عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”اگر تم اللہ تعالیٰ پر ایسے ہی توکل (بھروسہ) کرو جیسا کہ اس پر توکل (بھروسہ) کرنے کا حق ہے، تو وہ تم کو ایسے رزق دے گا جیسے پرندوں کو دیتا ہے، وہ صبح میں خالی پیٹ نکلتے ہیں اور شام کو پیٹ بھر کر لوٹتے ہیں“۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الزھد 33 (2344)، (تحفة الأشراف: 10586)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/30، 52) (صحیح)»
ابنائے خالد حبہ اور سواء رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئے، آپ کچھ مرمت کا کام کر رہے تھے تو ہم نے اس میں آپ کی مدد کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم روزی کی طرف سے مایوس نہ ہونا جب تک تمہارے سر ہلتے رہیں، بیشک انسان کی ماں اس کو لال جنتی ہے، اس پر کھال نہیں ہوتی پھر اللہ تعالیٰ اس کو رزق دیتا ہے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 3292، ومصباح الزجاجة: 1477)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/469) (ضعیف)» (سلام بن شرحبیل لین الحدیث ہیں)
عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ابن آدم کے دل میں دنیا کی ہر چیز کی خواہش ہوتی ہے، جس نے اپنا دل تمام خواہشات کے پیچھے لگا دیا، تو اللہ تعالیٰ کو کوئی پروا نہیں کہ وہ اس کو کس وادی میں ہلاک کرے، اور جس نے اللہ پر بھروسہ کر لیا تو ہر طرح کی خواہش کی فکر اس سے جاتی رہے گی“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 10741، ومصباح الزجاجة: 1478) (ضعیف)» (سند میں صالح بن زریق مجہول ہیں، اور ان کی حدیث منکر ہے، قالہ الذہبی، اور سعید بن عبدالرحمن ضعیف ہیں)
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”تم میں سے کسی کو موت نہ آئے مگر اس حال میں کہ وہ اللہ تعالیٰ سے نیک گمان (حسن ظن) رکھتا ہو“۔
(مرفوع) حدثنا محمد بن الصباح , انبانا سفيان بن عيينة , عن ابن عجلان , عن الاعرج , عن ابي هريرة , يبلغ به النبي صلى الله عليه وسلم , قال:" المؤمن القوي , خير واحب إلى الله من المؤمن الضعيف , وفي كل خير احرص على ما ينفعك , ولا تعجز , فإن غلبك امر فقل قدر الله وما شاء فعل , وإياك واللو , فإن اللو تفتح عمل الشيطان". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ , أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ , عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ , عَنْ الْأَعْرَجِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" الْمُؤْمِنُ الْقَوِيُّ , خَيْرٌ وَأَحَبُّ إِلَى اللَّهِ مِنَ الْمُؤْمِنِ الضَّعِيفِ , وَفِي كُلٍّ خَيْرٌ احْرِصْ عَلَى مَا يَنْفَعُكَ , وَلَا تَعْجِزْ , فَإِنْ غَلَبَكَ أَمْرٌ فَقُلْ قَدَرُ اللَّهِ وَمَا شَاءَ فَعَلَ , وَإِيَّاكَ وَاللَّوْ , فَإِنَّ اللَّوْ تَفْتَحُ عَمَلَ الشَّيْطَانِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”طاقتور مومن اللہ تعالیٰ کے نزدیک کمزور و ناتواں مومن سے زیادہ بہتر اور پسندیدہ ہے، اور ہر ایک میں بھلائی ہے، تم اس چیز کی حرص کرو جو تمہیں فائدہ پہنچائے، اور عاجز نہ بنو، اگر مغلوب ہو جاؤ تو کہو اللہ تعالیٰ کی تقدیر ہے، جو اس نے چاہا کیا، اور لفظ ”اگر مگر“ سے گریز کرو، کیونکہ ”اگر مگر“ شیطان کے کام کا دروازہ کھولتا ہے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 13952)، قد أخرجہ: صحیح مسلم/القدر 8 (2664)، مسند احمد (2/366، 370) (صحیح)»