سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
كتاب الافتتاح
کتاب: نماز شروع کرنے کے مسائل و احکام
The Book of the Commencement of the Prayer
27. بَابُ: تَرْكِ الْقِرَاءَةِ خَلْفَ الإِمَامِ فِيمَا لَمْ يَجْهَرْ فِيهِ
باب: سری نمازوں میں امام کے پیچھے قرأت نہ کرنے کا بیان۔
Chapter: Not reciting behind the imam in prayers where he does not recite loudly
حدیث نمبر: 918
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن المثنى قال: حدثنا يحيى، قال: حدثنا شعبة، عن قتادة، عن زرارة، عن عمران بن حصين، قال: صلى النبي صلى الله عليه وسلم الظهر فقرا رجل خلفه سبح اسم ربك الاعلى فلما صلى قال:" من قرا سبح اسم ربك الاعلى"، قال رجل: انا قال:" قد علمت ان بعضكم قد خالجنيها".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى قال: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قال: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ زُرَارَةَ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، قال: صَلَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الظُّهْرَ فَقَرَأَ رَجُلٌ خَلْفَهُ سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى فَلَمَّا صَلَّى قَالَ:" مَنْ قَرَأَ سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى"، قَالَ رَجُلٌ: أَنَا قَالَ:" قَدْ عَلِمْتُ أَنَّ بَعْضَكُمْ قَدْ خَالَجَنِيهَا".
عمران بن حصین رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر پڑھائی تو ایک آدمی نے آپ کے پیچھے سورۃ «سبح اسم ربك الأعلى» پڑھی، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھ لی تو پوچھا: سورۃ «سبح اسم ربك الأعلى» کس نے پڑھی؟ تو اس آدمی نے عرض کیا: میں نے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے ایسا لگا کہ تم میں سے کسی نے مجھے خلجان میں ڈال دیا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الصلاة 12 (398)، سنن ابی داود/الصلاة 138 (828)، (تحفة الأشراف: 10825)، مسند احمد 4/426، 431، 433، 441، ویأتی عند المؤلف برقم: 1745 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 919
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا ابو عوانة، عن قتادة، عن زرارة بن اوفى، عن عمران بن حصين، ان النبي صلى الله عليه وسلم صلى صلاة الظهر او العصر ورجل يقرا خلفه فلما انصرف قال:" ايكم قرا بسبح اسم ربك الاعلى" فقال رجل من القوم: انا ولم ارد بها إلا الخير فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" قد عرفت ان بعضكم قد خالجنيها".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قال: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى صَلَاةَ الظُّهْرِ أَوِ الْعَصْرِ وَرَجُلٌ يَقْرَأُ خَلْفَهُ فَلَمَّا انْصَرَفَ قَالَ:" أَيُّكُمْ قَرَأَ بِسَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى" فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ: أَنَا وَلَمْ أُرِدْ بِهَا إِلَّا الْخَيْرَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" قَدْ عَرَفْتُ أَنَّ بَعْضَكُمْ قَدْ خَالَجَنِيهَا".
عمران بن حصین رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر یا عصر پڑھائی، اور ایک آدمی آپ کے پیچھے قرآت کر رہا تھا، تو جب آپ نے سلام پھیرا تو پوچھا: تم میں سے سورۃ «سبح اسم ربك الأعلى» کس نے پڑھی ہے؟ لوگوں میں سے ایک شخص نے کہا: میں نے، اور میری نیت صرف خیر کی تھی، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے ایسا لگا کہ تم میں سے بعض نے مجھ سے سورۃ پڑھنے میں خلجان میں دال دیا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: خلجان مطلق سورۃ فاتحہ پڑھنے کی وجہ سے نہیں ہوا بلکہ زور سے پڑھنے کی وجہ سے ہوا، یہی بات قرین قیاس ہے بلکہ حتمی ہے، اس لیے اس حدیث سے سورۃ فاتحہ نہ پڑھنے پر استدلال واضح نہیں ہے، نیز عبادہ رضی اللہ عنہ کی حدیث (رقم: ۹۲۱) سے یہ واضح ہو رہا ہے کہ آپ نے باضابطہٰ سورۃ فاتحہ پڑھنے کی صراحت فرما دی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.