سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
كتاب المواقيت
کتاب: اوقات نماز کے احکام و مسائل
The Book of the Times (of Prayer)
8. بَابُ: تَعْجِيلِ الْعَصْرِ
باب: عصر جلدی پڑھنے کا بیان۔
Chapter: Hastening To Pray 'Asr
حدیث نمبر: 506
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا الليث، عن ابن شهاب، عن عروة، عن عائشة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" صلى صلاة العصر والشمس في حجرتها لم يظهر الفيء من حجرتها".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قال: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" صَلَّى صَلَاةَ الْعَصْرِ وَالشَّمْسُ فِي حُجْرَتِهَا لَمْ يَظْهَرِ الْفَيْءُ مِنْ حُجْرَتِهَا".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عصر پڑھی، اور دھوپ ان کے حجرے میں تھی، اور سایہ ان کے حجرے سے (دیوار پر) نہیں چڑھا تھا۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/المواقیت 1 (522)، 13 (545)، الخمس 4 (3103)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/فیہ 6 (159)، (تحفة الأشراف: 16585)، موطا امام مالک/وقوت الصلاة 1 (2) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 507
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا سويد بن نصر، قال: انبانا عبد الله، عن مالك، قال: حدثني الزهري وإسحاق بن عبد الله، عن انس، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان" يصلي العصر ثم يذهب الذاهب إلى قباء"، فقال احدهما: فياتيهم وهم يصلون، وقال الآخر: والشمس مرتفعة.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قال: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ مَالِكٍ، قال: حَدَّثَنِي الزُّهْرِيُّ وَإِسْحَاق بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَنَسٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ" يُصَلِّي الْعَصْرَ ثُمَّ يَذْهَبُ الذَّاهِبُ إِلَى قُبَاءٍ"، فَقَالَ أَحَدُهُمَا: فَيَأْتِيهِمْ وَهُمْ يُصَلُّونَ، وَقَالَ الْآخَرُ: وَالشَّمْسُ مُرْتَفِعَةٌ.
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عصر پڑھتے تھے، پھر جانے والا قباء جاتا، زہری اور اسحاق دونوں میں سے ایک کی روایت میں ہے تو وہ ان کے پاس پہنچتا اور وہ لوگ نماز پڑھ رہے ہوتے، اور دوسرے کی روایت میں ہے: اور سورج بلند ہوتا۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/المواقیت 13 (548)، صحیح مسلم/المساجد 34 (621)، موطا امام مالک/وقوت الصلاة 1 (10)، (تحفة الأشراف: 202) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: مسجد قباء مسجد نبوی سے تین میل کی دوری پر ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 508
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا الليث، عن ابن شهاب، عن انس بن مالك، انه اخبره، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان" يصلي العصر والشمس مرتفعة حية، ويذهب الذاهب إلى العوالي والشمس مرتفعة".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قال: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّهُ أَخْبَرَهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ" يُصَلِّي الْعَصْرَ وَالشَّمْسُ مُرْتَفِعَةٌ حَيَّةٌ، وَيَذْهَبُ الذَّاهِبُ إِلَى الْعَوَالِي وَالشَّمْسُ مُرْتَفِعَةٌ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عصر پڑھتے اور سورج بلند اور تیز ہوتا، اور جانے والا (نماز پڑھ کر) عوالی جاتا، اور سورج بلند ہوتا۔

تخریج الحدیث: «وقد أخرجہ عن طریق شعیب عن الزہری: صحیح مسلم/المساجد 34 (621)، سنن ابی داود/الصلاة 5 (404)، سنن ابن ماجہ/فیہ 5 (682)، (تحفة الأشراف: 1522)، مسند احمد 3/ 223 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: مدینہ کے اردگرد جنوب مغرب میں جو بستیاں تھیں انہیں عوالی کہا جاتا تھا، ان میں سے بعض مدینہ سے دو میل بعض تین میل اور بعض آٹھ میل کی دوری پر تھیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 509
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: حدثنا جرير، عن منصور، عن ربعي بن حراش، عن ابي الابيض، عن انس بن مالك، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم" يصلي بنا العصر والشمس بيضاء محلقة".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قال: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ، عَنْ أَبِي الْأَبْيَضِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قال: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يُصَلِّي بِنَا الْعَصْرَ وَالشَّمْسُ بَيْضَاءُ مُحَلِّقَةٌ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں عصر پڑھاتے اور سورج سفید اور بلند ہوتا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائی، (تحفة الأشراف: 1710)، مسند احمد 3/131، 169، 184، 232 (صحیح الإسناد)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
حدیث نمبر: 510
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا سويد بن نصر، قال: انبانا عبد الله، عن ابي بكر بن عثمان بن سهل بن حنيف، قال: سمعت ابا امامة بن سهل، يقول:" صلينا مع عمر بن عبد العزيز الظهر، ثم خرجنا حتى دخلنا على انس بن مالك، فوجدناه يصلي العصر، قلت: يا عم، ما هذه الصلاة التي صليت؟ قال: العصر، وهذه صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم التي كنا نصلي".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قال: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عُثْمَانَ بْنِ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ، قال: سَمِعْتُ أَبَا أُمَامَةَ بْنَ سَهْلٍ، يَقُولُ:" صَلَّيْنَا مَعَ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ الظُّهْرَ، ثُمَّ خَرَجْنَا حَتَّى دَخَلْنَا عَلَى أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، فَوَجَدْنَاهُ يُصَلِّي الْعَصْرَ، قُلْتُ: يَا عَمِّ، مَا هَذِهِ الصَّلَاةُ الَّتِي صَلَّيْتَ؟ قَالَ: الْعَصْرَ، وَهَذِهِ صَلَاةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الَّتِي كُنَّا نُصَلِّي".
ابوامامہ بن سہل کہتے ہیں: ہم نے عمر بن عبدالعزیز کے ساتھ ظہر پڑھی پھر ہم نکلے، یہاں تک کہ انس بن مالک رضی اللہ عنہ کے پاس آئے، تو ہم نے انہیں عصر پڑھتے ہوئے پایا، تو میں نے پوچھا: میرے چچا! آپ نے یہ کون سی نماز پڑھی ہے؟ انہوں نے کہا: عصر کی، یہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز ہے جسے ہم لوگ پڑھتے تھے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/ المواقیت 13 (549)، صحیح مسلم/المساجد 34 (623)، (تحفة الأشراف: 225) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 511
Save to word مکررات اعراب
(موقوف) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: حدثنا ابو علقمة المدني، قال: حدثنا محمد بن عمرو، عن ابي سلمة، قال:" صلينا في زمان عمر بن عبد العزيز ثم انصرفنا إلى انس بن مالك فوجدناه يصلي، فلما انصرف، قال لنا: اصليتم؟ قلنا: صلينا الظهر، قال: إني صليت العصر، فقالوا له: عجلت، فقال: إنما اصلي كما رايت اصحابي يصلون".
(موقوف) أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قال: حَدَّثَنَا أَبُو عَلْقَمَةَ الْمَدَنِيُّ، قال: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، قال:" صَلَّيْنَا فِي زَمَانِ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ ثُمَّ انْصَرَفْنَا إِلَى أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ فَوَجَدْنَاهُ يُصَلِّي، فَلَمَّا انْصَرَفَ، قَالَ لَنَا: أَصَلَّيْتُمْ؟ قُلْنَا: صَلَّيْنَا الظُّهْرَ، قَالَ: إِنِّي صَلَّيْتُ الْعَصْرَ، فَقِالُوا لَهُ: عَجَّلْتَ، فَقَالَ: إِنَّمَا أُصَلِّي كَمَا رَأَيْتُ أَصْحَابِي يُصَلُّونَ".
ابوسلمہ کہتے ہیں کہ ہم نے عمر بن عبدالعزیز کے عہد میں نماز پڑھی، پھر انس بن مالک رضی اللہ عنہ کے پاس آئے تو انہیں (بھی) نماز پڑھتے ہوئے پایا، جب وہ نماز پڑھ کر پلٹے تو انہوں نے ہم سے پوچھا: تم نماز پڑھ چکے ہو؟ ہم نے کہا: (ہاں) ہم نے ظہر پڑھ لی ہے، انہوں نے کہا: میں نے تو عصر پڑھی ہے، تو لوگوں نے ان سے کہا: آپ نے جلدی پڑھ لی، انہوں نے کہا: میں اسی طرح پڑھتا ہوں جیسے میں نے اپنے اصحاب کو پڑھتے دیکھا ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 1718) (حسن الإسناد)»

قال الشيخ الألباني: حسن الإسناد

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.