سنن نسائي
ذكر ما يوجب الغسل وما لا يوجبه
ابواب: جن چیزوں سے غسل واجب ہو جاتا ہے اور جن سے نہیں ہوتا
146. بَابُ : ذِكْرِ اغْتِسَالِ الرَّجُلِ وَالْمَرْأَةِ مِنْ نِسَائِهِ مِنْ إِنَاءٍ وَاحِدٍ
باب: شوہر اور بیوی کے ایک برتن سے غسل کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 238
أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قال: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ يَزِيدَ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ هُرْمُزَ الْأَعْرَجَ، يَقُولُ: حَدَّثَنِي نَاعِمٌ مَوْلَى أُمِّ سَلَمَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، أَنَّ أُمَّ سَلَمَةَ سُئِلَتْ: أَتَغْتَسِلُ الْمَرْأَةُ مَعَ الرَّجُلِ؟ قالت: نَعَمْ، إِذَا كَانَتْ كَيِّسَةً" رَأَيْتُنِي وَرَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَغْتَسِلُ مِنْ مِرْكَنٍ وَاحِدٍ نُفِيضُ عَلَى أَيْدِينَا حَتَّى نُنْقِيَهُمَا، ثُمَّ نُفِيضَ عَلَيْهَا الْمَاءَ". قَالَ الْأَعْرَجُ: لَا تَذْكُرُ فَرْجًا وَلَا تَبَالَهُ.
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے مولیٰ ناعم نے بیان کیا کہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے دریافت کیا گیا کہ کیا بیوی شوہر کے ساتھ غسل کر سکتی ہے؟ تو انہوں نے کہا: ہاں، جب سلیقہ مند ہو، میں نے اپنے آپ کو اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ ہم ایک لگن سے غسل کرتے تھے، ہم اپنے ہاتھوں پر پانی بہاتے یہاں تک کہ انہیں صاف کر لیتے، پھر اپنے بدن پر پانی بہاتے۔ اعرج ( «كيّسة» کی تفسیر کرتے ہوئے) کہتے ہیں کہ سلیقہ مند وہ ہے جو نہ تو شوہر کے ساتھ غسل کرتے وقت شرمگاہ کا خیال ذہن میں لائے، اور نہ بیوقوفی (پھوہڑپن) کا مظاہرہ کرے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائی، (تحفة الأشراف 18215)، مسند احمد 6/323 (صحیح الاسناد)»
قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
سنن نسائی کی حدیث نمبر 238 کے فوائد و مسائل
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 238
238۔ اردو حاشیہ: حدیث کے راوی اعرج دراصل حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے فرمان: ”سمجھ دار“ کی تفسیر کر رہے ہیں کہ عورت غسل کے وقت مرد کی شرم گاہ کی طرف توجہ نہ دے اور پانی لیتے اور جسم پر ڈالتے وقت حماقت نہ کرے، یعنی چھینٹوں سے برتن کے پانی کو بچائے، وغیرہ۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 238