معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا میں تم کو جنت کے بادشاہوں کے بارے میں نہ بتا دوں“؟ میں نے کہا: جی ہاں، بتائیے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کمزور و ناتواں شخص دو پرانے کپڑے پہنے ہو جس کو کوئی اہمیت نہ دی جائے، اگر وہ اللہ تعالیٰ کی قسم کھا لے تو وہ اس کی قسم ضرور پوری کرے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 11324، ومصباح الزجاجة: 1457) (ضعیف)» (سند میں سوید بن عبد العزیز ضعیف ہے، نیز ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 1741)
حارثہ بن وہب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا میں تمہیں اہل جنت کے بارے میں نہ بتاؤں“؟ ہر وہ کمزور اور بے حال شخص جس کو لوگ کمزور سمجھیں، کیا میں تمہیں اہل جہنم کے بارے میں نہ بتاؤں؟ ہر وہ سخت مزاج، پیسہ جوڑ جوڑ کر رکھنے، اور تکبر کرنے والا“۔
ابوامامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لوگوں میں سب سے زیادہ قابل رشک میرے نزدیک وہ مومن ہے، جو مال و دولت آل و اولاد سے ہلکا پھلکا ہو، جس کو نماز میں راحت ملتی ہو، لوگوں میں گم نام ہو، اور لوگ اس کی پرواہ نہ کرتے ہوں، اس کا رزق بس گزر بسر کے لیے کافی ہو، وہ اس پر صبر کرے، اس کی موت جلدی آ جائے، اس کی میراث کم ہو، اور اس پر رونے والے کم ہوں“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4853)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الزہد 35، (2347)، مسند احمد (5/252، 255) (ضعیف)» (ایوب بن سلیمان اور صدقہ بن عبد اللہ ضعیف ہیں، تراجع الألبانی: رقم: 364)
ابوامامہ حارثی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سادگی و پراگندہ حالی ایمان کی دلیل ہے“ ایمان کا ایک حصہ ہے، سادگی بے جا تکلف کے معنی میں ہے، یعنی زیب و زینت و آرائش سے گریز کرنا۔
اسماء بنت یزید رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”کیا میں تم کو یہ نہ بتا دوں کہ تم میں بہترین لوگ کون ہیں“؟ لوگوں نے عرض کیا: ضرور، اللہ کے رسول! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سب سے اچھے وہ لوگ ہیں جن کو دیکھ کر اللہ یاد آئے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 15773، ومصباح الزجاجة: 1458)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/459) (صحیح)» (سند میں سوید و شہر بن حوشب ضعیف ہیں، لیکن دوسرے طریق سے تقویت پاکر یہ صحیح ہے، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 1646)