كتاب الافتتاح کتاب: نماز شروع کرنے کے مسائل و احکام 27. بَابُ: تَرْكِ الْقِرَاءَةِ خَلْفَ الإِمَامِ فِيمَا لَمْ يَجْهَرْ فِيهِ باب: سری نمازوں میں امام کے پیچھے قرأت نہ کرنے کا بیان۔
عمران بن حصین رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر پڑھائی تو ایک آدمی نے آپ کے پیچھے سورۃ «سبح اسم ربك الأعلى» پڑھی، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھ لی تو پوچھا: سورۃ «سبح اسم ربك الأعلى» کس نے پڑھی؟“ تو اس آدمی نے عرض کیا: میں نے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے ایسا لگا کہ تم میں سے کسی نے مجھے خلجان میں ڈال دیا ہے“۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الصلاة 12 (398)، سنن ابی داود/الصلاة 138 (828)، (تحفة الأشراف: 10825)، مسند احمد 4/426، 431، 433، 441، ویأتی عند المؤلف برقم: 1745 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
عمران بن حصین رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر یا عصر پڑھائی، اور ایک آدمی آپ کے پیچھے قرآت کر رہا تھا، تو جب آپ نے سلام پھیرا تو پوچھا: ”تم میں سے سورۃ «سبح اسم ربك الأعلى» کس نے پڑھی ہے؟“ لوگوں میں سے ایک شخص نے کہا: میں نے، اور میری نیت صرف خیر کی تھی، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے ایسا لگا کہ تم میں سے بعض نے مجھ سے سورۃ پڑھنے میں خلجان میں دال دیا“ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: خلجان مطلق سورۃ فاتحہ پڑھنے کی وجہ سے نہیں ہوا بلکہ زور سے پڑھنے کی وجہ سے ہوا، یہی بات قرین قیاس ہے بلکہ حتمی ہے، اس لیے اس حدیث سے سورۃ فاتحہ نہ پڑھنے پر استدلال واضح نہیں ہے، نیز عبادہ رضی اللہ عنہ کی حدیث (رقم: ۹۲۱) سے یہ واضح ہو رہا ہے کہ آپ نے باضابطہٰ سورۃ فاتحہ پڑھنے کی صراحت فرما دی ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
|