۔ یونس نے حمید بن ہلال سے، انہوں نے عبد اللہ بن صامت سے اور انہوں نے حضرت ابو ذر (غفاری) رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” جب تم میں سے کوئی نماز کے لیے کھڑا ہو جب اس کے سامنے پالان کی پچھلی لکڑی کے برابر کوئی چیز ہو گی تو وہ اسے سترہ مہیا کرے گی، اور جب اس کے سامنے پالان کی پچھلی لکڑی کے برابر کوئی چیز نہ ہو گی تو گدھا، عورت اور سیاہ کتا اس کی نماز کو قطع کریں گے۔“ میں نے کہا: اے ابو ذر! سیاہ کتے کی لال کتے یا زرد کتے سے تخصیص کیوں ہے؟ انہوں نے کہا: بھتیجے! میں نے بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہی سوال کیا تھا جو تم نے مجھ سے کیا ہے تو آپ نے فرمایا تھا: ” سیاہ کتا شیطان ہوتا ہے۔“
حضرت ابو ذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی نماز کے لیے کھڑا ہو تو اس کے لیے سترہ (آڑ) بنے گا، جب اس کے سامنے پالان کی پچھلی لکڑی کے برابر کوئی چیز ہو، اگر اس کے سامنے پالان کی پچھلی لکڑی کے برابر کوئی چیز نہ ہو تو گدھا، عورت اور سیاہ کتا، اس کی نماز (کے خشوع) کو منقطع کر دیتا ہے۔ میں نے پوچھا: اے ابو ذر! سیاہ کتے کی تخصیص کیوں، اگر کتا لال یا ذرد ہو پھر؟ انہوں نے کہا، اے میرے بھتیجے! میں نے بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہی سوال کیا تھا جو تو نے مجھ سے کیا ہے تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سیاہ کتا شریر (شیطان) ہوتا ہے۔“