سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
كتاب الافتتاح
کتاب: نماز شروع کرنے کے مسائل و احکام
The Book of the Commencement of the Prayer
17. بَابُ: نَوْعٌ آخَرُ مِنَ الذِّكْرِ وَالدُّعَاءِ بَيْنَ التَّكْبِيرِ وَالْقِرَاءَةِ
باب: تکبیر تحریمہ اور قرأت کے درمیان ایک اور دعا کا بیان۔
Chapter: Another type of remembrance and supplication between the takbir and recitation
حدیث نمبر: 898
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن علي قال: حدثنا عبد الرحمن بن مهدي، قال: حدثنا عبد العزيز بن ابي سلمة، قال: حدثني عمي الماجشون بن ابي سلمة، عن عبد الرحمن الاعرج، عن عبيد الله بن ابي رافع، عن علي رضي الله عنه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان إذا استفتح الصلاة كبر، ثم قال:" وجهت وجهي للذي فطر السموات والارض حنيفا وما انا من المشركين إن صلاتي ونسكي ومحياي ومماتي لله رب العالمين لا شريك له وبذلك امرت وانا من المسلمين اللهم انت الملك لا إله إلا انت انا عبدك ظلمت نفسي واعترفت بذنبي فاغفر لي ذنوبي جميعا لا يغفر الذنوب إلا انت واهدني لاحسن الاخلاق لا يهدي لاحسنها إلا انت واصرف عني سيئها لا يصرف عني سيئها إلا انت لبيك وسعديك والخير كله في يديك والشر ليس إليك انا بك وإليك تباركت وتعاليت استغفرك واتوب إليك".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ قال: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، قال: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي سَلَمَةَ، قال: حَدَّثَنِي عَمِّي الْمَاجِشُونُ بْنُ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي رَافِعٍ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا اسْتَفْتَحَ الصَّلَاةَ كَبَّرَ، ثُمَّ قَالَ:" وَجَّهْتُ وَجْهِيَ لِلَّذِي فَطَرَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضَ حَنِيفًا وَمَا أَنَا مِنَ الْمُشْرِكِينَ إِنَّ صَلَاتِي وَنُسُكِي وَمَحْيَايَ وَمَمَاتِي لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ لَا شَرِيكَ لَهُ وَبِذَلِكَ أُمِرْتُ وَأَنَا مِنَ الْمُسْلِمِينَ اللَّهُمَّ أَنْتَ الْمَلِكُ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ أَنَا عَبْدُكَ ظَلَمْتُ نَفْسِي وَاعْتَرَفْتُ بِذَنْبِي فَاغْفِرْ لِي ذُنُوبِي جَمِيعًا لَا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا أَنْتَ وَاهْدِنِي لِأَحْسَنِ الْأَخْلَاقِ لَا يَهْدِي لِأَحْسَنِهَا إِلَّا أَنْتَ وَاصْرِفْ عَنِّي سَيِّئَهَا لَا يَصْرِفُ عَنِّي سَيِّئَهَا إِلَّا أَنْتَ لَبَّيْكَ وَسَعْدَيْكَ وَالْخَيْرُ كُلُّهُ فِي يَدَيْكَ وَالشَّرُّ لَيْسَ إِلَيْكَ أَنَا بِكَ وَإِلَيْكَ تَبَارَكْتَ وَتَعَالَيْتَ أَسْتَغْفِرُكَ وَأَتُوبُ إِلَيْكَ".
علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز شروع کرتے تو اللہ اکبر کہتے، پھر یہ دعا پڑھتے: «وجهت وجهي للذي فطر السموات والأرض حنيفا وما أنا من المشركين إن صلاتي ونسكي ومحياى ومماتي لله رب العالمين لا شريك له وبذلك أمرت وأنا من المسلمين اللہم أنت الملك لا إله إلا أنت أنا عبدك ظلمت نفسي واعترفت بذنبي فاغفر لي ذنوبي جميعا لا يغفر الذنوب إلا أنت واهدني لأحسن الأخلاق لا يهدي لأحسنها إلا أنت واصرف عني سيئها لا يصرف عني سيئها إلا أنت لبيك وسعديك والخير كله في يديك والشر ليس إليك أنا بك وإليك تباركت وتعاليت أستغفرك وأتوب إليك» میں نے اپنا رخ یکسو ہو کر اس ذات کی جانب کر لیا ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا، اور میں اللہ تعالیٰ کے ساتھ ساجھی بنانے والوں میں سے نہیں ہوں، یقیناً میری صلاۃ، میری قربانی، میری زندگی اور میری موت سب اللہ کے لیے ہے، جو تمام جہاں کا رب ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، مجھے اسی کا حکم دیا گیا ہے، اور میں فرمانبرداروں میں سے ہوں، اے اللہ! تو صاحب قوت و اقتدار ہے، تیرے سوا کوئی معبود برحق نہیں، میں تیرا غلام ہوں، میں نے اپنی جان پر ظلم کیا ہے، اور میں اپنے گناہوں کا اعتراف کرتا ہوں، تو میرے تمام گناہوں کو بخش دے، تیرے سوا گناہوں کی مغفرت کوئی نہیں کر سکتا، اور مجھے حسن اخلاق کی توفیق دے، تیرے سوا کوئی اس کی توفیق نہیں دے سکتا، اور مجھ سے برے اخلاق پھیر دے، تیرے سوا اس کی برائی مجھ سے کوئی پھیر نہیں سکتا، میں تیری تابعداری کے لیے باربار حاضر ہوں، اور ہر طرح کی خیر تیرے ہاتھ میں ہے، اور شر سے تیرا کوئی علاقہ نہیں ۲؎، میں تیری وجہ سے ہوں، اور مجھے تیری ہی طرف پلٹنا ہے، تو صاحب برکت اور صاحب علو ہے، میں تجھ سے مغفرت کی درخواست کرتا ہوں، اور تجھ سے اپنے گناہوں کی توبہ کرتا ہوں۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المسافرین 26 (771)، سنن ابی داود/الصلاة 118 (744)، 121 (760، 761)، 360 (1509)، سنن الترمذی/الدعوات 32 (3421، 3422، 3423)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 15 (864)، 70 (1054)، (تحفة الأشراف: 10228)، مسند احمد 1/93، 94، 95، 102، 103، 119، سنن الدارمی/الصلاة 33 (1274)، ویأتي عند المؤلف برقم: 1051، 1127 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: ابن حبان (۳/۱۳۱) کے الفاظ ہیں: جب نماز شروع کرتے … اس سے ثابت ہوا کہ بعض حضرات کا یہ کہنا کہ یہ دعائیں نوافل میں پڑھتے تھے، درست نہیں، یہ ساری دعائیں وقتاً فوقتاً بدل بدل کر پڑھی جا سکتی ہیں۔ ۲؎: شر کی نسبت اللہ رب العزت کی طرف نہیں کی جا سکتی اس لیے کہ اس کے فعل میں کوئی شر نہیں، بلکہ اس کے سارے افعال خیر ہیں، اس لیے کہ وہ سب سراسر عدل و حکمت پر مبنی ہیں، علامہ ابن قیم رحمہ اللہ لکھتے ہیں: اللہ تعالیٰ خیر و شر دونوں کا خالق ہے پس شر اس کی بعض مخلوقات میں ہے، اس کی تخلیق و عمل میں نہیں، اسی لیے اللہ سبحانہ تعالیٰ اس ظلم سے پاک ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 899
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا يحيى بن عثمان الحمصي، قال: حدثنا ابن حمير، قال: حدثنا شعيب بن ابي حمزة، عن محمد بن المنكدر وذكر آخر قبله، عن عبد الرحمن بن هرمز الاعرج، عن محمد بن مسلمة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم: كان إذا قام يصلي تطوعا قال:" الله اكبر وجهت وجهي للذي فطر السموات والارض حنيفا مسلما وما انا من المشركين إن صلاتي ونسكي ومحياي ومماتي لله رب العالمين لا شريك له وبذلك امرت وانا اول المسلمين اللهم انت الملك لا إله إلا انت سبحانك وبحمدك ثم يقرا".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ عُثْمَانَ الْحِمْصِيُّ، قال: حَدَّثَنَا ابْنُ حِمْيَرٍ، قال: حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ أَبِي حَمْزَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ وَذَكَرَ آخَرَ قَبْلَهُ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ هُرْمُزَ الْأَعْرَجِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مَسْلَمَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كَانَ إِذَا قَامَ يُصَلِّي تَطَوُّعًا قَالَ:" اللَّهُ أَكْبَرُ وَجَّهْتُ وَجْهِيَ لِلَّذِي فَطَرَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضَ حَنِيفًا مُسْلِمًا وَمَا أَنَا مِنَ الْمُشْرِكِينَ إِنَّ صَلَاتِي وَنُسُكِي وَمَحْيَايَ وَمَمَاتِي لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ لَا شَرِيكَ لَهُ وَبِذَلِكَ أُمِرْتُ وَأَنَا أَوَّلُ الْمُسْلِمِينَ اللَّهُمَّ أَنْتَ الْمَلِكُ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ سُبْحَانَكَ وَبِحَمْدِكَ ثُمَّ يَقْرَأُ".
محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نفل نماز پڑھنے کے لیے کھڑے ہوتے تو کہتے: «اللہ أكبر وجهت وجهي للذي فطر السموات والأرض حنيفا مسلما وما أنا من المشركين إن صلاتي ونسكي ومحياى ومماتي لله رب العالمين لا شريك له وبذلك أمرت وأنا أول المسلمين اللہم أنت الملك لا إله إلا أنت سبحانك وبحمدك» اللہ بہت بڑا ہے، میں نے اپنا رخ یکسو ہو کر اس ذات کی جانب کر لیا جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا، اور میں اللہ کے ساتھ ساجھی بنانے والوں میں سے نہیں ہوں، یقیناً میری نماز، میری قربانی، میری زندگی اور میری موت سب اللہ کے لیے ہے، جو تمام جہانوں کا رب (پالنہار) ہے جس کا کوئی ساجھی نہیں، مجھے اسی کا حکم دیا گیا ہے، اور میں پہلا مسلمان ہوں، اے اللہ! تو صاحب قدرت و اقتدار ہے، تیرے سوا کوئی معبود برحق نہیں، تیری ذات تمام عیوب سے پاک ہے، اور تو لائق حمد وثناء ہے)، پھر قرآت فرماتے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 11230)، ویأتي ہذا الحدیث عند المؤلف بأرقام: 1053، 1129 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.