سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
كتاب الافتتاح
کتاب: نماز شروع کرنے کے مسائل و احکام
The Book of the Commencement of the Prayer
21. بَابُ: قِرَاءَةِ بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
باب: (نماز میں) «‏‏‏‏بسم اللہ الرحمن الرحیم» ‏‏‏‏ پڑھنے کا بیان۔
Chapter: Reciting: "In the Name of Allah, the Most Gracious, the Most Merciful"
حدیث نمبر: 905
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا علي بن حجر قال: حدثنا علي بن مسهر، عن المختار بن فلفل، عن انس بن مالك قال: بينما ذات يوم بين اظهرنا يريد النبي صلى الله عليه وسلم إذ اغفى إغفاءة، ثم رفع راسه متبسما فقلنا له: ما اضحكك يا رسول الله؟ قال:" نزلت علي آنفا سورة بسم الله الرحمن الرحيم، إنا اعطيناك الكوثر {1} فصل لربك وانحر {2} إن شانئك هو الابتر {3} سورة الكوثر آية 1-3، ثم قال:" هل تدرون ما الكوثر" قلنا: الله ورسوله اعلم قال:" فإنه نهر وعدنيه ربي في الجنة آنيته اكثر من عدد الكواكب ترده علي امتي فيختلج العبد منهم فاقول يا رب: إنه من امتي فيقول لي إنك لا تدري ما احدث بعدك".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ قال: حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، عَنِ الْمُخْتَارِ بْنِ فُلْفُلٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قال: بَيْنَمَا ذَاتَ يَوْمٍ بَيْنَ أَظْهُرِنَا يُرِيدُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ أَغْفَى إِغْفَاءَةً، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ مُتَبَسِّمًا فَقُلْنَا لَهُ: مَا أَضْحَكَكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" نَزَلَتْ عَلَيَّ آنِفًا سُورَةٌ بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ، إِنَّا أَعْطَيْنَاكَ الْكَوْثَرَ {1} فَصَلِّ لِرَبِّكَ وَانْحَرْ {2} إِنَّ شَانِئَكَ هُوَ الأَبْتَرُ {3} سورة الكوثر آية 1-3، ثُمَّ قَالَ:" هَلْ تَدْرُونَ مَا الْكَوْثَرُ" قُلْنَا: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ قَالَ:" فَإِنَّهُ نَهْرٌ وَعَدَنِيهِ رَبِّي فِي الْجَنَّةِ آنِيَتُهُ أَكْثَرُ مِنْ عَدَدِ الْكَوَاكِبِ تَرِدُهُ عَلَيَّ أُمَّتِي فَيُخْتَلَجُ الْعَبْدُ مِنْهُمْ فَأَقُولُ يَا رَبِّ: إِنَّهُ مِنْ أُمَّتِي فَيَقُولُ لِي إِنَّكَ لَا تَدْرِي مَا أَحْدَثَ بَعْدَكَ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک دن آپ یعنی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے درمیان تشریف فرما تھے کہ یکایک آپ کو جھپکی سی آئی، پھر مسکراتے ہوئے نے اپنا سر اٹھایا، تو ہم نے آپ سے پوچھا: اللہ کے رسول! آپ کو کس چیز نے ہنسایا؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھ پر ابھی ابھی ایک سورت اتری ہے «‏‏‏‏بسم اللہ الرحمن الرحيم ‏* إنا أعطيناك الكوثر * فصل لربك وانحر * إن شانئك هو الأبتر» شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان، نہایت رحم والا ہے، یقیناً ہم نے آپ کو کوثر عطا فرمائی، تو آپ اپنے رب کے لیے صلاۃ پڑھیں، اور قربانی کریں، یقیناً آپ کا دشمن ہی لاوارث اور بے نام و نشان ہے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کیا تم جانتے ہو کہ کوثر کیا ہے؟ ہم نے عرض کیا: اللہ اور اس کے رسول بہتر جانتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ جنت کی ایک نہر ہے جس کا میرے رب نے وعدہ کیا ہے، جس کے آبخورے تاروں کی تعداد سے بھی زیادہ ہیں، میری امت اس حوض پر میرے پاس آئے گی، ان میں سے ایک شخص کھینچ لیا جائے گا تو میں کہوں گا: میرے رب! یہ تو میری امت میں سے ہے؟ تو اللہ تعالیٰ مجھ سے فرمائے گا: تمہیں نہیں معلوم کہ اس نے تمہارے بعد کیا کیا بدعتیں ایجاد کی ہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الصلاة 14 (400)، الفضائل 9 (2304) مختصراً، سنن ابی داود/الصلاة 124 (784) مختصراً، والسنة 26 (4747) مختصراً، (تحفة الأشراف: 1575)، مسند احمد 3/102، 281 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 906
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الله بن عبد الحكم، عن شعيب، حدثنا الليث، حدثنا خالد، عن سعيد بن ابي هلال، عن نعيم المجمر قال: صليت وراء ابي هريرة فقرا بسم الله الرحمن الرحيم سورة الفاتحة آية 1، ثم قرا بام القرآن حتى إذا بلغ غير المغضوب عليهم ولا الضالين سورة الفاتحة آية 7 فقال: آمين فقال الناس: آمين ويقول" كلما سجد الله اكبر وإذا قام من الجلوس في الاثنتين قال: الله اكبر وإذا سلم قال والذي نفسي بيده إني لاشبهكم صلاة برسول الله صلى الله عليه وسلم".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الْحَكَمِ، عَنْ شُعَيْبٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِلَالٍ، عَنْ نُعَيْمٍ الْمُجْمِرِ قال: صَلَّيْتُ وَرَاءَ أَبِي هُرَيْرَةَ فَقَرَأَ بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ سورة الفاتحة آية 1، ثُمَّ قَرَأَ بِأُمِّ الْقُرْآنِ حَتَّى إِذَا بَلَغَ غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلا الضَّالِّينَ سورة الفاتحة آية 7 فَقَالَ: آمِينَ فَقَالَ النَّاسُ: آمِينَ وَيَقُولُ" كُلَّمَا سَجَدَ اللَّهُ أَكْبَرُ وَإِذَا قَامَ مِنَ الْجُلُوسِ فِي الِاثْنَتَيْنِ قَالَ: اللَّهُ أَكْبَرُ وَإِذَا سَلَّمَ قَالَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ إِنِّي لَأَشْبَهُكُمْ صَلَاةً بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
نعیم المجمر کہتے ہیں کہ میں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے پیچھے نماز پڑھی، تو انہوں نے «بسم اللہ الرحمن الرحيم» کہا، پھر سورۃ فاتحہ پڑھی، اور جب «غير المغضوب عليهم ولا الضالين» پر پہنچے آمین کہی، لوگوں نے بھی آمین کہی ۱؎، اور جب جب وہ سجدہ کرتے تو اللہ اکبر کہتے، اور جب دوسری رکعت میں بیٹھنے کے بعد کھڑے ہوئے تو اللہ اکبر کہا، اور جب سلام پھیرا تو کہا: اس ذات کی قسم ہے جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، میں تم میں نماز کے اعتبار سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سب سے زیادہ مشابہ ہوں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 14646)، مسند احمد 2/497 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس سے معلوم ہوا کہ امام و مقتدی دونوں بلند آواز سے آمین کہیں گے، ایک روایت میں صراحت سے اس کا حکم آیا کہ جب امام آمین کہے تو تم بھی آمین کہو، کیونکہ جس کی آمین فرشتوں کی آمین سے مل جائے گی تو اس کے سارے گزشتہ گناہ معاف کر دیئے جائیں گے، اس سے امام کے آمین نہ کہنے پر امام مالک کا استدلال باطل ہو جاتا ہے۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.