عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ شخص جنت میں نہیں داخل ہو گا جس کے دل میں رائی کے دانے کے برابر بھی تکبر و غرور ہو گا اور وہ شخص جہنم میں نہیں جائے گا، جس کے دل میں رائی کے دانے کے برابر بھی ایمان ہو گا“۱؎۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث (رقم: 59) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: تو معلوم ہوا کہ اگر رائی کے دانے کے برابر بھی آدمی میں ایمان ہو گا تو وہ تکبر و غرور نہ کرے گا اور جب وہ غرور کرتا ہے تو سمجھ لینا چاہئے کہ ذرہ برابر بھی اس میں ایمان نہیں ہے، اور اس کا جنت میں جانا مشکل ہے، اس لیے آدمی کو اس سے ممکن طور پر دور رہنا چاہئے، اور اللہ تعالیٰ سے اس سے چھٹکارا پانے کی دعا کرنی چاہئے، تاکہ آدمی صاف دل اور متواضع طبیعت کے ساتھ دنیا سے جائے، اور ایمان اور عمل صالح کی برکت سے اللہ کی رحمت کا مستحق ہو، اور جنت اس کا آخری ٹھکانہ ہو۔
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: بڑائی (کبریائی) میری چادر ہے، اور عظمت میرا تہہ بند، جو ان دونوں میں سے کسی ایک کے لیے بھی مجھ سے جھگڑے، (یعنی ان میں سے کسی ایک کا بھی دعویٰ کرے) میں اس کو جہنم میں ڈال دوں گا“۔
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ بڑائی میری چادر ہے، اور عظمت میرا تہہ بند ہے، جو ان دونوں میں سے ایک کے لیے بھی مجھ سے جھگڑا کرے گا، میں اس کو آگ میں ڈال دوں گا“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 5577، ومصباح الزجاجة: 1481) (صحیح)» (سند میں عطاء بن السائب ہیں، آخری عمر میں اختلاط کا شکار ہو گئے تھے، لیکن شواہد کی وجہ سے حدیث صحیح ہے، کما تقدم، نیز ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 541)
(مرفوع) حدثنا حرملة بن يحيى , حدثنا ابن وهب , اخبرني عمرو بن الحارث , ان دراجا حدثه , عن ابي الهيثم , عن ابي سعيد , عن رسول الله صلى الله عليه وسلم , قال:" من يتواضع لله سبحانه درجة , يرفعه الله به درجة , ومن يتكبر على الله درجة , يضعه الله به درجة , حتى يجعله في اسفل السافلين". (مرفوع) حَدَّثَنَا حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى , حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ , أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ , أَنَّ دَرَّاجًا حَدَّثَهُ , عَنْ أَبِي الْهَيْثَمِ , عَنْ أَبِي سَعِيدٍ , عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" مَنْ يَتَوَاضَعُ لِلَّهِ سُبْحَانَهُ دَرَجَةً , يَرْفَعُهُ اللَّهُ بِهِ دَرَجَةً , وَمَنْ يَتَكَبَّرُ عَلَى اللَّهِ دَرَجَةً , يَضَعُهُ اللَّهُ بِهِ دَرَجَةً , حَتَّى يَجْعَلَهُ فِي أَسْفَلِ السَّافِلِينَ".
ابوسعید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے اللہ تعالیٰ کی رضا مندی کے لیے ایک درجہ تواضع کیا، تو اللہ تعالیٰ اس کا ایک درجہ بلند کر دے گا، اور جو اللہ تعالیٰ پر ایک درجہ تکبر اختیار کرے گا، تو اللہ تعالیٰ اس کو ایک درجہ نیچے کر دے گا، یہاں تک کہ اس کو تمام لوگوں سے نیچے درجہ میں کر دے گا“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4067، ومصباح الزجاجة: 1482)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/76) (ضعیف)» (سند میں دراج ہیں، جو ابو الہیثم سے روایت حدیث میں ضعیف ہیں، لیکن پہلا جملہ صحیح مسلم میں آیا ہے، لفظ «درجة» کے بغیر، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 2328)
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اگر اہل مدینہ میں سے کوئی ایک باندی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ہاتھ پکڑتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس سے اپنا ہاتھ نہ چھڑاتے، یہاں تک کہ وہ آپ کو اپنی ضرورت کے لیے جہاں چاہتی لے جاتی ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 1106، ومصباح الزجاجة: 1483)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/174، 215) (صحیح)» (سند میں علی بن زید بن جدعان ضعیف ہیں، لیکن شواہد سے حدیث صحیح ہے)
وضاحت: ۱؎: یہ آپ کے تواضع کا حال تھا کہ ایک لونڈی کے ساتھ تشریف لے جاتے، اور اس کا کام کر دیتے حالانکہ تمام مخلوقات میں آپ افضل اور اعلیٰ تھے، اور بڑے بڑے دنیا کے بادشاہ درجہ میں آپ کے غلام کے غلام سے بھی کم تھے۔
(مرفوع) حدثنا عمرو بن رافع , حدثنا جرير , عن مسلم الاعور , عن انس بن مالك , قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يعود المريض , ويشيع الجنازة , ويجيب دعوة المملوك , ويركب الحمار , وكان يوم قريظة , والنضير على حمار , ويوم خيبر على حمار مخطوم برسن من ليف , وتحته إكاف من ليف". (مرفوع) حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ رَافِعٍ , حَدَّثَنَا جَرِيرٌ , عَنْ مُسْلِمٍ الْأَعْوَرِ , عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ , قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَعُودُ الْمَرِيضَ , وَيُشَيِّعُ الْجِنَازَةَ , وَيُجِيبُ دَعْوَةَ الْمَمْلُوكِ , وَيَرْكَبُ الْحِمَارَ , وَكَانَ يَوْمَ قُرَيْظَةَ , وَالنَّضِيرِ عَلَى حِمَارٍ , وَيَوْمَ خَيْبَرَ عَلَى حِمَارٍ مَخْطُومٍ بِرَسَنٍ مِنْ لِيفٍ , وَتَحْتَهُ إِكَافٌ مِنْ لِيفٍ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مریض کی عیادت کرتے، جنازے کے پیچھے جاتے، غلام کی دعوت قبول کر لیتے، گدھے کی سواری کرتے، جس دن بنو قریظہ اور بنو نضیر کا واقعہ ہوا، آپ گدھے پر سوار تھے، خیبر کے دن بھی ایک ایسے گدھے پر سوار تھے جس کی رسی کھجور کی چھال کی تھی، اور آپ کے نیچے کھجور کی چھال کا زین تھا۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الجنائز 32 (1017)، (تحفة الأشراف: 1588) (ضعیف)» (سند میں مسلم الاعور ضعیف ہیں)
عیاض بن حمار رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ دیا اور فرمایا: ”بیشک اللہ عزوجل نے میری طرف وحی کی ہے کہ تم تواضع و فروتنی اختیار کرو، یہاں تک کہ کوئی کسی پر فخر نہ کرے“۔