سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
كتاب السهو
کتاب: نماز میں سہو کے احکام و مسائل
The Book of Forgetfulness (In Prayer)
22. بَابُ: مَا يَفْعَلُ مَنْ سَلَّمَ مِنْ رَكْعَتَيْنِ نَاسِيًا وَتَكَلَّمَ
باب: آدمی اگر دو رکعت پر ہی بھول کر سلام پھیر دے اور گفتگو کر لے تو کیا کرے؟
Chapter: What should a person do if he says the taslim following two rak'ahs by mistake and then
حدیث نمبر: 1225
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا حميد بن مسعدة، قال: حدثنا يزيد وهو ابن زريع , قال: حدثنا ابن عون، عن محمد بن سيرين، قال: قال ابو هريرة: صلى بنا النبي صلى الله عليه وسلم إحدى صلاتي العشي , قال: قال ابو هريرة: ولكني نسيت , قال: فصلى بنا ركعتين، ثم سلم فانطلق إلى خشبة معروضة في المسجد , فقال: بيده عليها كانه غضبان وخرجت السرعان من ابواب المسجد , فقالوا: قصرت الصلاة وفي القوم ابو بكر وعمر رضي الله عنهما , فهاباه ان يكلماه وفي القوم رجل في يديه طول , قال: كان يسمى ذا اليدين , فقال: يا رسول الله , انسيت ام قصرت الصلاة , قال:" لم انس ولم تقصر الصلاة" , قال: وقال:" اكما قال ذو اليدين" , قالوا: نعم ," فجاء فصلى الذي كان تركه، ثم سلم، ثم كبر فسجد مثل سجوده او اطول، ثم رفع راسه وكبر، ثم كبر، ثم سجد مثل سجوده او اطول، ثم رفع راسه ثم كبر".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ وَهُوَ ابْنُ زُرَيْعٍ , قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، قَالَ: قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: صَلَّى بِنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِحْدَى صَلَاتَيِ الْعَشِيِّ , قَالَ: قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: وَلَكِنِّي نَسِيتُ , قَالَ: فَصَلَّى بِنَا رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ سَلَّمَ فَانْطَلَقَ إِلَى خَشَبَةٍ مَعْرُوضَةٍ فِي الْمَسْجِدِ , فَقَالَ: بِيَدِهِ عَلَيْهَا كَأَنَّهُ غَضْبَانُ وَخَرَجَتِ السَّرَعَانُ مِنْ أَبْوَابِ الْمَسْجِدِ , فَقَالُوا: قُصِرَتِ الصَّلَاةُ وَفِي الْقَوْمِ أَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا , فَهَابَاهُ أَنْ يُكَلِّمَاهُ وَفِي الْقَوْمِ رَجُلٌ فِي يَدَيْهِ طُولٌ , قَالَ: كَانَ يُسَمَّى ذَا الْيَدَيْنِ , فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , أَنَسِيتَ أَمْ قُصِرَتِ الصَّلَاةُ , قَالَ:" لَمْ أَنْسَ وَلَمْ تُقْصَرِ الصَّلَاةُ" , قَالَ: وَقَالَ:" أَكَمَا قَالَ ذُو الْيَدَيْنِ" , قَالُوا: نَعَمْ ," فَجَاءَ فَصَلَّى الَّذِي كَانَ تَرَكَهُ، ثُمَّ سَلَّمَ، ثُمَّ كَبَّرَ فَسَجَدَ مِثْلَ سُجُودِهِ أَوْ أَطْوَلَ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ وَكَبَّرَ، ثُمَّ كَبَّرَ، ثُمَّ سَجَدَ مِثْلَ سُجُودِهِ أَوْ أَطْوَلَ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ ثُمَّ كَبَّرَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم کو شام کی دونوں نمازوں (ظہر یا عصر) میں سے کوئی ایک نماز پڑھائی، لیکن میں بھول گیا (کہ آپ نے کون سی نماز پڑھائی تھی) تو آپ نے ہمیں دو رکعتیں پڑھائیں پھر سلام پھیر دیا، پھر آپ مسجد میں لگی ایک لکڑی کی جانب گئے، اور اس پر اپنا ہاتھ رکھا، ایسا محسوس ہو رہا تھا کہ گویا آپ غصہ میں ہیں، اور جلد باز لوگ مسجد کے دروازے سے نکل گئے، اور کہنے لگے: نماز کم کر دی گئی ہے، لوگوں میں ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہم (بھی) تھے، لیکن وہ دونوں ڈرے کہ آپ سے اس سلسلہ میں پوچھیں، لوگوں میں ایک شخص تھے جن کے دونوں ہاتھ لمبے تھے، انہیں ذوالیدین (دو ہاتھوں والا) کہا جاتا تھا، انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ بھول گئے ہیں یا نماز ہی کم کر دی گئی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہ تو میں بھولا ہوں، اور نہ نماز ہی کم کی گئی ہے، آپ نے (لوگوں سے) پوچھا: کیا ایسا ہی ہے جیسے ذوالیدین کہہ رہے ہیں؟ لوگوں نے عرض کیا: جی ہاں، (ایسا ہی ہے) چنانچہ آپ (مصلے پر واپس آئے) اور وہ (دو رکعتیں) پڑھیں جنہیں آپ نے چھوڑ دیا تھا، پھر سلام پھیرا، پھر اللہ اکبر کہا اور اپنے سجدوں کے جیسا یا ان سے لمبا سجدہ کیا، پھر آپ نے اپنا سر اٹھایا، اور اللہ اکبر کہا، اور اپنے سجدوں کی طرح یا ان سے لمبا سجدہ کیا، پھر اپنا سر اٹھایا پھر اللہ اکبر کہا۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الصلاة 88 (482)، والحدیث عند: صحیح البخاری/ سنن ابی داود/الصلاة 195 (1011)، (تحفة الأشراف: 14469)، ویأتي عند المؤلف برقم: 1236، سنن ابن ماجہ/الإقامة 134 (1214)، مسند احمد 2/435، سنن الدارمی/الصلاة 175 (1537) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1226
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن سلمة، قال: حدثنا ابن القاسم، عن مالك، قال: حدثني ايوب، عن محمد بن سيرين، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم , انصرف من اثنتين , فقال له ذو اليدين: اقصرت الصلاة ام نسيت يا رسول الله , فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اصدق ذو اليدين" , فقال الناس: نعم , فقام رسول الله صلى الله عليه وسلم ," فصلى اثنتين، ثم سلم، ثم كبر فسجد مثل سجوده او اطول، ثم رفع راسه، ثم سجد مثل سجوده او اطول، ثم رفع".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ الْقَاسِمِ، عَنْ مَالِكٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَيُّوبُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , انْصَرَفَ مِنَ اثْنَتَيْنِ , فَقَالَ لَهُ ذُو الْيَدَيْنِ: أَقُصِرَتِ الصَّلَاةُ أَمْ نَسِيتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَصَدَقَ ذُو الْيَدَيْنِ" , فَقَالَ النَّاسُ: نَعَمْ , فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ," فَصَلَّى اثْنَتَيْنِ، ثُمَّ سَلَّمَ، ثُمَّ كَبَّرَ فَسَجَدَ مِثْلَ سُجُودِهِ أَوْ أَطْوَلَ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ، ثُمَّ سَجَدَ مِثْلَ سُجُودِهِ أَوْ أَطْوَلَ، ثُمَّ رَفَعَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو ہی رکعت پر نماز ختم کر دی، تو آپ سے ذوالیدین نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا نماز کم کر دی گئی ہے یا آپ بھول گئے ہیں؟، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا ذوالیدین سچ کہہ رہے ہیں؟ لوگوں نے کہا: جی ہاں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے، پھر آپ نے دو (رکعت مزید) پڑھائی، پھر سلام پھیرا، پھر آپ نے اللہ اکبر کہہ کر اپنے سجدوں کی طرح یا اس سے لمبا سجدہ کیا، پھر اپنا سر اٹھایا، پھر اپنے سجدوں کی طرح یا اس سے لمبا دوسرا سجدہ کیا، پھر اپنا سر اٹھایا۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأذان 69 (714)، السہود 4 (1228)، أخبار الآحاد 1 (7250)، سنن ابی داود/الصلاة 195 (1009)، سنن الترمذی/الصلاة 176 (399)، موطا امام مالک/الصلاة 15 (58)، (تحفة الأشراف: 14449) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1227
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، عن مالك، عن داود بن الحصين، عن ابي سفيان مولى ابن ابي احمد , انه قال: سمعت ابا هريرة , يقول: صلى لنا رسول الله صلى الله عليه وسلم صلاة العصر فسلم في ركعتين , فقام ذو اليدين , فقال: اقصرت الصلاة يا رسول الله ام نسيت , فقال: رسول الله صلى الله عليه وسلم:" كل ذلك لم يكن" , فقال: قد كان بعض ذلك يا رسول الله , فاقبل رسول الله صلى الله عليه وسلم على الناس , فقال:" اصدق ذو اليدين" , فقالوا: نعم , فاتم رسول الله صلى الله عليه وسلم ما بقي من الصلاة، ثم سجد سجدتين وهو جالس بعد التسليم.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ الْحُصَيْنِ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ مَوْلَى ابْنِ أَبِي أَحْمَدَ , أَنَّهُ قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ , يَقُولُ: صَلَّى لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الْعَصْرِ فَسَلَّمَ فِي رَكْعَتَيْنِ , فَقَامَ ذُو الْيَدَيْنِ , فَقَالَ: أَقُصِرَتِ الصَّلَاةُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَمْ نَسِيتَ , فَقَالَ: رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كُلُّ ذَلِكَ لَمْ يَكُنْ" , فَقَالَ: قَدْ كَانَ بَعْضُ ذَلِكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ , فَأَقْبَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى النَّاسِ , فَقَالَ:" أَصَدَقَ ذُو الْيَدَيْنِ" , فَقَالُوا: نَعَمْ , فَأَتَمَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا بَقِيَ مِنَ الصَّلَاةِ، ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَيْنِ وَهُوَ جَالِسٌ بَعْدَ التَّسْلِيمِ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں نماز عصر پڑھائی، تو دو ہی رکعت میں سلام پھیر دیا، ذوالیدین کھڑے ہوئے، اور عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا نماز کم کر دی گئی ہے یا آپ بھول گئے ہیں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (ان دونوں میں سے) کوئی بات بھی نہیں ہوئی ہے، ذوالیدین نے کہا: اللہ کے رسول! ان دونوں میں سے کوئی ایک بات ضرور ہوئی ہے، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کی طرف متوجہ ہوئے، اور آپ نے ان سے پوچھا: کیا ذوالیدین سچ کہہ رہے ہیں؟ لوگوں نے کہا: جی ہاں، (سچ کہہ رہے ہیں) تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز میں سے جو رہ گیا تھا، اسے پورا، کیا پھر سلام پھیرنے کے بعد بیٹھے بیٹھے دو سجدے کیے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المساجد 19 (573)، موطا امام مالک/الصلاة 15 (59)، مسند احمد 2/447، 459، 532، (تحفة الأشراف: 14944) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1228
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا سليمان بن عبيد الله، قال: حدثنا بهز بن اسد، قال: حدثنا شعبة، عن سعد بن إبراهيم انه , سمع ابا سلمة يحدث، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" صلى صلاة الظهر ركعتين، ثم سلم , فقالوا: قصرت الصلاة , فقام وصلى ركعتين، ثم سلم ثم سجد سجدتين".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا بَهْزُ بْنُ أَسَدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ أَنَّهُ , سَمِعَ أَبَا سَلَمَةَ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" صَلَّى صَلَاةَ الظُّهْرِ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ سَلَّمَ , فَقَالُوا: قُصِرَتِ الصَّلَاةُ , فَقَامَ وَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ سَلَّمَ ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَيْنِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز ظہر دو رکعت پڑھائی، پھر آپ نے سلام پھیر دیا، تو لوگ کہنے لگے کہ نماز کم کر دی گئی ہے، تو آپ کھڑے ہوئے، اور دو رکعت مزید پڑھائی، پھر سلام پھیرا پھر دو سجدے کئے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأذان 69 (615)، السہو 3 (1227)، سنن ابی داود/الصلاة 195 (1014) مختصراً، مسند احمد 2/386، 468، (تحفة الأشراف: 14952) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1229
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عيسى بن حماد، قال: حدثنا الليث، عن يزيد بن ابي حبيب، عن عمران بن ابي انس، عن ابي سلمة، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" صلى يوما فسلم في ركعتين، ثم انصرف فادركه ذو الشمالين , فقال: يا رسول الله , انقصت الصلاة ام نسيت , فقال:" لم تنقص الصلاة ولم انس" , قال: بلى , والذي بعثك بالحق , قال: رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اصدق ذو اليدين" , قالوا: نعم , فصلى بالناس ركعتين".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ حَمَّادٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ أَبِي أَنَسٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" صَلَّى يَوْمًا فَسَلَّمَ فِي رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ انْصَرَفَ فَأَدْرَكَهُ ذُو الشِّمَالَيْنِ , فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , أَنُقِصَتِ الصَّلَاةُ أَمْ نَسِيتَ , فَقَالَ:" لَمْ تُنْقَصِ الصَّلَاةُ وَلَمْ أَنْسَ" , قَالَ: بَلَى , وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ , قَالَ: رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَصَدَقَ ذُو الْيَدَيْنِ" , قَالُوا: نَعَمْ , فَصَلَّى بِالنَّاسِ رَكْعَتَيْنِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن نماز پڑھائی تو آپ نے دو ہی رکعت پر سلام پھیر دیا، پھر جانے لگے تو آپ کے پاس ذوالشمالین ۱؎ آئے، اور کہنے لگے: اللہ کے رسول! کیا نماز کم کر دی گئی ہے یا آپ بھول گئے ہیں؟ تو آپ نے فرمایا: نہ تو نماز کم کی گئی ہے اور نہ ہی میں بھولا ہوں، اس پر انہوں نے عرض کیا: قسم ہے اس ذات کی جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے، ان دونوں میں سے ضرور کوئی ایک بات ہوئی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (لوگوں سے) پوچھا: کیا ذوالیدین سچ کہہ رہے ہیں؟ لوگوں نے کہا: جی ہاں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو دو رکعتیں اور پڑھائیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 14991) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: ذوالشمالین کا نام عمیر بن عبد عمرو اور کنیت ابو محمد ہے، یہ غزوہ بدر میں شہید کر دئیے گئے تھے، اور ذوالیدین کا نام خرباق اور کنیت ابو العریان ہے، ان کی وفات عمر رضی اللہ عنہ کے عہد خلافت میں ہوئی، سہو والے واقعہ میں ذوالشمالین کا ذکر راوی کا وہم ہے، صحیح ذوالیدین ہے، بعض لوگوں نے دونوں کو ایک ثابت کرنے کی کوشش کی ہے جو صحیح نہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1230
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا هارون بن موسى الفروي، قال: حدثني ابو ضمرة، عن يونس، عن ابن شهاب، قال: اخبرني ابو سلمة، عن ابي هريرة، قال: نسي رسول الله صلى الله عليه وسلم فسلم في سجدتين , فقال له ذو الشمالين: اقصرت الصلاة ام نسيت يا رسول الله , قال: رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اصدق ذو اليدين" , قالوا: نعم , فقام رسول الله صلى الله عليه وسلم فاتم الصلاة.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا هَارُونُ بْنُ مُوسَى الْفَرْوِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو ضَمْرَةَ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: نَسِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَلَّمَ فِي سَجْدَتَيْنِ , فَقَالَ لَهُ ذُو الشِّمَالَيْنِ: أَقُصِرَتِ الصَّلَاةُ أَمْ نَسِيتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ , قَالَ: رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَصَدَقَ ذُو الْيَدَيْنِ" , قَالُوا: نَعَمْ , فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَتَمَّ الصَّلَاةَ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (نماز میں) بھول گئے، تو آپ نے دو ہی رکعت پر سلام پھیر دیا، تو آپ سے ذوالشمالین نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا نماز کم کر دی گئی ہے یا آپ بھول گئے ہیں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (لوگوں سے) پوچھا: کیا ذوالیدین سچ کہہ رہے ہیں؟ لوگوں نے کہا: جی ہاں، (سچ کہہ رہے ہیں) تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے، پھر آپ نے نماز پوری کی۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 15344) (صحیح الإسناد)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
حدیث نمبر: 1231
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن رافع، قال: حدثنا عبد الرزاق، قال: انبانا معمر، عن الزهري، عن ابي سلمة بن عبد الرحمن , وابي بكر بن سليمان بن ابي حثمة , عن ابي هريرة , قال: صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم الظهر او العصر , فسلم في ركعتين وانصرف , فقال له ذو الشمالين ابن عمرو: انقصت الصلاة ام نسيت؟ قال النبي صلى الله عليه وسلم:" ما يقول ذو اليدين" , فقالوا: صدق يا نبي الله , فاتم بهم الركعتين اللتين نقص ,
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ , وَأَبِي بَكْرِ بْنِ سُلَيْمَانَ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قَالَ: صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الظُّهْرَ أَوِ الْعَصْرَ , فَسَلَّمَ فِي رَكْعَتَيْنِ وَانْصَرَفَ , فَقَالَ لَهُ ذُو الشِّمَالَيْنِ ابْنُ عَمْرٍو: أَنُقِصَتِ الصَّلَاةُ أَمْ نَسِيتَ؟ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا يَقُولُ ذُو الْيَدَيْنِ" , فَقَالُوا: صَدَقَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ , فَأَتَمَّ بِهِمُ الرَّكْعَتَيْنِ اللَّتَيْنِ نَقَصَ ,
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (ہم کو) ظہر یا عصر پڑھائی، تو آپ نے دو ہی رکعت میں سلام پھیر دیا، اور اٹھ کر جانے لگے، تو آپ سے ذوالشمالین بن عمرو نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! کیا نماز کم کر دی گئی ہے یا آپ بھول گئے ہیں؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے (لوگوں سے) پوچھا: ذوالیدین کیا کہہ رہے ہیں؟ لوگوں نے کہا: وہ سچ کہہ رہے ہیں، اللہ کے نبی! تو آپ نے ان دو رکعتوں کو جو باقی رہ گئی تھیں لوگوں کے ساتھ پورا کیا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 14859، 15296) (صحیح الإسناد)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
حدیث نمبر: 1232
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا ابو داود، قال: حدثنا يعقوب، قال: حدثنا ابي، عن صالح، عن ابن شهاب، ان ابا بكر بن سليمان بن ابي حثمة اخبره انه بلغه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم: صلى ركعتين , فقال له ذو الشمالين نحوه , قال ابن شهاب: اخبرني هذا الخبر سعيد بن المسيب، عن ابي هريرة , قال: واخبرنيه ابو سلمة بن عبد الرحمن , وابو بكر بن عبد الرحمن بن الحارث , وعبيد الله بن عبد الله.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا أَبُو دَاوُدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ صَالِحٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَنَّ أَبَا بَكْرِ بْنَ سُلَيْمَانَ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ بَلَغَهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: صَلَّى رَكْعَتَيْنِ , فَقَالَ لَهُ ذُو الشِّمَالَيْنِ نَحْوَهُ , قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: أَخْبَرَنِي هَذَا الْخَبَرَ سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قَالَ: وَأَخْبَرَنِيهِ أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ , وَأَبُو بَكْرِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ , وَعُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ.
ابوبکر بن سلیمان بن ابی حثمہ سے روایت ہے کہ انہیں یہ بات پہنچی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو رکعت پڑھائی، تو ذوالشمالین نے آپ سے عرض کیا، آگے حدیث اسی طرح ہے۔ ابن شہاب زہری کہتے ہیں کہ مجھے یہ خبر سعید بن مسیب نے ابوہریرہ کے واسطہ سے دی ہے، وہ (زہری) کہتے ہیں: نیز مجھے اس کی خبر ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن اور ابوبکر بن عبدالرحمٰن بن حارث اور عبیدالرحمن بن عبداللہ نے بھی دی ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصلاة 195 (1013)، (تحفة الأشراف: 13180)، مرسلاً وموصولاً، وانظر حدیث رقم: 1225 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
حدیث نمبر: 1232M
Save to word اعراب
اخبرنا ابو داود، قال: حدثنا يعقوب، قال: حدثنا ابي، عن صالح، عن ابن شهاب، ان ابا بكر بن سليمان بن ابي حثمة اخبره انه بلغه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم: صلى ركعتين , فقال له ذو الشمالين نحوه , قال ابن شهاب: اخبرني هذا الخبر سعيد بن المسيب، عن ابي هريرة , قال: واخبرنيه ابو سلمة بن عبد الرحمن , وابو بكر بن عبد الرحمن بن الحارث , وعبيد الله بن عبد الله.
أَخْبَرَنَا أَبُو دَاوُدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ صَالِحٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَنَّ أَبَا بَكْرِ بْنَ سُلَيْمَانَ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ بَلَغَهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: صَلَّى رَكْعَتَيْنِ , فَقَالَ لَهُ ذُو الشِّمَالَيْنِ نَحْوَهُ , قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: أَخْبَرَنِي هَذَا الْخَبَرَ سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قَالَ: وَأَخْبَرَنِيهِ أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ , وَأَبُو بَكْرِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ , وَعُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ.
ابوبکر بن سلیمان بن ابی حثمہ سے روایت ہے کہ انہیں یہ بات پہنچی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو رکعت پڑھائی، تو ذوالشمالین نے آپ سے عرض کیا، آگے حدیث اسی طرح ہے۔ ابن شہاب زہری کہتے ہیں کہ مجھے یہ خبر سعید بن مسیب نے ابوہریرہ کے واسطہ سے دی ہے، وہ (زہری) کہتے ہیں: نیز مجھے اس کی خبر ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن اور ابوبکر بن عبدالرحمٰن بن حارث اور عبیدالرحمن بن عبداللہ نے بھی دی ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصلاة 195 (1013)، (تحفة الأشراف: 13180)، مرسلاً وموصولاً، وانظر حدیث رقم: 1225 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.