كتاب السهو کتاب: نماز میں سہو کے احکام و مسائل 77. بَابُ: جَلْسَةِ الإِمَامِ بَيْنَ التَّسْلِيمِ وَالاِنْصِرَافِ باب: سلام پھیرنے اور مقتدیوں کی طرف پلٹنے کے درمیان امام کی بیٹھک کا بیان۔
براء بن عازب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کو بغور دیکھا، تو میں نے پایا کہ آپ کا قیام ۱؎، آپ کا رکوع، اور رکوع کے بعد آپ کا سیدھا کھڑا ہونا، پھر آپ کا سجدہ کرنا، اور دونوں سجدوں کے درمیان بیٹھنا، پھر دوسرا سجدہ کرنا، پھر سلام پھیرنے اور مقتدیوں کی طرف پلٹنے کے درمیان بیٹھنا تقریباً برابر برابر ہوتا تھا۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 1066، (تحفة الأشراف: 1781) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اس حدیث میں «قیام» کا اضافہ ”ہلال بن أبی حمید“ کی روایت میں ہے، ان کے ساتھی ”حکم بن عتیبہ“ کی روایت میں «قیام» کا ذکر نہیں ہے، اور ”حکم“ ”ہلال“ کے مقابلہ زیادہ ثقہ ہیں، اس لیے ان کی روایت محفوظ ہے، نیز نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا قیام تو اکثر رکوع، قومہ، جلسہ بین السجدتین وغیرہ سے لمبا ہی ہوا کرتا تھا، بلکہ کبھی کبھی آپ ساٹھ سے سو آیتیں پڑھا کرتے رہے ہیں، اور ظہر کی پہلی رکعت دوسری سے لمبی ہوا کرتی تھی، اس لیے ہلال کی روایت یا تو شاذ ہے، یا کبھی کبھار آپ ایسا کرتے رہے ہوں، اور اسی وقت براء رضی اللہ عنہ نے دیکھا ہو۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں عورتیں جب نماز سے سلام پھیرتیں تو کھڑی ہو جاتیں، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور مردوں میں سے جو لوگ نماز میں ہوتے بیٹھے رہتے جب تک اللہ چاہتا، پھر جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوتے تو مرد بھی کھڑے ہو جاتے۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأذان 152 (837)، 157 (849)، 163 (866)، 167 (870)، سنن ابی داود/الصلاة 203 (1040)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 33 (932)، (تحفة الأشراف: 18289)، مسند احمد 6/296، 310، 316 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
|