كتاب المواقيت کتاب: اوقات نماز کے احکام و مسائل 11. بَابُ: مَنْ أَدْرَكَ رَكْعَتَيْنِ مِنَ الْعَصْرِ باب: (سورج ڈوبنے سے پہلے) عصر کی دو رکعت پا لینے کا بیان۔
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے سورج ڈوبنے سے پہلے عصر کی دو رکعت ۲؎ یا سورج نکلنے سے پہلے فجر کی ایک رکعت پالی تو اس نے (نماز کا وقت) پا لیا ۳؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المساجد 30 (608)، سنن ابی داود/الصلاة 5 (412)، مسند احمد 2/ 282، (تحفة الأشراف: 13576) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: بعض نسخوں میں اس باب میں «ركعة» کا لفظ ہے۔ ۲؎: اکثر روایتوں میں ہے ایک رکعت پالی۔ ۳؎: یعنی اس کی یہ دونوں صلاتیں ادا سمجھی جائیں گی نہ کہ قضاء۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے سورج ڈوبنے سے پہلے عصر کی ایک رکعت پالی یا سورج نکلنے سے پہلے فجر کی ایک رکعت پالی اس نے (پوری نماز) پالی“۔
تخریج الحدیث: «وقد أخرجہ: صحیح مسلم/المساجد 30 (608)، سنن ابن ماجہ/الصلاة 11 (700)، (تحفة الأشراف: 15274)، موطا امام مالک/وقوت الصلاة 1 (5)، مسند احمد 2/254، 260، 282، 399، 462، 474 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سورج ڈوبنے سے پہلے جب تم میں سے کوئی نماز عصر کا پہلا سجدہ پا لے تو اپنی نماز مکمل کر لے، اور جب سورج نکلنے سے پہلے نماز فجر کا پہلا سجدہ پا لے تو اپنی نماز مکمل کر لے“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/المواقیت 17 (556)، (تحفة الأشراف: 15375)، مسند احمد 2/306 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے سورج نکلنے سے پہلے فجر کی ایک رکعت پالی تو اس نے فجر پالی، اور جس نے سورج ڈوبنے سے پہلے عصر کی ایک رکعت پالی تو اس نے عصر پالی“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/المواقیت 28 (579)، صحیح مسلم/المساجد 30 (608)، سنن الترمذی/الصلاة 23 (186)، سنن ابن ماجہ/الصلاة 11 (699)، (تحفة الأشراف: 12206)، موطا امام مالک/وقوت الصلاة 1 (5)، مسند احمد 2/ 462، سنن الدارمی/الصلاة 22 (1258) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
معاذ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے معاذ بن عفراء رضی اللہ عنہ کے ساتھ طواف کیا، تو انہوں نے نماز (طواف کی دو رکعت) نہیں پڑھی، تو میں نے پوچھا: کیا آپ نماز نہیں پڑھیں گے؟ تو انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ”عصر کے بعد کوئی نماز نہیں ۱؎ یہاں تک کہ سورج ڈوب جائے، اور فجر کے بعد کوئی نماز نہیں یہاں تک سورج نکل آئے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائی (تحفة الأشراف: 11374)، مسند احمد 4/219، 220 (ضعیف الإسناد) (اس کے راوی ’’نصر بن عبدالرحمن کنانی‘‘ لین الحدیث ہیں، لیکن معنی دوسری روایات سے ثابت ہے، دیکھئے حدیث رقم 562، 569)»
وضاحت: ۱؎: یہاں نفی نہی کے معنی میں ہے جیسے «لارفث ولا فسوق» میں ہے۔ قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد
|