كتاب السهو کتاب: نماز میں سہو کے احکام و مسائل 29. بَابُ: صِفَةِ الْجُلُوسِ فِي الرَّكْعَةِ الَّتِي يَقْضِي فِيهَا الصَّلاَةَ باب: آخری رکعت میں بیٹھنے کی کیفیت (تورک) کا بیان؟
ابو حمید ساعدی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب ان دو رکعتوں میں ہوتے تھے جن میں نماز ختم ہوتی ہے، تو آپ (قعدہ میں) اپنا بایاں پاؤں (داہنی طرف) نکال دیتے، اور اپنی ایک سرین پر ٹیک لگا کر بیٹھتے پھر سلام پھیرتے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 1040 (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اس بیٹھک کو تورک کہتے ہیں، اس سے پتہ چلا کہ قعدہ اخیرہ میں اس طرح بیٹھنا سنت ہے، بعض لوگ اسے کبرسنی پر محمول کرتے ہیں لیکن اس پر محمول کرنے کے لیے ان کے پاس کوئی صحیح دلیل نہیں، نیز بعض لوگوں کا یہ کہنا بھی درست نہیں کہ فجر کے قعدہ اخیرہ میں تورک ثابت نہیں، اس حدیث کے الفاظ سے صراحت کے ساتھ یہ ثابت ہو رہا ہے کہ ”قعدہ اخیرہ“ میں تورک کرتے تھے، اب خواہ یہ قعدہ اخیرہ فجر و مغرب کا ہو یا چار رکعتوں والی نمازوں کا۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا، جب آپ نماز شروع کرتے تو اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے، اور جب رکوع میں جاتے اور رکوع سے اپنا سر اٹھاتے (تو بھی اسی طرح اٹھاتے) اور جب آپ (قعدہ میں) بیٹھتے تو بایاں (پاؤں) لٹاتے، اور دایاں (پاؤں) کھڑا رکھتے، اور اپنا بایاں ہاتھ اپنی بائیں ران پر اور دایاں ہاتھ دائیں ران پر رکھتے، اور درمیان والی انگلی اور انگوٹھے دونوں کو ملا کر گرہ بناتے، اور اشارہ کرتے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 890 و 1160 (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اس حدیث میں یہ صراحت نہیں ہے کہ یہ بیان آخری قعدہ کے بارے میں ہے، اس لیے باب سے مناسبت واضح نہیں، یا یہ مراد ہے کہ یہ بیان دونوں قعدوں کے بارے میں ہے، تو یہ بھی درست نہیں، کیونکہ ابو حمید ساعدی رضی اللہ عنہ کی حدیث صحیحین کی ہے نیز تورک کے بارے میں واضح ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
|