(مرفوع) حدثنا واصل بن عبد الاعلى , حدثنا محمد بن فضيل , عن عطاء بن السائب , عن ابيه , عن علي , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اتى عليا , وفاطمة وهما في خميل لهما , والخميل: القطيفة البيضاء من الصوف , قد كان رسول الله صلى الله عليه وسلم جهزهما بها , ووسادة محشوة إذخرا وقربة". (مرفوع) حَدَّثَنَا وَاصِلُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى , حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ , عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ عَلِيٍّ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَتَى عَلِيًّا , وَفَاطِمَةَ وَهُمَا فِي خَمِيلٍ لَهُمَا , وَالْخَمِيلُ: الْقَطِيفَةُ الْبَيْضَاءُ مِنَ الصُّوفِ , قَدْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَهَّزَهُمَا بِهَا , وَوِسَادَةٍ مَحْشُوَّةٍ إِذْخِرًا وَقِرْبَةٍ".
علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم علی اور فاطمہ (رضی اللہ عنہما) کے پاس آئے، وہ دونوں اپنی «خمیل»(سفید اونی چادر کو کہتے ہیں) اوڑھے ہوئے تھے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں کو یہ چادر تھی، اذخر کی گھاس بھرا ایک تکیہ اور پانی رکھنے کی ایک مشک شادی کے وقت دی تھی۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/النکاح 81 (3386)، (تحفة الأشراف: 10104)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/84، 93، 108) (صحیح)»
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار , حدثنا عمر بن يونس , حدثنا عكرمة بن عمار , حدثني سماك الحنفي ابو زميل , حدثني عبد الله بن العباس , حدثني عمر بن الخطاب , قال: دخلت على رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو على حصير , قال: فجلست , فإذا عليه إزار وليس عليه غيره , وإذا الحصير قد اثر في جنبه , وإذا انا بقبضة من شعير نحو الصاع , وقرظ في ناحية في الغرفة , وإذا إهاب معلق فابتدرت عيناي , فقال:" ما يبكيك يا ابن الخطاب" , فقلت: يا نبي الله , ومالي لا ابكي وهذا الحصير قد اثر في جنبك , وهذه خزانتك لا ارى فيها إلا ما ارى , وذلك كسرى وقيصر في الثمار والانهار , وانت نبي الله وصفوته وهذه خزانتك , قال:" يا ابن الخطاب , الا ترضى ان تكون لنا الآخرة ولهم الدنيا؟" , قلت: بلى. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ , حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ يُونُسَ , حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ , حَدَّثَنِي سِمَاكٌ الْحَنَفِيُّ أَبُو زُمَيْلٍ , حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْعَبَّاسِ , حَدَّثَنِي عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ , قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ عَلَى حَصِيرٍ , قَالَ: فَجَلَسْتُ , فَإِذَا عَلَيْهِ إِزَارٌ وَلَيْسَ عَلَيْهِ غَيْرُهُ , وَإِذَا الْحَصِيرُ قَدْ أَثَّرَ فِي جَنْبهِ , وَإِذَا أَنَا بِقَبْضَةٍ مِنْ شَعِيرٍ نَحْوِ الصَّاعِ , وَقَرَظٍ فِي نَاحِيَةٍ فِي الْغُرْفَةِ , وَإِذَا إِهَابٌ مُعَلَّقٌ فَابْتَدَرَتْ عَيْنَايَ , فَقَالَ:" مَا يُبْكِيكَ يَا ابْنَ الْخَطَّابِ" , فَقُلْتُ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ , وَمَالِي لَا أَبْكِي وَهَذَا الْحَصِيرُ قَدْ أَثَّرَ فِي جَنْبِكَ , وَهَذِهِ خِزَانَتُكَ لَا أَرَى فِيهَا إِلَّا مَا أَرَى , وَذَلِكَ كِسْرَى وَقَيْصَرُ فِي الثِّمَارِ وَالْأَنْهَارِ , وَأَنْتَ نَبِيُّ اللَّهِ وَصَفْوَتُهُ وَهَذِهِ خِزَانَتُكَ , قَالَ:" يَا ابْنَ الْخَطَّابِ , أَلَا تَرْضَى أَنْ تَكُونَ لَنَا الْآخِرَةُ وَلَهُمُ الدُّنْيَا؟" , قُلْتُ: بَلَى.
عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، آپ ایک چٹائی پر لیٹے ہوئے تھے، میں آ کر بیٹھ گیا، تو کیا دیکھتا ہوں کہ آپ ایک تہہ بند پہنے ہوئے ہیں، اس کے علاوہ کوئی چیز آپ کے جسم پر نہیں ہے، چٹائی سے آپ کے پہلو پر نشان پڑ گئے تھے، اور میں نے دیکھا کہ ایک صاع کے بقدر تھوڑا سا جو تھا، کمرہ کے ایک کونے میں ببول کے پتے تھے، اور ایک مشک لٹک رہی تھی، میری آنکھیں بھر آئیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ابن خطاب: تم کیوں رو رہے ہو؟ میں نے کہا: اے اللہ کے نبی! میں کیوں نہ روؤں، اس چٹائی سے آپ کے پہلو پر نشان پڑ گئے ہیں، یہ آپ کا اثاثہ (پونجی) ہے جس میں بس یہ یہ چیزیں نظر آ رہی ہیں، اور وہ قیصر و کسریٰ پھلوں اور نہروں میں آرام سے رہ رہے ہیں، آپ تو اللہ تعالیٰ کے نبی اور اس کے برگزیدہ ہیں، اور یہ آپ کی سارا اثاثہ (پونجی) ہے“، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے ابن خطاب! کیا تم اس پر راضی نہیں ہو کہ ہمارے لیے یہ سب کچھ آخرت میں ہو، اور ان کے لیے دنیا میں“؟ میں نے عرض کیا: کیوں نہیں ۱؎۔