كتاب السهو کتاب: نماز میں سہو کے احکام و مسائل 55. بَابُ: الْفَضْلِ فِي الصَّلاَةِ عَلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم باب: نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم پر صلاۃ (درود و رحمت) بھیجنے کی فضیلت کا بیان۔
ابوطلحہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے، اور آپ کے چہرے پر خوشی و مسرت جھلک رہی تھی، آپ نے فرمایا: ”یہ (خوشی اس لیے ہے کہ) میرے پاس جبرائیل علیہ السلام آئے، اور کہنے لگے: اے محمد! کیا آپ کے لیے یہ خوشی کا باعث نہیں کہ آپ کی امت میں سے جو کوئی بھی آپ پر صلاۃ (درود و رحمت) بھیجے گا تو میں اس پر دس بار درود بھیجوں گا، اور جو کوئی آپ کے امتیوں میں سے آپ پر سلام بھیجے گا میں تو اس پر دس بار سلام بھیجوں گا“۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 1284 (حسن) (شواہد سے تقویت پا کر یہ روایت حسن ہے، ورنہ اس کے راوی ’’سلیمان‘‘ مجہول ہیں)»
قال الشيخ الألباني: حسن
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص مجھ پر ایک (مرتبہ) صلاۃ (درود و رحمت) بھیجے گا اللہ اس پر دس مرتبہ صلاۃ (درود و رحمت) بھیجے گا“۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الصلاة 17 (408)، سنن ابی داود/الصلاة 361 (1530)، سنن الترمذی/الصلاة 235 (الوتر 20) (485)، (تحفة الأشراف: 13974)، مسند احمد 2/37، 373، 375، 485، سنن الدارمی/الرقاق 58 (2814) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص میرے اوپر ایک بار صلاۃ (درود و رحمت) بھیجے گا، تو اللہ اس پر دس بار صلاۃ (درود و رحمت) بھیجے گا، اور اس کے دس گناہ معاف اور دس درجے بلند کر دیئے جائیں گے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، مسند احمد 3/102، 261، (تحفة الأشراف: 244) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
|