ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”حکمت و دانائی کی بات مومن کا گمشدہ سرمایہ ہے، جہاں بھی اس کو پائے وہی اس کا سب سے زیادہ حقدار ہے“۱؎۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/العلم 19 (3687)، (تحفة الأشراف: 12940) (ضعیف جدا)» (سند میں ابراہیم بن الفضل ضعیف اور منکر الحدیث راوی ہے)
وضاحت: ۱؎: یعنی بہ نسبت کافر کے مسلمان کو حکمت حاصل کرنے کا زیادہ شوق ہونا چاہئے، افسوس ہے کہ ایک مدت دراز سے مسلمانوں کو حکمت کا شوق جاتا رہا نہ دنیا کی حکمت سیکھتے ہیں نہ دین کی، اور کفار حکمت یعنی دنیاوی علوم اور سائنس وغیرہ سیکھ کر ان پر غالب ہو گئے۔
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دو نعمتیں ایسی ہیں جن میں اکثر لوگ اپنا نقصان کرتے ہیں: صحت و تندرستی اور فرصت و فراغت (کے ایام)“۱؎۔
وضاحت: ۱؎: یعنی ان کی قدر نہیں کرتے اور یوں ہی ضائع کرتے ہیں۔ اور جب دونوں نعمتیں اللہ تعالیٰ دے تو جلدی خوب عبادت کر لے، علم حاصل کرے، ایسا نہ ہو کہ یہ وقت گزر جائے اور فکر اور بیماری میں گرفتار ہو پھر کچھ نہ ہو سکے گا۔
ابوایوب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، آ کر کہا: اللہ کے رسول! مجھے کچھ بتائیے، اور مختصر نصیحت کیجئیے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم نماز کے لیے کھڑے ہو تو ایسی نماز پڑھو گویا کہ دنیا سے جا رہے ہو، اور کوئی ایسی بات منہ سے نہ نکالو جس کے لیے آئندہ عذر کرنا پڑے، اور جو کچھ لوگوں کے پاس ہے اس سے پوری طرح مایوس ہو جاؤ“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 3476، ومصباح الزجاجة: 1479)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/412) (حسن)» (سند میں عثمان بن جبیر مقبول عند المتابعہ ہیں، لیکن شواہد سے تقویت پاکر یہ حسن ہے، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 400)
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص کسی مجلس میں بیٹھ کر حکمت کی باتیں سنے، پھر اپنے ساتھی سے صرف بری بات بیان کرے، تو اس کی مثال ایسی ہے کہ ایک شخص کسی چرواہے کے پاس جائے، اور کہے: اے چرواہے! مجھے اپنی بکریوں میں سے ایک بکری ذبح کرنے کے لیے دو، چرواہا کہے: جاؤ اور ان میں سب سے اچھی بکری کا کان پکڑ کر لے جاؤ، تو وہ جائے اور بکریوں کی نگرانی کرنے والے کتے کا کان پکڑ کر لے جائے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 12204، ومصباح الزجاجة: 1480)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/353، 405، 508) (ضعیف)» (سند میں علی بن زید بن جدعان ضعیف اور اوس بن خالد مجہول راوی ہیں)