كتاب السهو کتاب: نماز میں سہو کے احکام و مسائل 23. بَابُ: ذِكْرِ الاِخْتِلاَفِ عَلَى أَبِي هُرَيْرَةَ فِي السَّجْدَتَيْنِ باب: سجدہ سہو کے سلسلہ میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت میں ان کے تلامذہ کے اختلاف کا بیان۔
سعید بن مسیب، ابوسلمہ، ابوبکر بن عبدالرحمٰن اور ابن ابی حثمہ چاروں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس دن نہ تو سلام سے پہلے سجدہ (سہو) کیا، اور نہ ہی اس کے بعد۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 13222)، وحدیث أبي سلمة، عن أبي ہریرة (تحفة الأشراف: 15228)، وحدیث أبي بکر عبدالرحمن، (تحفة الأشراف: 14869)، وحدیث أبي بکر بن سلیمان بن حثمة، (تحفة الأشراف: 14860)، وأربعتہم عن أبي ہریرة، (تحفة الأشراف: 13180) (شاذ) (محفوظ بات یہ ہے کہ آپ نے سلام کے بعد سجدۂ سہو کیا)»
قال الشيخ الألباني: شاذ
عراک بن مالک ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ذوالیدین والے دن سلام پھیرنے کے بعد دو سجدے کئے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 14159) (صحیح الإسناد)»
قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
محمد بن سیرین ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے، اور وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اسی کے مثل روایت کرتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 14498) (صحیح الإسناد)»
قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
ابن سیرین ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھول ہو جانے کی صورت میں سلام پھیرنے کے بعد سجدہ (سہو) کیا۔
تخریج الحدیث: «حدیث ابن عون، عن ابن سیرین قد تقدم تخریجہ برقم: 1225، وحدیث خالد بن مہران الحذائ، عن ابن سیرین قد تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 14665) (صحیح الإسناد)»
قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
عمران بن حصین رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان لوگوں کو نماز پڑھائی، آپ کو سہو ہو گیا، تو آپ نے دو سجدے (سہو کے) کیے، پھر سلام پھیرا ۱؎۔
تخریج الحدیث: «وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الصلاة 202 (1039)، سنن الترمذی/فیہ 174 (395)، (تحفة الأشراف: 10885)، مسند احمد 5/110 (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یہ سلام سجدہ سہو سے نکلنے کے لیے تھا، کیونکہ دیگر تمام روایات میں یہ صراحت ہے کہ آپ نے سلام پھیرا، پھر سجدہ سہو کیا (پھر اس کے لیے سلام پھیرا) نماز میں رکعات کی کمی بیشی کے سبب جو سجدہ سہو آپ نے کئے ہیں، وہ سب سلام کے بعد میں ہیں، جیسا کہ اگلی حدیث میں ہے، ہاں ان سجدوں کے بعد تشہد کے بارے میں تینوں احادیث ضعیف ہیں کما في التعلیقات السلفیۃ۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
عمران بن حصین رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عصر کی تین رکعت پر سلام پھیر دیا، پھر آپ اپنے حجرے میں چلے گئے، تو آپ کی طرف اٹھ کر خرباق نامی ایک شخص گئے اور پوچھا: اللہ کے رسول! کیا نماز کم ہو گئی ہے؟ تو آپ غصہ کی حالت میں اپنی چادر گھسیٹتے ہوئے باہر تشریف لائے، اور پوچھا: ”کیا یہ سچ کہہ رہے ہیں؟“ لوگوں نے کہا: جی ہاں، تو آپ کھڑے ہوئے، اور (جو چھوٹ گئی تھی) اسے پڑھایا پھر سلام پھیرا، پھر اس رکعت کے (چھوٹ جانے کے سبب) دو سجدے کیے، پھر سلام پھیرا۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المساجد 19 (574)، سنن ابی داود/الصلاة 195 (1018)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 134 (1215)، مسند احمد 4/427، 431، 440، (تحفة الأشراف: 10882)، ویأتي عند المؤلف برقم: 1332 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
|