كتاب الافتتاح کتاب: نماز شروع کرنے کے مسائل و احکام 33. بَابُ: جَهْرِ الإِمَامِ بِآمِينَ باب: امام کے زور سے آمین کہنے کا بیان۔
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب قاری (امام) آمین کہے، تو تم بھی آمین کہو کیونکہ فرشتے بھی آمین کہتے ہیں، جس کا آمین کہنا فرشتوں کے آمین کہنے کے موافق ہو جائے ۱؎ گا تو اللہ تعالیٰ اس کے سابقہ گناہ بخش دے گا“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 15266)، مسند احمد 2/238، 449، 459، سنن الدارمی/الصلاة 38 (1281، 1282) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اس سے مؤلف نے امام کے بلند آواز سے آمین کہنے پر استدلال کیا ہے، کیونکہ اگر امام آہستہ آمین کہے گا تو مقتدیوں کو امام کے آمین کہنے کا علم نہیں ہو سکے گا، اور جب انہیں اس کا علم نہیں ہو سکے گا تو ان سے امام کے آمین کہنے کے وقت آمین کہنے کا مطالبہ درست نہ ہو گا۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب قاری (امام) آمین کہے تو تم بھی آمین کہو، کیونکہ فرشتے بھی آمین کہتے ہیں، جس کا آمین کہنا فرشتوں کے آمین کہنے کے موافق ہو جائے گا، اس کے تمام سابقہ گناہ بخش دیئے جائیں گے“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الدعوات 63 (6402)، سنن ابن ماجہ/إقامة 14 (851)، مسند احمد 2/238، (تحفة الأشراف: 13136) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب امام «غير المغضوب عليهم ولا الضالين» کہے تو تم آمين کہو، کیونکہ فرشتے آمین کہتے ہیں اور امام آمین کہتا ہے تو جس کا آمین کہنا فرشتوں کے آمین کہنے کے موافق ہو جائے گا اس کے تمام سابقہ گناہ بخش دیئے جائیں گے“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 14 (852) مختصراً، مسند احمد 2/233، 270، سنن الدارمی/الصلاة 38 (1282)، (تحفة الأشراف: 13287) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب امام آمین کہے تو تم بھی آمین کہو، کیونکہ جس کا آمین کہنا فرشتوں کے آمین کہنے کے موافق ہو جائے گا، اس کے تمام سابقہ گناہ بخش دیئے جائیں گے“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأذان 111 (780)، صحیح مسلم/الصلاة 18 (410)، سنن ابی داود/الصلاة 172 (936)، سنن الترمذی/الصلاة 71 (250)، موطا امام مالک/الصلاة 11 (45)، (تحفة الأشراف: 13230) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
|