سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
كتاب المواقيت
کتاب: اوقات نماز کے احکام و مسائل
The Book of the Times (of Prayer)
48. بَابُ: الْجَمْعِ بَيْنَ الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ بِعَرَفَةَ
باب: عرفہ میں ظہر و عصر جمع کر کے پڑھنے کا بیان۔
Chapter: Combining Zuhr and 'Asr At 'Arafah
حدیث نمبر: 605
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرني إبراهيم بن هارون، قال: حدثنا حاتم بن إسماعيل، قال: حدثنا جعفر بن محمد، عن ابيه، ان جابر بن عبد الله، قال: سار رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى اتى عرفة فوجد القبة قد ضربت له بنمرة، فنزل بها حتى إذا زاغت الشمس امر بالقصواء فرحلت له، حتى إذا انتهى إلى بطن الوادي خطب الناس ثم اذن بلال ثم" اقام فصلى الظهر، ثم اقام فصلى العصر ولم يصل بينهما شيئا".
(مرفوع) أَخْبَرَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ هَارُونَ، قال: حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قال: حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، قال: سَارَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى أَتَى عَرَفَةَ فَوَجَدَ الْقُبَّةَ قَدْ ضُرِبَتْ لَهُ بِنَمِرَةَ، فَنَزَلَ بِهَا حَتَّى إِذَا زَاغَتِ الشَّمْسُ أَمَرَ بِالْقَصْوَاءِ فَرُحِلَتْ لَهُ، حَتَّى إِذَا انْتَهَى إِلَى بَطْنِ الْوَادِي خَطَبَ النَّاسَ ثُمَّ أَذَّنَ بِلَالٌ ثُمَّ" أَقَامَ فَصَلَّى الظُّهْرَ، ثُمَّ أَقَامَ فَصَلَّى الْعَصْرَ وَلَمْ يُصَلِّ بَيْنَهُمَا شَيْئًا".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (حج میں منی سے مزدلفہ) چلے یہاں تک کہ آپ عرفہ آئے تو دیکھا کہ نمرہ ۱؎ میں آپ کے لیے خیمہ لگا دیا گیا ہے، آپ نے وہاں قیام کیا، یہاں تک کہ سورج ڈھل گیا آپ نے قصواء نامی اونٹنی ۲؎ لانے کا حکم دیا، تو آپ کے لیے اس پر کجاوہ کسا گیا، جب آپ وادی میں پہنچے تو لوگوں کو خطبہ دیا، پھر بلال رضی اللہ عنہ نے اذان دی، پھر اقامت کہی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر پڑھائی، پھر بلال رضی اللہ عنہ نے اقامت کہی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عصر پڑھی، اور ان دونوں کے بیچ کوئی اور نماز نہیں پڑھی۔

تخریج الحدیث: «وقد أخرجہ: تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 2629)، سنن الدارمی/المناسک 34 (1892)، ویأتي عند المؤلف برقم: (656) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: عرفات میں ایک جگہ کا نام ہے، جو عرفات کے مغربی کنارے پر ہے، آج کل یہاں ایک مسجد بنی ہوئی ہے جس کا آدھا حصہ عرفات کے اندر ہے، اور آدھا مغربی حصہ عرفات کے حدود سے باہر ہے۔ ۲؎: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنی کا نام قصواء تھا، قصواء کے معنی کن کٹی کے ہیں لیکن آپ کی اونٹنی کن کٹی نہیں تھی یہ اس کا لقب تھا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.