ابوزہیر ثقفی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نباوہ یا بناوہ (طائف کے قریب ایک مقام ہے) میں خطبہ دیا، اور فرمایا: ”تم جلد ہی جنت والوں کو جہنم والوں سے تمیز کر لو گے“، لوگوں نے سوال کیا: کیسے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اچھی تعریف اور بری تعریف کرنے سے تم ایک دوسرے کے اوپر اللہ تعالیٰ کے گواہ ہو“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 12043، ومصباح الزجاجة: 1508)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/416، 466)، سنن الدارمی/الرقاق 17 (2767) (حسن)»
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة , حدثنا ابو معاوية , عن الاعمش , عن جامع بن شداد , عن كلثوم الخزاعي , قال: اتى النبي صلى الله عليه وسلم رجل , فقال: يا رسول الله , كيف لي ان اعلم إذا احسنت اني قد احسنت , وإذا اسات اني قد اسات؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا قال جيرانك قد احسنت فقد احسنت , وإذا قالوا إنك قد اسات فقد اسات". (مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ , عَنْ الْأَعْمَشِ , عَنْ جَامِعِ بْنِ شَدَّادٍ , عَنْ كُلْثُومٍ الْخُزَاعِيِّ , قَالَ: أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ , فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , كَيْفَ لِي أَنْ أَعْلَمَ إِذَا أَحْسَنْتُ أَنِّي قَدْ أَحْسَنْتُ , وَإِذَا أَسَأْتُ أَنِّي قَدْ أَسَأْتُ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا قَالَ جِيرَانُكَ قَدْ أَحْسَنْتَ فَقَدْ أَحْسَنْتَ , وَإِذَا قَالُوا إِنَّكَ قَدْ أَسَأْتَ فَقَدْ أَسَأْتَ".
کلثوم خزاعی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک شخص نے آ کر عرض کیا: اللہ کے رسول! جب میں اچھا کام کروں تو مجھے کیسے پتا چلے گا کہ میں نے اچھا کام کیا، اور جب برا کروں تو کیسے سمجھوں کہ میں نے برا کام کیا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا: ”جب تمہارے پڑوسی کہیں کہ تم نے اچھا کام کیا ہے تو سمجھ لو کہ تم نے اچھا کیا ہے، اور جب وہ کہیں کہ تم نے برا کام کیا ہے تو سمجھ لو کہ تم نے برا کیا ہے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 11166، ومصباح الزجاجة: 1509) (صحیح)» (سند میں کلثوم بن علقمہ الخزاعی ثقہ ہیں، اور ان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ ان کو شرف صحبت رسول حاصل ہے، آنے والی ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی حدیث جس کی تصحیح حاکم ابن حبان نے کی ہے، اور نسائی کے یہاں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث سے تقویت پاکر یہ صحیح ہے، ملاحظہ ہو: الصحیحة: 1327)
(مرفوع) حدثنا محمد بن يحيى , حدثنا عبد الرزاق , انبانا معمر , عن منصور , عن ابي وائل , عن عبد الله , قال: قال رجل لرسول الله صلى الله عليه وسلم: كيف لي ان اعلم إذا احسنت وإذا اسات؟ قال النبي صلى الله عليه وسلم:" إذا سمعت جيرانك يقولون: ان قد احسنت فقد احسنت , وإذا سمعتهم يقولون قد اسات فقد اسات". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى , حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ , أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ , عَنْ مَنْصُورٍ , عَنْ أَبِي وَائِلٍ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ , قَالَ: قَالَ رَجُلٌ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كَيْفَ لِي أَنْ أَعْلَمَ إِذَا أَحْسَنْتُ وَإِذَا أَسَأْتُ؟ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا سَمِعْتَ جِيرَانَكَ يَقُولُونَ: أَنْ قَدْ أَحْسَنْتَ فَقَدْ أَحْسَنْتَ , وَإِذَا سَمِعْتَهُمْ يَقُولُونَ قَدْ أَسَأْتَ فَقَدْ أَسَأْتَ".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: جب میں کوئی اچھا کام کروں تو کیسے سمجھوں کہ میں نے اچھا کام کیا ہے؟ اور جب برا کام کروں تو کیسے جانوں کہ میں نے برا کام کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم اپنے پڑوسیوں کو کہتے ہوئے سنو کہ تم نے اچھا کام کیا ہے، تو سمجھ لو کہ تم نے اچھا کام کیا ہے، اور جب تمہارے پڑوسی کہیں کہ تم نے برا کام کیا ہے، تو سمجھ لو کہ تم نے برا کام کیا ہے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 9310، ومصباح الزجاجة: 1510)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/402) (صحیح)»
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جنتی وہ ہے جس کے کان اللہ تعالیٰ لوگوں کی اچھی تعریف سے بھر دے، اور وہ اسے سنتا ہو، اور جہنمی وہ ہے جس کے کان اللہ تعالیٰ لوگوں کی بری تعریف سے بھر دے، اور وہ اسے سنتا ہو“۔
ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: ایک شخص اللہ تعالیٰ کے لیے کوئی کام کرتا ہے تو کیا اس کی وجہ سے لوگ اس سے محبت کرنے لگتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ تو مومن کے لیے نقد (جلد ملنے والی) خوشخبری (بشارت) ہے“۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/البروالصلة 51 (2642)، (تحفة الأشراف: 11954)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/156، 168) (صحیح)»
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے کہا: اللہ کے رسول! میں کوئی عمل کرتا ہوں، لوگوں کو اس کی خبر ہوتی ہے، تو وہ میری تعریف کرتے ہیں، تو مجھے اچھا لگتا ہے، (اس کے بارے میں فرمائیے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہارے لیے دو اجر ہیں: پوشیدہ عمل کرنے کا اجر اور اعلانیہ کرنے کا اجر“۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الزہد 49 (2384)، (تحفة الأشراف: 12311) (ضعیف)» (سند میں حبیب بن ابی ثابت مدلس ہیں، اور روایت عنعنہ سے ہے، اور سعید صدوق راوی ہیں، لیکن صاحب أوہام ہیں)