كِتَابُ: الْمَنَاسِكِ حج کے احکام و مسائل |
صحيح ابن خزيمه
كِتَابُ: الْمَنَاسِكِ حج کے احکام و مسائل 1823. (82) بَابُ إِبَاحَةِ الْقِرَانِ بَيْنَ الْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ، وَالْإِفْرَادِ، وَالتَّمَتُّعِ، حج و عمرے کو ملا کر حج قران، حج افراد یا حج تمتع کرنا جائز ہے۔
یہ تینوں اقسام جائز ہیں اور حاجی کو اختیار ہے کہ وہ حج قران، حج افراد یا حج تمتع میں سے جس حج کا چاہے احرام باندھ لے اور تلبیہ پڑھے
تخریج الحدیث:
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ ہم ذوالحجہ کا چاند نکلنے کے قریب قریب (حج کے لئے) نکلے۔ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص صرف حج کا احرام باندھنا چاہے وہ صرف حج کا احرام باندھ لے (اور حج افراد کی نیت کرلے) اور جو شخص صرف عمرے کا احرام باندھنا چاہے تو وہ عمرے کا احرام باندھ لے۔“ چنانچہ ہم میں سے کچھ لوگوں نے حج کا احرام باندھا اور کچھ نے عمرے کا احرام باندھا۔
تخریج الحدیث: صحيح بخاري
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اور آپ کے کچھ صحابہ کرام نے حج کا احرام باندھا۔ اور کچھ صحابہ نے حج اور عمرے کا احرام باندھا اور کچھ نے صرف عمرے کا احرام باندھا۔ حضرت عبدالجبار کی روایت میں یہ الفاظ نہیں ہیں کہ اور کچھ صحابہ نے بھی حج کا احرام باندھا۔ اور ان الفاظ کا اضافہ بیان کیا ہے کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں بھی ان لوگوں میں شامل تھی جنہوں نے حج اور عمرے کا اکٹھا احرام باندھا تھا۔
تخریج الحدیث: صحيح بخاري
|
https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com
No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.