عبد العزیز دراوردی نے سہیل سے، انھوں نے اپنے والد سے، انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا: "یہود نصاری ٰکو سلام کہنے میں ابتدانہ کرو اور جب تم ان میں سے کسی کو راستے میں ملو (تو بجا ئے اس کے وہ یہ کام کرے) تم اسے راستے کے تنگ حصے کی طرف جا نے پر مجبورکردو۔"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہود اور نصاریٰ کو پہلے سلام نہ کہو اور جب تم راستہ میں ان میں سے کسی کو ملو تو اس کے لیے راستہ تنگ کر دیا کرو تنگ راستہ پر مجبور کرو۔“
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5661
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: ایک حدیث سے معلوم ہوتا ہے، کافر کو سلام کہنے میں پہل نہیں کرنا چاہیے اور جمہور فقہاء کا یہی نظریہ ہے اور راہ چلتے ان سے ملاقات ہو جائے تو ان کے اکرام و احترام میں ان کے لیے راستہ نہیں چھوڑنا چاہیے، ہاں اپنے لیے راستہ بنائیں، اس سے علماء نے یہ استنباط کیا ہے کہ بدعقیدہ اور گمراہ لوگوں کو بھی پہلے سلام نہیں کہنا چاہیے، ہاں یہود و نصاریٰ کو بھی فرشتوں کی نیت رکھ کر سلام کہہ دو۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 5661
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 5205
´اہل ذمہ (معاہد کافروں) کو سلام کرنے کا بیان۔` سہیل بن ابوصالح کہتے ہیں کہ میں اپنے والد کے ساتھ شام گیا تو وہاں لوگوں (یعنی قافلے والوں) کا گزر نصاریٰ کے گرجا گھروں کے پاس سے ہونے لگا تو لوگ انہیں (اور ان کے پجاریوں کو) سلام کرنے لگے تو میرے والد نے کہا: تم انہیں سلام کرنے میں پہل نہ کرو کیونکہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے ہم سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ حدیث بیان کی ہے، آپ نے فرمایا ہے: ”انہیں (یعنی یہود و نصاریٰ کو) سلام کرنے میں پہل نہ کرو، اور جب تم انہیں راستے میں ملو تو انہیں تنگ راستہ پر چلنے پر مجبور کرو“(یعنی ان پر اپنا دباؤ ڈالے رکھو وہ کونے کنارے سے ہو کر چلیں۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔)[سنن ابي داود/أبواب السلام /حدیث: 5205]
فوائد ومسائل: اس انداز میں دین اسلام اور اہل اسلام کی رفعت اور بلندی کا اظہار ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 5205
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1602
´اہل کتاب کو سلام کرنے کا بیان۔` ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہود و نصاریٰ کو سلام کرنے میں پہل نہ کرو اور ان میں سے جب کسی سے تمہارا آمنا سامنا ہو جائے تو اسے تنگ راستے کی جانب جانے پر مجبور کر دو“۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب السير/حدیث: 1602]
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: اس حدیث کی رو سے مسلمان کا یہود و نصاریٰ اور مجوس وغیرہ کو پہلے سلام کہنا حرام ہے، جمہور کی یہی رائے ہے۔ راستے میں آمنا سامنا ہونے پر انہیں تنگ راستے کی جانب مجبور کرنے کا مفہوم یہ ہے کہ انہیں یہ احساس دلایا جائے کہ وہ چھوٹے لوگ ہیں۔ اور یہ غیر اسلامی حکومتوں میں ممکن نہیں اس لیے بقول ائمہ شر و فتنہ سے بچنے کے لیے جو محتاط طریقہ ہو اسے اپنا نا چاہیے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1602
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2700
´ذمیوں سے سلام کا بیان۔` ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہود و نصاریٰ کو سلام کرنے میں پہل نہ کرو، اور جب تمہاری ان کے کسی فرد سے راستے میں ملاقات ہو جائے تو اسے تنگ راستے سے ہی جانے پر مجبور کرو“۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الاستئذان والآداب/حدیث: 2700]
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: یعنی یہود ونصاری اور غیر مسلموں کو مجبور کیا جائے کہ بھیڑ والے راستوں میں کناروں پر چلیں، اورمسلمان درمیان میں چلیں تاکہ ان کی شوکت و حشمت کا اظہار ہو۔ اوراس طرح سے ان کو سلام اورمسلمانوں کے بارے میں مزید غوروفکر کا موقع ملے، شاید کہ اللہ تعالیٰ ان کا دل عزت وغلبہ والے دین کے لیے کھول دے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2700