صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
كِتَاب السَّلَامِ
سلامتی اور صحت کا بیان
The Book of Greetings
4. باب النَّهْيِ عَنِ ابْتِدَاءِ أَهْلِ الْكِتَابِ بِالسَّلاَمِ وَكَيْفَ يَرُدُّ عَلَيْهِمْ:
باب: یہود اور نصاریٰ کو خود سلام نہ کرے اگر وہ کریں تو کیسے جواب دے، اس کا بیان۔
Chapter: The Prohibition Of Initiating The Greeting With The People Of The Book, And How To Respond To Them
حدیث نمبر: 5652
Save to word اعراب
حدثنا يحيي بن يحيي ، اخبرنا هشيم ، عن عبيد الله بن ابي بكر ، قال: سمعت انسا ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم. ح وحدثني إسماعيل بن سالم ، حدثنا هشيم ، اخبرنا عبيد الله بن ابي بكر ، عن جده انس بن مالك ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " إذا سلم عليكم اهل الكتاب فقولوا وعليكم ".حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، أَخْبَرَنَا هُشَيْمٌ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ ، قال: سَمِعْتُ أَنَسًا ، يقول: قال رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. ح وحَدَّثَنِي إِسْمَاعِيلُ بْنُ سَالِمٍ ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي بَكْرٍ ، عَنْ جَدِّهِ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا سَلَّمَ عَلَيْكُمْ أَهْلُ الْكِتَابِ فَقُولُوا وَعَلَيْكُمْ ".
‏‏‏‏ سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم کو اہل کتاب سلام کریں تو تم اس کے جواب میں «وَعَلَیٌکُمْ» کہو۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 5653
Save to word اعراب
حدثنا عبيد الله بن معاذ ، حدثنا ابي . ح وحدثني يحيي بن حبيب ، حدثنا خالد يعني ابن الحارث ، قالا: حدثنا شعبة . ح وحدثنا محمد بن المثنى ، وابن بشار ، واللفظ لهما، قالا: حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، قال: سمعت قتادة ، يحدث عن انس ، ان اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، قالوا للنبي صلى الله عليه وسلم: " إن اهل الكتاب يسلمون علينا فكيف نرد عليهم؟، قال: قولوا: وعليكم ".حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي . ح وحَدَّثَنِي يَحْيَي بْنُ حَبِيبٍ ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ يَعْنِي ابْنَ الْحَارِثِ ، قالا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ . ح وحدثنا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، وَاللَّفْظُ لَهُمَا، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قال: سَمِعْتُ قَتَادَةَ ، يُحَدِّثُ عَنْ أَنَسٍ ، أَنَّ أَصْحَابَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالُوا لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ أَهْلَ الْكِتَابِ يُسَلِّمُونَ عَلَيْنَا فَكَيْفَ نَرُدُّ عَلَيْهِمْ؟، قَالَ: قُولُوا: وَعَلَيْكُمْ ".
شعبہ نے کہا کہ میں نے قتادہ سے سنا، وہ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کرتےہو ئے حدیث بیان کر رہے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی: اہل کتاب ہمیں سلام کرتے ہیں۔ہم ان کو کیسے جواب دیں، آپ نے فرمایا: "تم لوگ "وعلیکم " (اور تم پر) کہو۔"
امام صاحب اپنے مختلف اساتذہ کی سندوں سے، حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ سے بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھیوں نے آپصلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا، اہل کتاب ہمیں سلام کہتے ہیں تو ہم انہیں کیسے جواب دیں؟ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم کہو، وعلیکم

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 5654
Save to word اعراب
حدثنا يحيي بن يحيي ، ويحيي بن ايوب ، وقتيبة ، وابن حجر ، واللفظ ليحيي بن يحيي، قال يحيي بن يحيي: اخبرنا، وقال الآخرون: حدثنا إسماعيل وهو ابن جعفر ، عن عبد الله بن دينار ، انه سمع ابن عمر ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن اليهود إذا سلموا عليكم يقول احدهم السام عليكم فقل عليك ".حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، وَيَحْيَي بْنُ أَيُّوبَ ، وَقُتَيْبَةُ ، وَابْنُ حُجْرٍ ، وَاللَّفْظُ لِيَحْيَي بْنِ يَحْيَي، قَالَ يَحْيَي بْنُ يَحْيَي: أَخْبَرَنَا، وَقَالَ الْآخَرُونَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ وَهُوَ ابْنُ جَعْفَرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عُمَر ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ الْيَهُودَ إِذَا سَلَّمُوا عَلَيْكُمْ يَقُولُ أَحَدُهُمُ السَّامُ عَلَيْكُمْ فَقُلْ عَلَيْكَ ".
اسماعیل بن جعفر نے عبد اللہ بن دینار سے روایت کی، انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے سنا، کہہ رہے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب یہود تم کو سلام کرتے ہیں تو ان میں سے کوئی شخص (اَلسَامُ عَلَیکُم) (تم پر موت نازل ہو) کہتا ہے۔" (اس پر) تم (عَلَیکُم) (تجھ پر ہو) کہو۔"
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہود جب تمہیں سلام کہتے ہیں تو ان میں سے ایک کہتا ہے، تم پر موت آئے تو تم کہو، علیک۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 5655
Save to word اعراب
وحدثني زهير بن حرب ، حدثنا عبد الرحمن ، عن سفيان ، عن عبد الله بن دينار ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم بمثله غير انه، قال: فقولوا وعليك.وحدثني زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، عن النبي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِهِ غَيْرَ أَنَّهُ، قَالَ: فَقُولُوا وَعَلَيْكَ.
سفیان نے عبد اللہ بن دینار سے، انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے، انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے مانند روایت کی مگر اس میں ہے۔"تو تم پر کہو: "وعلیکم " (تم پرہو۔)
امام صاحب یہی روایت ایک اور استاد سے، اس فرق سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فقل عليك

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 5656
Save to word اعراب
وحدثني عمرو الناقد ، وزهير بن حرب ، واللفظ لزهير، قالا: حدثنا سفيان بن عيينة ، عن الزهري ، عن عروة ، عن عائشة ، قالت: استاذن رهط من اليهود على رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقالوا: السام عليكم، فقالت عائشة: بل عليكم السام واللعنة، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم يا عائشة: " إن الله يحب الرفق في الامر كله "، قالت: الم تسمع ما قالوا؟، قال: " قد قلت وعليكم ".وحَدَّثَنِي عَمْرٌو النَّاقِدُ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَاللَّفْظُ لِزُهَيْرٍ، قالا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قالت: اسْتَأْذَنَ رَهْطٌ مِنْ الْيَهُودِ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالُوا: السَّامُ عَلَيْكُمْ، فَقَالَتْ عَائِشَةُ: بَلْ عَلَيْكُمُ السَّامُ وَاللَّعْنَةُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا عَائِشَةُ: " إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الرِّفْقَ فِي الْأَمْرِ كُلِّهِ "، قَالَتْ: أَلَمْ تَسْمَعْ مَا قَالُوا؟، قَالَ: " قَدْ قُلْتُ وَعَلَيْكُمْ ".
سفیان بن عیینہ نے ہمیں زہری سے حدیث بیان کی انھوں نے عروہ سے، انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، کہا: یہودیوں کی ایک جماعت نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملنے کے لیے اجازت طلب کی اور انھوں نے کہا (اَلسَامُ عَلَیکُم) (آپ پر مو ت ہو!) حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: بلکہ تم پر موت ہو اور لعنت ہو۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عائشہ!اللہ تعا لیٰ ہر معا ملے میں نرمی پسند فر ما تا ہے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے عرض کی: کیا آپ نے سنانہیں کہ انھوں نے کیا کہا تھا؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے (وَ عَلَیکُم) (اور تم پرہو) کہہ دیاتھا۔"
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں، یہود کے ایک گروہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملنے کی اجازت طلب کرتے ہوئے کہا، السام عليكم،

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 5657
Save to word اعراب
وحدثنا حسن بن علي الحلواني ، وعبد بن حميد جميعا، عن يعقوب بن إبراهيم بن سعد ، حدثنا ابي ، عن صالح . ح وحدثنا عبد بن حميد ، اخبرنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر كلاهما، عن الزهري بهذا الإسناد وفي حديثهما جميعا، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: قد قلت عليكم ولم يذكروا الواو.وحدثنا حَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ ، وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ جَمِيعًا، عَنْ يَعْقُوبَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ صَالِحٍ . ح وحَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ كِلَاهُمَا، عَنْ الزُّهْرِيِّ بِهَذَا الْإِسْنَادِ وَفِي حَدِيثِهِمَا جَمِيعًا، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: قَدْ قُلْتُ عَلَيْكُمْ وَلَمْ يَذْكُرُوا الْوَاوَ.
صالح اور معمر دونوں نے زہری سے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی، دونوں کی حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا: " میں نے علیکم کہہ دیا تھا۔"اور انھوں نے اس کے ساتھ واؤ (اور) نہیں لگا یا۔
امام صاحب کو یہی روایت اور اساتذہ نے بھی اپنی اپنی سند سے سنائی، اس میں ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں کہہ چکا ہوں، عليكم،

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 5658
Save to word اعراب
حدثنا ابو كريب ، حدثنا ابو معاوية ، عن الاعمش ، عن مسلم ، عن مسروق ، عن عائشة ، قالت: اتى النبي صلى الله عليه وسلم اناس من اليهود، فقالوا: السام عليك يا ابا القاسم، قال: " وعليكم "، قالت عائشة: قلت بل عليكم السام والذام، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم يا عائشة: " لا تكوني فاحشة "، فقالت: ما سمعت ما قالوا؟ فقال: " اوليس قد رددت عليهم الذي قالوا قلت: وعليكم ".حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ مُسْلِمٍ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قالت: أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُنَاسٌ مِنْ الْيَهُودِ، فَقَالُوا: السَّامُ عَلَيْكَ يَا أَبَا الْقَاسِمِ، قَالَ: " وَعَلَيْكُمْ "، قَالَتْ عَائِشَةُ: قُلْتُ بَلْ عَلَيْكُمُ السَّامُ وَالذَّامُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا عَائِشَةُ: " لَا تَكُونِي فَاحِشَةً "، فَقَالَتْ: مَا سَمِعْتَ مَا قَالُوا؟ فَقَالَ: " أَوَلَيْسَ قَدْ رَدَدْتُ عَلَيْهِمُ الَّذِي قَالُوا قُلْتُ: وَعَلَيْكُمْ ".
ابو معاویہ نے اعمش سے، انھوں نے مسلم سے انھوں نے مسروق سے، انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس یہود میں سے کچھ لو گ آئے، انھوں نے آکر کہا: (السام علیک یا أبا القاسم) (ابو القاسم!آپ پر موت ہو) کہا آپ نے فرمایا: " وَ عَلَیکُم (تم لوگوں پر ہو!) حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: " بلکہ تم پر موت بھی ہو ذلت بھی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " عائشہ رضی اللہ عنہا!زبان بری نہ کرو۔انھوں (عائشہ رضی اللہ عنہا) نے کہا: آپ نے نہیں سنا، انھوں نے کیا کہا تھا؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " انھوں نے جو کہا تھا میں نے ان کو لوٹا دیا، میں نے کہا: تم پر ہو۔"
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کچھ یہودی لوگ آئے اور کہا، السام عليك،

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 5659
Save to word اعراب
حدثناه إسحاق بن إبراهيم ، اخبرنا يعلى بن عبيد ، حدثنا الاعمش بهذا الإسناد غير انه، قال: ففطنت بهم عائشة، فسبتهم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " مه يا عائشة فإن الله لا يحب الفحش والتفحش "، وزاد فانزل الله عز وجل: وإذا جاءوك حيوك بما لم يحيك به الله سورة المجادلة آية 8 إلى آخر الآية.حَدَّثَنَاه إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا يَعْلَى بْنُ عُبَيْدٍ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ بِهَذَا الْإِسْنَادِ غَيْرَ أَنَّهُ، قَالَ: فَفَطِنَتْ بِهِمْ عَائِشَةُ، فَسَبَّتْهُمْ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَهْ يَا عَائِشَةُ فَإِنَّ اللَّهَ لَا يُحِبُّ الْفُحْشَ وَالتَّفَحُّشَ "، وَزَادَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: وَإِذَا جَاءُوكَ حَيَّوْكَ بِمَا لَمْ يُحَيِّكَ بِهِ اللَّهُ سورة المجادلة آية 8 إِلَى آخِرِ الْآيَةِ.
یعلیٰ بن عبید نے ہمیں خبر دی کہا: ہمیں اعمش نے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی، مگر انھوں نے کہا: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے ان کی بات سمجھ لی (انھوں نے سلام کے بجا ئے سام کا لفظ بولا تھا) اور انھیں برا بھلا کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " عائشہ رضی اللہ عنہا! بس کرو، اللہ تعا لیٰ برا ئی اور اسے اپنالینے کو پسند نہیں فرماتا۔"اور یہ اضافہ کیا تو اس پر اللہ عزوجل نے (وَإِذَا جَاءُوکَ حَیَّوْکَ بِمَا لَمْ یُحَیِّکَ بِہِ اللَّہُ) نازل فر ما ئی: "اور جب وہ آپ کے پاس آتے ہیں تو آپ کو اس طرح سلام نہیں کہتے جس طرح اللہ آپ کو سلام کہتا ہے۔"آیت کے آخر تک (اور اپنے دلوں میں کہتے ہیں جو کچھ ہم کہتے ہیں اللہ اس پر ہمیں عذاب کیوں نہیں دیتا؟ان کے لیے دوزخ کا فی ہے جس میں وہ جلیں گے اور وہ لوٹ کر جانے کا بدترین ٹھکا ناہے۔)
امام صاحب یہی روایت ایک اور استاد سے یوں بیان کرتے ہیں، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا نے ان کی بات سمجھ لی اور انہیں برا بھلا کہا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رک جا، باز رہ اے عائشہ! کیونکہ اللہ تعالیٰ بدگوئی اور بدزبانی کو آغاز اور جواب میں پسند نہیں کرتا۔ اور اس میں یہ اضافہ ہے، اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری، جب یہ لوگ آپ کے پاس آتے ہیں، آپ کو اس طرح سلام کہتے ہیں، جس طرح اللہ نے آپ کو سلام نہیں کہا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 5660
Save to word اعراب
حدثني هارون بن عبد الله ، وحجاج بن الشاعر ، قالا: حدثنا حجاج بن محمد ، قال: قال ابن جريج : اخبرني ابو الزبير ، انه سمع جابر بن عبد الله ، يقول: سلم ناس من يهود على رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقالوا: السام عليك يا ابا القاسم، فقال: " وعليكم "، فقالت عائشة: وغضبت الم تسمع ما قالوا؟ قال: " بلى قد سمعت فرددت عليهم، وإنا نجاب عليهم ولا يجابون علينا ".حَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، وَحَجَّاجُ بْنُ الشَّاعِرِ ، قالا: حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، قال: قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ : أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، يَقُولُ: سَلَّمَ نَاسٌ مِنْ يَهُودَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالُوا: السَّامُ عَلَيْكَ يَا أَبَا الْقَاسِمِ، فَقَالَ: " وَعَلَيْكُمْ "، فَقَالَتْ عَائِشَةُ: وَغَضِبَتْ أَلَمْ تَسْمَعْ مَا قَالُوا؟ قَالَ: " بَلَى قَدْ سَمِعْتُ فَرَدَدْتُ عَلَيْهِمْ، وَإِنَّا نُجَابُ عَلَيْهِمْ وَلَا يُجَابُونَ عَلَيْنَا ".
ابوزبیر نے کہا: انھوں نے حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ کو کہتے ہوئے سنا: یہود میں سے کچھ لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کیا اور کہا (السام علیک یا أبا القاسم) (ابو القاسم) آپ پر مو ت ہو!اس پر آپ نے فرمایا: " تم پرہو۔"حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کہنے لگیں اور وہ غصے میں آگئی تھیں۔کیا آپ نے نہیں سنا، جو انھوں نے کہا ہے؟ آپ نے فرمایا: "کیوں نہیں!میں نے سنا ہے اور میں نے ان کو جواب دے دیا ہےاور ان کے خلاف ہماری دعاقبول ہو تی ہے اور ہمارے خلا ف ان کی دعا قبول نہیں ہو تی۔"
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں، کچھ یہودیوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کہا، السّام عليك،

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 5661
Save to word اعراب
حدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا عبد العزيز يعني الدراوردي ، عن سهيل ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " لا تبدءوا اليهود ولا النصارى بالسلام، فإذا لقيتم احدهم في طريق فاضطروه إلى اضيقه ".حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي الدَّرَاوَرْدِيَّ ، عَنْ سُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا تَبْدَءُوا الْيَهُودَ وَلَا النَّصَارَى بِالسَّلَامِ، فَإِذَا لَقِيتُمْ أَحَدَهُمْ فِي طَرِيقٍ فَاضْطَرُّوهُ إِلَى أَضْيَقِهِ ".
عبد العزیز دراوردی نے سہیل سے، انھوں نے اپنے والد سے، انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا: "یہود نصاری ٰکو سلام کہنے میں ابتدانہ کرو اور جب تم ان میں سے کسی کو راستے میں ملو (تو بجا ئے اس کے وہ یہ کام کرے) تم اسے راستے کے تنگ حصے کی طرف جا نے پر مجبورکردو۔"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہود اور نصاریٰ کو پہلے سلام نہ کہو اور جب تم راستہ میں ان میں سے کسی کو ملو تو اس کے لیے راستہ تنگ کر دیا کرو تنگ راستہ پر مجبور کرو۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 5662
Save to word اعراب
وحدثنا محمد بن المثنى ، حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة . ح وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وابو كريب ، قالا: حدثنا وكيع ، عن سفيان . ح وحدثني زهير بن حرب ، حدثنا جرير كلهم، عن سهيل بهذا الإسناد، وفي حديث وكيع، إذا لقيتم اليهود، وفي حديث ابن جعفر، عن شعبة ، قال: في اهل الكتاب، وفي حديث جرير، إذا لقيتموهم ولم يسم احدا من المشركين.وحدثنا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ . ح وحدثنا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ . ح وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ كُلُّهُمْ، عَنْ سُهَيْلٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ، وَفِي حَدِيثِ وَكِيعٍ، إِذَا لَقِيتُمْ الْيَهُودَ، وَفِي حَدِيثِ ابْنِ جَعْفَرٍ، عَنْ شُعْبَةَ ، قال: فِي أَهْلِ الْكِتَابِ، وَفِي حَدِيثِ جَرِيرٍ، إِذَا لَقِيتُمُوهُمْ وَلَمْ يُسَمِّ أَحَدًا مِنَ الْمُشْرِكِينَ.
محمد بن مثنیٰ نے کہا: ہمیں محمد بن جعفر نے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں شعبہ نے حدیث بیان کی۔ابو بکر بن ابی شیبہ اور ابو کریب نے کہا: ہمیں وکیع نے سفیان سے حدیث بیان کی، زہیر بن حرب نے کہا: ہمیں جریر نے حدیث بیان کی، ان سب (شعبہ سفیان اور جریر) نے سہیل سے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی۔ وکیع کی حدیث میں ہے، "جب تم یہود سے ملو۔"شعبہ سے ابن جعفر کی روایت کردہ حدیث میں ہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل کتاب کے بارے میں فرمایا۔اور جریر کی روایت میں ہے: "جب تم ان لوگوں سے ملو، "اور مشرکوں میں سے کسی ایک (گروہ) کا نام نہیں لیا۔
امام صاحب یہی روایت اپنے مختلف اساتذہ سے بیان کرتے ہیں، وکیع کی حدیث میں ہے جب تم یہود سے ملو۔ ابن جعفر، شعبہ سے بیان کرتے ہیں کہ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے اہل کتاب کے بارے میں کہا اور جریر کی حدیث میں ہے جب تم انہیں ملو۔ اور آپ نے کسی مشرک کا نام نہیں لیا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.