سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب الأدب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: اسلامی اخلاق و آداب
Chapters on Manners
44. باب مَا جَاءَ أَنَّ الْمَلاَئِكَةَ لاَ تَدْخُلُ بَيْتًا فِيهِ صُورَةٌ وَلاَ كَلْبٌ
باب: جس گھر میں تصویر اور کتا ہو اس میں فرشتے داخل نہیں ہوتے۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 2804
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا سلمة بن شبيب، والحسن بن علي الخلال، وعبد بن حميد، وغير واحد، واللفظ للحسن بن علي، قالوا: حدثنا عبد الرزاق، اخبرنا معمر، عن الزهري، عن عبيد الله بن عبد الله بن عتبة، انه سمع ابن عباس، يقول: سمعت ابا طلحة، يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " لا تدخل الملائكة بيتا فيه كلب ولا صورة تماثيل "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا سَلَمَةُ بْنُ شَبِيبٍ، وَالْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلَّالُ، وعبد بن حميد، وغير واحد، واللفظ للحسن بن علي، قَالُوا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ، يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا طَلْحَةَ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " لَا تَدْخُلُ الْمَلَائِكَةُ بَيْتًا فِيهِ كَلْبٌ وَلَا صُورَةُ تَمَاثِيلَ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ ابوطلحہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: فرشتے اس گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں کتا ہو، اور نہ اس گھر میں داخل ہوتے ہیں جس میں جاندار مجسموں کی تصویر ہو ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/بدء الخلق 7 (3225، 3226)، و17 (3322)، سنن ابی داود/ المغازي 12 (4002)، واللباس 88 (5949)، و 52 (5958)، صحیح مسلم/اللباس 26 (2106)، سنن ابی داود/ اللباس 48 (4153)، سنن النسائی/الصید والذبائح 11 (4287)، والزینة 111 (5349)، سنن ابن ماجہ/اللباس 44 (3649) (تحفة الأشراف: 3779)، و مسند احمد (4/28) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: ایسے کتے جو کھیت اور و جائیداد کی نگرانی نیز شکار کے لیے ہوں وہ مستثنیٰ ہیں، اسی طرح تصویر سے بے جان چیزوں کی تصویریں مستثنیٰ ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3649)
حدیث نمبر: 2805
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا احمد بن منيع، حدثنا روح بن عبادة، حدثنا مالك بن انس، عن إسحاق بن عبد الله بن ابي طلحة، ان رافع بن إسحاق اخبره، قال: دخلت انا وعبد الله بن ابي طلحة على ابي سعيد الخدري نعوده، فقال ابو سعيد اخبرنا رسول الله صلى الله عليه وسلم، ان: " الملائكة لا تدخل بيتا فيه تماثيل او صورة "، شك إسحاق لا يدري ايهما قال: قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنْ إِسْحَاق بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، أَنَّ رَافِعَ بْنَ إِسْحَاق أَخْبَرَهُ، قَالَ: دَخَلْتُ أَنَا وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ أبِي طَلْحَةَ عَلَى أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ نَعُودُهُ، فَقَالَ أَبُو سَعِيدٍ أَخْبَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّ: " الْمَلَائِكَةَ لَا تَدْخُلُ بَيْتًا فِيهِ تَمَاثِيلُ أَوْ صُورَةٌ "، شَكَّ إِسْحَاق لَا يَدْرِي أَيُّهُمَا قَالَ: قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ابو سعید خدری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں خبر دی ہے: فرشتے اس گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں مجسمے ہوں یا تصویر ہو، (اس حدیث میں اسحاق راوی کو شک ہو گیا کہ ان کے استاد نے «تماثیل» اور «صورة» دونوں میں سے کیا کہا؟ انہیں یاد نہیں)۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 4031) وانظر موطا امام مالک/الاستئذان 3 (6) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح غاية المرام (118)
حدیث نمبر: 2806
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا سويد، اخبرنا عبد الله بن المبارك، اخبرنا يونس بن ابي إسحاق، حدثنا مجاهد، قال: حدثنا ابو هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اتاني جبريل فقال: إني كنت اتيتك البارحة، فلم يمنعني ان اكون دخلت عليك البيت الذي كنت فيه إلا انه كان في باب البيت تمثال الرجال، وكان في البيت قرام ستر فيه تماثيل، وكان في البيت كلب، فمر براس التمثال الذي بالباب فليقطع، فليصير كهيئة الشجرة، ومر بالستر فليقطع، ويجعل منه وسادتين منتبذتين يوطآن، ومر بالكلب فيخرج، ففعل رسول الله صلى الله عليه وسلم، وكان ذلك الكلب جروا للحسن او الحسين تحت نضد له فامر به فاخرج "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، وفي الباب، عن عائشة، وابي طلحة.(مرفوع) حَدَّثَنَا سُوَيْدٌ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ بْنُ أَبِي إِسْحَاق، حَدَّثَنَا مُجَاهِدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَتَانِي جِبْرِيلُ فَقَالَ: إِنِّي كُنْتُ أَتَيْتُكَ الْبَارِحَةَ، فَلَمْ يَمْنَعْنِي أَنْ أَكُونَ دَخَلْتُ عَلَيْكَ الْبَيْتَ الَّذِي كُنْتَ فِيهِ إِلَّا أَنَّهُ كَانَ فِي بَابِ الْبَيْتِ تِمْثَالُ الرِّجَالِ، وَكَانَ فِي الْبَيْتِ قِرَامُ سِتْرٍ فِيهِ تَمَاثِيلُ، وَكَانَ فِي الْبَيْتِ كَلْبٌ، فَمُرْ بِرَأْسِ التِّمْثَالِ الَّذِي بِالْبَابِ فَلْيُقْطَعْ، فَلْيُصَيَّرْ كَهَيْئَةِ الشَّجَرَةِ، وَمُرْ بِالسِّتْرِ فَلْيُقْطَعْ، وَيُجْعَلْ مِنْهُ وِسَادَتَيْنِ مُنْتَبَذَتَيْنِ يُوطَآَنِ، وَمُرْ بِالْكَلْبِ فَيُخْرَجْ، فَفَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَكَانَ ذَلِكَ الْكَلْبُ جَرْوًا لِلْحَسَنِ أَوْ الْحُسَيْنِ تَحْتَ نَضَدٍ لَهُ فَأَمَرَ بِهِ فَأُخْرِجَ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَفِي الْبَابِ، عَنْ عَائِشَةَ، وَأَبِي طَلْحَةَ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے پاس جبرائیل علیہ السلام نے آ کر کہا: کل رات میں آپ کے پاس آیا تھا لیکن مجھے آپ کے پاس گھر میں آنے سے اس بات نے روکا کہ آپ جس گھر میں تھے اس کے دروازے پر مردوں کی تصویریں تھیں اور گھر کے پردے پر بھی تصویریں تھیں۔ اور گھر میں کتا بھی تھا، تو آپ ایسا کریں کہ دروازے کی «تماثیل» (مجسموں) کے سر کو اڑوا دیجئیے کہ وہ مجسمے پیڑ جیسے ہو جائیں، اور پردے پھڑوا کر ان کے دو تکیے بنوا دیجئیے جو پڑے رہیں اور روندے اور استعمال کیے جائیں۔ اور کتے کو نکال بھگائیے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا ہی کیا۔ اور وہ کتا ایک پلا تھا حسن یا حسین کا ان کی چارپائی کے نیچے رہتا تھا، چنانچہ آپ نے اسے بھگا دینے کا حکم دیا اور اسے بھگا دیا گیا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں عائشہ اور ابوطلحہ رضی الله عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ اللباس 48 (4158)، سنن النسائی/الزینة 115) (5380) (تحفة الأشراف: 14345)، و مسند احمد (2/305، 308، 478) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح آداب الزفاف (102 - 108)

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.