كتاب المواقيت کتاب: اوقات نماز کے احکام و مسائل 36. بَابُ: الرُّخْصَةِ فِي الصَّلاَةِ بَعْدَ الْعَصْرِ باب: عصر کے بعد نماز کی اجازت کا بیان۔
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عصر کے بعد نماز پڑھنے سے منع فرمایا الا یہ کہ سورج سفید، صاف اور بلند ہو۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصلاة 299 (1274) مختصراً، (تحفة الأشراف: 10310)، مسند احمد 1/ 80، 81، 129، 141 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میرے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عصر کے بعد کی دو رکعت کبھی بھی نہیں چھوڑیں ۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/المواقیت 33 (591)، وقد أخرجہ: (تحفة الأشراف: 17311)، مسند احمد 6/50 (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: بہت سے علماء نے اسے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے مخصوص قرار دیا ہے، کیونکہ ایک بار آپ سے ظہر کے بعد کی دونوں سنتیں فوت ہو گئی تھیں جن کی قضاء آپ نے عصر کے بعد کی تھی، پھر آپ نے اس کا التزام شروع کر دیا تھا، اور قضاء کا التزام قطعی طور پر آپ ہی کے لیے مخصوص ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عصر کے بعد میرے پاس جب بھی آتے تو دونوں رکعتوں کو پڑھتے۔
تخریج الحدیث: «وقد أخرجہ: تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 15978) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: سكت عنه الشيخ
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب عصر کے بعد میرے پاس ہوتے تو ان دونوں رکعتوں کو پڑھتے۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/المواقیت 33 (593)، صحیح مسلم/المسافرین 54 (835)، سنن ابی داود/الصلاة 299 (1279)، (تحفة الأشراف: 16028، 17656)، مسند احمد 6/ 134، 176، سنن الدارمی/الصلاة 143 (1474) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے گھر میں فجر کے پہلے کی دو رکعتوں اور عصر کے بعد کی دو رکعتوں کو چھپے اور کھلے کبھی نہیں چھوڑا۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/المواقیت 33 (592)، صحیح مسلم/المسافرین 54 (835)، (تحفة الأشراف: 16009)، مسند احمد 6/159 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ابوسلمہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے ان دونوں رکعتوں کے متعلق سوال کیا جنہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عصر کے بعد پڑھتے تھے، تو انہوں نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم انہیں عصر سے پہلے پڑھا کرتے تھے پھر آپ کسی کام میں مشغول ہو گئے یا بھول گئے تو انہیں عصر کے بعد ادا کیا، اور آپ جب کوئی نماز شروع کرتے تو اسے برقرار رکھتے۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المسافرین 54 (835)، (تحفة الأشراف: 17752)، مسند احمد 6/40، 61، 241، مسند احمد 6/184، 188 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ایک بار نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے گھر میں عصر کے بعد دو رکعت نماز پڑھی تو انہوں نے آپ سے اس کا ذکر کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ وہ دو رکعتیں ہیں جنہیں میں ظہر کے بعد پڑھتا تھا تو میں انہیں نہیں پڑھ سکا، یہاں تک کہ میں نے عصر پڑھ لی“، (تو میں نے اب عصر کے بعد پڑھی ہے)۔
تخریج الحدیث: «وقد أخرجہ: تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 18242)، مسند احمد 6/ 304، 310 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہم کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عصر سے پہلے والی دو رکعت نہیں پڑھ سکے، تو انہیں عصر کے بعد پڑھی۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 18193)، مسند احمد 6/306 (حسن صحیح)»
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
|