صحيح مسلم
كِتَاب السَّلَامِ
سلامتی اور صحت کا بیان
4. باب النَّهْيِ عَنِ ابْتِدَاءِ أَهْلِ الْكِتَابِ بِالسَّلاَمِ وَكَيْفَ يَرُدُّ عَلَيْهِمْ:
باب: یہود اور نصاریٰ کو خود سلام نہ کرے اگر وہ کریں تو کیسے جواب دے، اس کا بیان۔
حدیث نمبر: 5656
وحَدَّثَنِي عَمْرٌو النَّاقِدُ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَاللَّفْظُ لِزُهَيْرٍ، قالا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قالت: اسْتَأْذَنَ رَهْطٌ مِنْ الْيَهُودِ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالُوا: السَّامُ عَلَيْكُمْ، فَقَالَتْ عَائِشَةُ: بَلْ عَلَيْكُمُ السَّامُ وَاللَّعْنَةُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا عَائِشَةُ: " إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الرِّفْقَ فِي الْأَمْرِ كُلِّهِ "، قَالَتْ: أَلَمْ تَسْمَعْ مَا قَالُوا؟، قَالَ: " قَدْ قُلْتُ وَعَلَيْكُمْ ".
سفیان بن عیینہ نے ہمیں زہری سے حدیث بیان کی انھوں نے عروہ سے، انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، کہا: یہودیوں کی ایک جماعت نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملنے کے لیے اجازت طلب کی اور انھوں نے کہا (اَلسَامُ عَلَیکُم) (آپ پر مو ت ہو!) حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: بلکہ تم پر موت ہو اور لعنت ہو۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عائشہ!اللہ تعا لیٰ ہر معا ملے میں نرمی پسند فر ما تا ہے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے عرض کی: کیا آپ نے سنانہیں کہ انھوں نے کیا کہا تھا؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے (وَ عَلَیکُم) (اور تم پرہو) کہہ دیاتھا۔"
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں، یہود کے ایک گروہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملنے کی اجازت طلب کرتے ہوئے کہا، السام عليكم،
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»