(مرفوع) اخبرنا يحيى بن عثمان الحمصي، قال: حدثنا ابن حمير، قال: حدثنا شعيب بن ابي حمزة، عن محمد بن المنكدر وذكر آخر قبله، عن عبد الرحمن بن هرمز الاعرج، عن محمد بن مسلمة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم: كان إذا قام يصلي تطوعا قال:" الله اكبر وجهت وجهي للذي فطر السموات والارض حنيفا مسلما وما انا من المشركين إن صلاتي ونسكي ومحياي ومماتي لله رب العالمين لا شريك له وبذلك امرت وانا اول المسلمين اللهم انت الملك لا إله إلا انت سبحانك وبحمدك ثم يقرا". (مرفوع) أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ عُثْمَانَ الْحِمْصِيُّ، قال: حَدَّثَنَا ابْنُ حِمْيَرٍ، قال: حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ أَبِي حَمْزَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ وَذَكَرَ آخَرَ قَبْلَهُ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ هُرْمُزَ الْأَعْرَجِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مَسْلَمَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كَانَ إِذَا قَامَ يُصَلِّي تَطَوُّعًا قَالَ:" اللَّهُ أَكْبَرُ وَجَّهْتُ وَجْهِيَ لِلَّذِي فَطَرَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضَ حَنِيفًا مُسْلِمًا وَمَا أَنَا مِنَ الْمُشْرِكِينَ إِنَّ صَلَاتِي وَنُسُكِي وَمَحْيَايَ وَمَمَاتِي لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ لَا شَرِيكَ لَهُ وَبِذَلِكَ أُمِرْتُ وَأَنَا أَوَّلُ الْمُسْلِمِينَ اللَّهُمَّ أَنْتَ الْمَلِكُ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ سُبْحَانَكَ وَبِحَمْدِكَ ثُمَّ يَقْرَأُ".
محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نفل نماز پڑھنے کے لیے کھڑے ہوتے تو کہتے: «اللہ أكبر وجهت وجهي للذي فطر السموات والأرض حنيفا مسلما وما أنا من المشركين إن صلاتي ونسكي ومحياى ومماتي لله رب العالمين لا شريك له وبذلك أمرت وأنا أول المسلمين اللہم أنت الملك لا إله إلا أنت سبحانك وبحمدك»”اللہ بہت بڑا ہے، میں نے اپنا رخ یکسو ہو کر اس ذات کی جانب کر لیا جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا، اور میں اللہ کے ساتھ ساجھی بنانے والوں میں سے نہیں ہوں، یقیناً میری نماز، میری قربانی، میری زندگی اور میری موت سب اللہ کے لیے ہے، جو تمام جہانوں کا رب (پالنہار) ہے جس کا کوئی ساجھی نہیں، مجھے اسی کا حکم دیا گیا ہے، اور میں پہلا مسلمان ہوں، اے اللہ! تو صاحب قدرت و اقتدار ہے، تیرے سوا کوئی معبود برحق نہیں، تیری ذات تمام عیوب سے پاک ہے، اور تو لائق حمد وثناء ہے)، پھر قرآت فرماتے“۔
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 899
899 ۔ اردو حاشیہ: «أَنَا أَوَّلُ الْمُسْلِمِينَ»”میں سب سے پہلا مسلمان ہوں۔“ سے مراد ہے کہ اس امت میں سے سب سے پہلا مسلمان ہوں، یہ نہیں کہ پوری مخلوق میں سب سے پہلا مسلمان ہوں کیونکہ آپ سے پہلے بھی جتنے انبیائے کرام علیہم السلام آئے، ان سب کی دعوت اسلام ہی کی طرف تھی اور وہ مسلمان تھے۔ اس جملے کے متعلق فقہائے مدینہ سے مروی ہے کہ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مخصوص ہے، عام مسلمانوں کو «أَنَا مِنَ الْمُسْلِمِينَ» کہنا چاہیے۔ دیکھیے: [سنن أبي داود، الصلاة، حدیث: 262] مگر درست بات یہ ہے کہ دونوں طرح پڑھنا صحیح ہے اور «أَنَا أَوَّلُ الْمُسْلِمِينَ» کا مطلب بھی بالکل بجا ہے، یعنی بندہ اقرار کرتا ہے کہ میں تیرے احکام قبول کرنے میں سب سے پیش پیش ہوں۔ واللہ أعلم۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 899