كتاب الافتتاح کتاب: نماز شروع کرنے کے مسائل و احکام 4. بَابُ: رَفْعِ الْيَدَيْنِ حِيَالَ الأُذُنَيْنِ باب: نماز دونوں ہاتھ کانوں کے بالمقابل اٹھانے کا بیان۔
وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھی، جب آپ نے نماز شروع کی تو اللہ اکبر کہا، اپنے دونوں ہاتھ یہاں تک اٹھائے کہ انہیں اپنے کانوں کے بالمقابل کیا، پھر سورۃ فاتحہ پڑھنے لگے، جب اس سے فارغ ہوئے تو بآواز بلند آمین کہی ”اے اللہ اسے قبول فرما“ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 11763)، مسند احمد 4/318، سنن الدارمی/الصلاة 35 (1277)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الصلاة 116 (724) (بدون ذکر آمین)، سنن ابن ماجہ/إقامة 14 (855)، (بدون ذکر رفع الیدین)، مسند احمد 4/315 (بدون ذکر رفع الیدین)، 316 (بدون ذکر آمین) 318 (بتمامہ)، وانظر حدیث وائل من غیر طریق عبدالجبار عن أبیہ عند: صحیح مسلم/الصلاة 15 (401)، سنن ابی داود/الصلاة 116 (723)، سنن ابن ماجہ/إقامة 15 (867)، مسند احمد 4/316، 317، 318، 319 (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: بعض روایتوں میں «یرفع بہا صوتہ» کے بجائے «یخفض بہا صوتہ» ہے، لیکن محدثین اسے وہم قرار دیتے ہیں، گو بعض فقہاء نے اسی کو ترجیح دی ہے لیکن محدثین کے مقابلہ میں فقہاء کی ترجیح کی کوئی حیثیت نہیں، اور جو یہ کہا جا رہا ہے کہ عبدالجبار بن وائل کا سماع ان کے والد وائل رضی اللہ عنہ سے ثابت نہیں تو اس کا جواب یہ ہے کہ یہ روایت عبدالجبار کے علاوہ دوسرے طریق سے بھی مروی ہے، اور صحیح ہے، (دیکھئیے تخریج)۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے روایت ہے (اور یہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب میں سے تھے) کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز پڑھتے تو جس وقت آپ اللہ اکبر کہتے تو اپنے دونوں ہاتھوں کو اپنے کانوں کے بالمقابل اٹھاتے، اور جب رکوع کرنے اور رکوع سے اپنا سر اٹھانے کا ارادہ کرتے (تب بھی اپنے دونوں ہاتھ اپنے دونوں کانوں کے بالمقابل اٹھاتے)۔
تخریج الحدیث: «وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الصلاة 9 (391)، سنن ابی داود/الصلاة 118 (745)، سنن ابن ماجہ/إقامة 15 (859)، (تحفة الأشراف: 11184)، مسند احمد 3/436، 437، 5/53، سنن الدارمی/الصلاة 41 (1286)، ویأتی عند المؤلف بأرقام: 1025، 1057، 1086، 1087، 1088، 1144 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ جس وقت آپ نماز میں داخل ہوئے تو اپنے دونوں ہاتھ اٹھائے، اور جس وقت آپ نے رکوع کیا اور جس وقت رکوع سے اپنا سر اٹھایا (تو بھی انہیں آپ نے اٹھایا) یہاں تک کہ وہ دونوں آپ کی کانوں کی لو کے بالمقابل ہو گئے۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: مالک بن حویرث اور وائل بن حجر رضی اللہ عنہم دونوں ان صحابہ میں سے ہیں جنہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے آخری عمر میں آپ کے ساتھ نماز پڑھی ہے، اس لیے ان دونوں کا اسے روایت کرنا اس بات کی دلیل ہے کہ رفع یدین کے منسوخ ہونے کا دعویٰ باطل ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
|