عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ان سے زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عاریت والی بیع میں اجازت دی کہ وہ توڑی ہوئی تازہ اور سوکھی کھجور سے بیچی جا سکتی ہے۔ اس کے علاوہ کسی اور چیز میں رخصت نہیں دی۔
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عاریت والی بیع میں (یہ) اجازت دی کہ پانچ وسق یا پانچ وسق سے کم کھجور اندازہ لگا کر کے بیچی جائے ۱؎۔
وضاحت: ۱؎: یعنی اوپر جو عاریت والی بیع میں یہ اجازت موجود ہے کہ درخت پر لگی کھجور کو توڑی ہوئی تازہ اور سوکھی کھجور کے بدلے بیچ سکتے ہیں، یہ ایک ضرورت کے تحت اجازت ہے، اور بات ضرورت کی ہے تو پانچ وسق سے یہ ضرورت پوری ہو جاتی ہے، اس لیے صرف پانچ وسق تک کی اجازت ہے۔
سہیل بن ابی حثمہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پھل بیچنے سے منع فرمایا جب تک کہ پک نہ جائیں اور بیع عرایا میں اجازت دی کہ اندازہ لگا کر کے بیچا جائے، تاکہ کچی کھجور والے تازہ کھجور کھا سکیں۔
رافع بن خدیج اور سہل بن ابی حثمہ رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیع مزابنہ سے منع فرمایا، یعنی: درخت کے پھل کو توڑے ہوئے پھل سے بیچنا، سوائے اصحاب عرایا کے، آپ نے انہیں اس کی اجازت دی۔
(مرفوع) اخبرنا قتيبة بن سعيد , قال: حدثنا الليث , عن يحيى , عن بشير بن يسار , عن اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم انهم , قالوا:" رخص رسول الله صلى الله عليه وسلم في بيع العرايا بخرصها". (مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ , قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ , عَنْ يَحْيَى , عَنْ بُشَيْرِ بْنِ يَسَارٍ , عَنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُمْ , قَالُوا:" رَخَّصَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَيْعِ الْعَرَايَا بِخَرْصِهَا".
صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تخمینہ (اندازہ) لگا کر کے عاریت والی بیع کی اجازت دی۔