبرنا محمد بن رافع , قال: انبانا عبد الرزاق , قال: انبانا معمر , عن ابن طاوس , عن ابيه , عن ابن عباس , قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم ان يتلقى الركبان , وان يبيع حاضر لباد" , قلت لابن عباس: ما قوله حاضر لباد؟ , قال: لا يكون له سمسار. (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ , قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ , قَالَ: أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ , عَنْ ابْنِ طَاوُسٍ , عَنْ أَبِيهِ , عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ , قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُتَلَقَّى الرُّكْبَانُ , وَأَنْ يَبِيعَ حَاضِرٌ لِبَادٍ" , قُلْتُ لِابْنِ عَبَّاسٍ: مَا قَوْلُهُ حَاضِرٌ لِبَادٍ؟ , قَالَ: لَا يَكُونُ لَهُ سِمْسَارٌ.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا کہ کوئی آگے جا کر تجارتی قافلے سے ملے، اور کوئی شہری کسی دیہاتی کا سامان بیچے، (راوی طاؤس کہتے ہیں:) میں نے ابن عباس سے کہا: اس قول ”کوئی شہری دیہاتی کا سامان نہ بیچے“ کا کیا مطلب ہے؟ انہوں نے کہا: یعنی شہری دلال نہ بنے۔
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آگے جا کر تجارتی قافلے سے نہ ملو، جو اس سے جا کر ملا اور اس سے کوئی چیز خرید لی، جب اس کا مالک بازار آئے تو اسے اختیار ہو گا“۱؎۔