كتاب السهو کتاب: نماز میں سہو کے احکام و مسائل 6. بَابُ: رَدِّ السَّلاَمِ بِالإِشَارَةِ فِي الصَّلاَةِ باب: نماز میں اشارے سے سلام کے جواب دینے کا بیان۔
صحابی رسول صہیب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے گزرا، اور آپ نماز پڑھ رہے تھے تو میں نے آپ کو سلام کیا، تو آپ نے مجھے اشارے سے جواب دیا، (ابن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں) اور میں یہی جانتا ہوں کہ صہیب رضی اللہ عنہ نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی انگلی سے اشارہ کیا۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصلاة 170 (925)، سنن الترمذی/فیہ 155 (367)، (تحفة الأشراف: 4966)، مسند احمد 4/332، سنن الدارمی/الصلاة 94 (1401) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مسجد قباء میں نماز پڑھنے کے لیے داخل ہوئے، تو لوگ ان کے پاس سلام کرنے کے لیے آئے، میں نے صہیب صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا (وہ آپ کے ساتھ تھے) کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے جب سلام کیا جاتا تھا تو آپ کیسے جواب دیتے تھے؟ تو انہوں نے کہا: آپ اپنے ہاتھ سے اشارہ کرتے تھے۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الإقامة 59 (1017)، (تحفة الأشراف: 4967) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
عمار بن یاسر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کیا، اور آپ نماز پڑھ رہے تھے، تو آپ نے انہیں (اشارے سے) جواب دیا۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، مسند احمد 4/263، (تحفة الأشراف: 10367) (صحیح الإسناد)»
قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے کسی ضرورت کے لیے بھیجا، جب میں (واپس آیا تو) میں نے آپ کو نماز پڑھتے ہوئے پایا، تو میں نے (اسی حالت میں) آپ کو سلام کیا، تو آپ نے مجھے اشارے سے جواب دیا، جب آپ نماز پڑھ چکے تو مجھے بلایا، اور فرمایا: ”تم نے ابھی مجھے سلام کیا تھا، اور میں نماز پڑھ رہا تھا“، اور اس وقت آپ پورب کی طرف رخ کیے ہوئے تھے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المساجد 7 (540)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 59 (1018)، مسند احمد 3/334، (تحفة الأشراف: 2913) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: مقصود یہ ہے کہ اس وقت آپ کا چہرہ قبلہ کی طرف نہیں تھا اس لیے مجھے یہ اندازہ نہیں ہو سکا کہ آپ نماز میں ہیں، اس لیے آپ نے بعد میں بلا کر وضاحت کی، اور پورب کی طرف رخ ہونے کی وجہ یہ تھی کہ آپ اس وقت اپنی سواری پر تھے، اور سواری قبلہ سے پورب کی طرف متوجہ ہو گئی تھی۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے (کسی ضرورت سے) بھیجا، میں (لوٹ کر) آپ کے پاس آیا تو آپ (سواری پر) مشرق یا مغرب کی طرف جا رہے تھے، میں نے آپ کو سلام کیا تو آپ نے اپنے ہاتھ سے اشارہ کیا، میں واپس ہونے لگا تو آپ نے مجھے آواز دی: ”اے جابر!“ (تو میں نے نہیں سنا) پھر لوگوں نے بھی مجھے جابر کہہ کر (بلند آواز سے) پکارا، تو میں آپ کے پاس آیا، اور آپ سے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں نے آپ کو سلام کیا مگر آپ نے مجھے جواب نہیں دیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں نماز پڑھ رہا تھا“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 2898) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره
|