ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تباہی ہے زیادہ مال والوں کے لیے سوائے اس کے جو مال اپنے اس طرف، اس طرف، اس طرف اور اس طرف خرچ کرے، دائیں، بائیں، اور اپنے آگے اور پیچھے چاروں طرف خرچ کرے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4242، ومصباح الزجاجة: 1463)، وقد أخرجہ: (حم3/31، 52) (حسن)» (سند میں عطیہ العوفی اور محمد بن عبد الرحمن ابن ابی لیلیٰ دونوں ضعیف ہیں، شواہد سے تقویت پاکر یہ حدیث حسن ہے، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 2412)
ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”زیادہ مال والے لوگ قیامت کے دن سب سے کمتر درجہ والے ہوں گے، مگر جو مال کو اس طرح اور اس طرح کرے اور اسے حلال طریقے سے کمائے“۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ (تحفة الأشراف: 11978، ومصباح الزجاجة: 1464)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الرقاق 13 (6443)، مسند احمد (5/152، 157) (حسن صحیح)» «وكسبه من طيب» کا جملہ شاذ ہے، تراجع الألبانی: رقم: 169)
وضاحت: ۱؎: یعنی کثرت سے اللہ تعالیٰ کے راستے میں خرچ کرے۔
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”زیادہ مال والے ہی سب سے نیچے درجے والے ہوں گے مگر جو اس طرح کرے، اس طرح کرے اور اس طرح کرے، (یعنی کثرت سے صدقہ و خیرات کرے) تین بار اشارہ فرمایا۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 14150، ومصباح الزجاجة: 1465)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/340، 428) (حسن صحیح)»
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں نہیں چاہتا کہ میرے پاس احد پہاڑ کے برابر سونا ہو اور تیسرا دن آئے تو میرے پاس اس میں سے کچھ باقی رہے، سوائے اس کے جو میں قرض ادا کرنے کے لیے رکھ چھوڑوں“۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 14343، ومصباح الزجاجة: 1466)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الاستقراض 3 (2389)، صحیح مسلم/الزکاة 8 (991)، مسند احمد (2/419، 454، 506) (حسن صحیح)»
وضاحت: ۱؎: باقی سب فقراء اور مساکین میں تقسیم کر دوں، مال کا جوڑ رکھنا آپ ﷺ کو نہایت ناپسند تھا چنانچہ دوسری روایت میں ہے کہ ایک دن آپ ﷺ عصر پڑھتے ہی لوگوں کی گردنوں پر سے پھاندتے ہوئے اپنی کسی بیوی کے پاس تشریف لے گئے، جب آپ سے اس کا سبب پوچھا گیا، تو آپ ﷺ نے فرمایا: کچھ مال میرے پاس بھول کر رہ گیا تھا، وہ یاد آیا تو میں نے اس کے تقسیم کر دینے کے لیے اس قدر جلدی کی، نبی اکرم ﷺ کی نبوت پر سخاوت بھی عمدہ دلیل ہے کیونکہ غیر نبی میں ایسے سارے عمدہ اخلاق ہرگز جمع نہیں ہو سکتے۔
(مرفوع) حدثنا هشام بن عمار , حدثنا صدقة بن خالد , حدثنا يزيد بن ابي مريم , عن ابي عبيد الله مسلم بن مشكم , عن عمرو بن غيلان الثقفي , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اللهم من آمن بي وصدقني , وعلم ان ما جئت به هو الحق من عندك , فاقلل ماله وولده , وحبب إليه لقاءك , وعجل له القضاء , ومن لم يؤمن بي ولم يصدقني , ولم يعلم ان ما جئت به هو الحق من عندك , فاكثر ماله وولده , واطل عمره". (مرفوع) حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ , حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ خَالِدٍ , حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ , عَنْ أَبِي عُبَيْدِ اللَّهِ مُسْلِمِ بْنِ مِشْكَمٍ , عَنْ عَمْرِو بْنِ غَيْلَانَ الثَّقَفِيِّ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اللَّهُمَّ مَنْ آمَنَ بِي وَصَدَّقَنِي , وَعَلِمَ أَنَّ مَا جِئْتُ بِهِ هُوَ الْحَقُّ مِنْ عِنْدِكَ , فَأَقْلِلْ مَالَهُ وَوَلَدَهُ , وَحَبِّبْ إِلَيْهِ لِقَاءَكَ , وَعَجِّلْ لَهُ الْقَضَاءَ , وَمَنْ لَمْ يُؤْمِنْ بِي وَلَمْ يُصَدِّقْنِي , وَلَمْ يَعْلَمْ أَنَّ مَا جِئْتُ بِهِ هُوَ الْحَقُّ مِنْ عِنْدِكَ , فَأَكْثِرْ مَالَهُ وَوَلَدَهُ , وَأَطِلْ عُمُرَهُ".
عمرو بن غیلان ثقفی کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے اللہ! جو مجھ پر ایمان لائے، میری تصدیق کرے، اور اس بات پر یقین رکھے کہ جو کچھ میں لایا ہوں وہی حق ہے، اور وہ تیری جانب سے ہے تو اس کے مال اور اولاد میں کمی کر، اپنی ملاقات کو اس کے لیے محبوب بنا دے، اس کی موت میں جلدی کر، اور جو مجھ پر ایمان نہ لائے، میری تصدیق نہ کرے، اور نہ اس بات پر یقین رکھے کہ جو میں لے کر آیا ہوں وہی حق ہے، تیری جانب سے اترا ہے، تو اس کے مال اور اولاد میں اضافہ کر دے، اور اس کی عمر لمبی کر“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 10785، ومصباح الزجاجة: 1467) (ضعیف)» (سند ارسال کی وجہ سے ضعیف ہے، کیونکہ عمرو بن غیلان کی صحبت ثابت نہیں ہے)
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة , حدثنا عفان , حدثنا غسان بن برزين . ح وحدثنا عبد الله بن معاوية الجمحي , حدثنا غسان بن برزين , حدثنا سيار بن سلامة , عن البراء السليطي , عن نقادة الاسدي , قال: بعثني رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى رجل يستمنحه ناقة , فرده , ثم بعثني إلى رجل آخر , فارسل إليه بناقة , فلما ابصرها رسول الله صلى الله عليه وسلم , قال:" اللهم بارك فيها وفيمن بعث بها" , قال نقادة: فقلت لرسول الله صلى الله عليه وسلم: وفيمن جاء بها؟ قال:" وفيمن جاء بها" , ثم امر بها فحلبت فدرت , فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اللهم اكثر مال فلان" , للمانع الاول ," واجعل رزق فلان يوما بيوم" للذي بعث بالناقة. (مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا عَفَّانُ , حَدَّثَنَا غَسَّانُ بْنُ بُرْزِينَ . ح وحَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاوِيَةَ الْجُمَحِيُّ , حَدَّثَنَا غَسَّانُ بْنُ بُرْزِينَ , حَدَّثَنَا سَيَّارُ بْنُ سَلَامَةَ , عَنْ الْبَرَاءِ السَّلِيطِيِّ , عَنْ نُقَادَةَ الْأَسَدِيِّ , قَالَ: بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى رَجُلٍ يَسْتَمْنِحُهُ نَاقَةً , فَرَدَّهُ , ثُمَّ بَعَثَنِي إِلَى رَجُلٍ آخَرَ , فَأَرْسَلَ إِلَيْهِ بِنَاقَةٍ , فَلَمَّا أَبْصَرَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" اللَّهُمَّ بَارِكْ فِيهَا وَفِيمَنْ بَعَثَ بِهَا" , قَالَ نُقَادَةُ: فَقُلْتُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: وَفِيمَنْ جَاءَ بِهَا؟ قَالَ:" وَفِيمَنْ جَاءَ بِهَا" , ثُمَّ أَمَرَ بِهَا فَحُلِبَتْ فَدَرَّتْ , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اللَّهُمَّ أَكْثِرْ مَالَ فُلَانٍ" , لِلْمَانِعِ الْأَوَّلِ ," وَاجْعَلْ رِزْقَ فُلَانٍ يَوْمًا بِيَوْمٍ" لِلَّذِي بَعَثَ بِالنَّاقَةِ.
نقادہ اسدی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ایک شخص کے پاس اونٹنی مانگنے کے لیے بھیجا، لیکن اس نے انکار کر دیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ایک دوسرے شخص کے پاس بھیجا تو اس نے ایک اونٹنی بھیج دی، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو دیکھا تو فرمایا: ”اللہ تعالیٰ اس میں برکت دے اور جس نے اس کو بھیجا ہے اس میں بھی برکت عطا کرے“۔ نقادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا: یہ بھی دعا فرمائیے کہ اللہ تعالیٰ اس کو بھی برکت دے جو اسے لے آیا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں جو اسے لایا ہے اس کو بھی برکت دے“، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا تو اس کا دودھ دوہا گیا، اس نے بہت دودھ دیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے اللہ! (پہلے اونٹنی نہ دینے والا شخص) کا مال زیادہ کر دے، اور جس نے اونٹنی بھیجی ہے اس کو رزق یومیہ دے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 11709، ومصباح الزجاجة: 1468)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/77) (ضعیف)» (سند میں براء سلیطی مجہول ہیں)
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہلاک ہوا دینار و درہم کا بندہ اور چادر اور شال کا بندہ، اگر اس کو یہ چیزیں دے دی جائیں تو خوش رہے، اور اگر نہ دی جائیں تو (اپنا عہد) پورا نہ کرے“۔
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہلاک ہوا دینار کا بندہ، درہم کا بندہ اور شال کا بندہ، وہ ہلاک ہو اور (جہنم میں) اوندھے منہ گرے، اگر اس کو کوئی کانٹا چبھ جائے تو کبھی نہ نکلے“۔