عطیہ سعدی رضی اللہ عنہ جو (نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب میں سے تھے) سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بندہ متقیوں کے مقام کو نہیں پہنچ سکتا جب تک کہ وہ اس بات کو جس میں کوئی مضائقہ نہ ہو، اس چیز سے بچنے کے لیے نہ چھوڑ دے جس میں برائی ہے“۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/صفة القیامة 19 (2451)، (تحفة الأشراف: 9902) (ضعیف)» (ترمذی نے اس کی تحسین فرمائی ہے، اور حافظ نے صحیح الاسناد کہا ہے، سند میں عبداللہ بن یزید مجہول راوی ہیں، جن کی توثیق صرف ابن حبان نے کی ہے، اور ان کی مجہول کی توثیق کو علماء نے قبول نہیں کیا ہے، اس لئے یہ سند ضعیف ہے)
(مرفوع) حدثنا هشام بن عمار , حدثنا يحيى بن حمزة , حدثنا زيد بن واقد , حدثنا مغيث بن سمي , عن عبد الله بن عمرو , قال: قيل لرسول الله صلى الله عليه وسلم: اي الناس افضل؟ قال:" كل مخموم القلب صدوق اللسان" , قالوا: صدوق اللسان نعرفه , فما مخموم القلب , قال:" هو التقي النقي , لا إثم فيه , ولا بغي , ولا غل , ولا حسد". (مرفوع) حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ , حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمْزَةَ , حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ وَاقِدٍ , حَدَّثَنَا مُغِيثُ بْنُ سُمَيٍّ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو , قَالَ: قِيلَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَيُّ النَّاسِ أَفْضَلُ؟ قَالَ:" كُلُّ مَخْمُومِ الْقَلْبِ صَدُوقِ اللِّسَانِ" , قَالُوا: صَدُوقُ اللِّسَانِ نَعْرِفُهُ , فَمَا مَخْمُومُ الْقَلْبِ , قَالَ:" هُوَ التَّقِيُّ النَّقِيُّ , لَا إِثْمَ فِيهِ , وَلَا بَغْيَ , وَلَا غِلَّ , وَلَا حَسَدَ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا گیا کہ لوگوں میں سب سے بہتر کون ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر صاف دل، زبان کا سچا“ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا: زبان کے سچے کو تو ہم سمجھتے ہیں، صاف دل کون ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پرہیزگار صاف دل جس میں کوئی گناہ نہ ہو، نہ بغاوت، نہ کینہ اور نہ حسد“۔
(مرفوع) حدثنا علي بن محمد , حدثنا ابو معاوية , عن ابي رجاء , عن برد بن سنان , عن مكحول , عن واثلة بن الاسقع , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يا ابا هريرة , كن ورعا تكن اعبد الناس , وكن قنعا تكن اشكر الناس , واحب للناس ما تحب لنفسك تكن مؤمنا , واحسن جوار من جاورك تكن مسلما , واقل الضحك فإن كثرة الضحك تميت القلب". (مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ , حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ , عَنْ أَبِي رَجَاءٍ , عَنْ بُرْدِ بْنِ سِنَانٍ , عَنْ مَكْحُولٍ , عَنْ وَاثِلَةَ بْنِ الْأَسْقَعِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا أَبَا هُرَيْرَةَ , كُنْ وَرِعًا تَكُنْ أَعْبَدَ النَّاسِ , وَكُنْ قَنِعًا تَكُنْ أَشْكَرَ النَّاسِ , وَأَحِبَّ لِلنَّاسِ مَا تُحِبُّ لِنَفْسِكَ تَكُنْ مُؤْمِنًا , وَأَحْسِنْ جِوَارَ مَنْ جَاوَرَكَ تَكُنْ مُسْلِمًا , وَأَقِلَّ الضَّحِكَ فَإِنَّ كَثْرَةَ الضَّحِكِ تُمِيتُ الْقَلْبَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ابوہریرہ! ورع و تقویٰ والے بن جاؤ، لوگوں میں سب سے زیادہ عبادت گزار ہو جاؤ گے، قانع بن جاؤ، لوگوں میں سب سے زیادہ شکر کرنے والے ہو جاؤ گے، اور لوگوں کے لیے وہی پسند کرو جو اپنے لیے پسند کرتے ہو، مومن ہو جاؤ گے، پڑوسی کے ساتھ حسن سلوک کرو، مسلمان ہو جاؤ گے، اور کم ہنسا کرو، کیونکہ زیادہ ہنسی دل کو مردہ کر دیتی ہے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 14805، ومصباح الزجاجة: 1505)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الزہد 2 (2305) (صحیح)»
ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تدبیر جیسی کوئی عقل نہیں ہے، اور (حرام سے) رک جانے جیسی کوئی پرہیزگاری نہیں ہے، اور اچھے اخلاق سے بڑھ کر کوئی عالیٰ نسبی (حسب و نسب والا ہونا) نہیں ہے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 11937، ومصباح الزجاجة: 1506) (ضعیف)» (سند میں قاسم بن محمد اور ماضی بن محمد دونوں راوی ضعیف ہیں)
سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عالیٰ نسبی (اچھے حسب و نسب والا ہونا) مال ہے، اور کرم (جود و سخا اور فیاضی) تقویٰ ہے“۱؎۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/تفسیر القرآن 49 (3271)، (تحفة الأشراف: 4598)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/10) (صحیح)»
ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں ایک ایسا کلمہ جانتا ہوں، (راوی عثمان بن ابی شیبہ نے کلمہ کی جگہ ”آیت ”کہا) اگر تمام لوگ اس کو اختیار کر لیں تو وہ ان کے لیے کافی ہے“، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے کہا: اللہ کے رسول! کون سی آیت ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «ومن يتق الله يجعل له مخرجا»”اور جو اللہ سے ڈرے گا وہ اس کے لیے نجات کا راستہ نکال دے گا“(سورۃ الطلاق: ۲ - ۳)۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 11925، ومصباح الزجاجة: 1507)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/178، سنن الدارمی/الرقاق 17 (2767) (ضعیف)» (سند میں انقطاع ہے، کیونکہ ابوالسلیل کی ملاقات ابوذر رضی اللہ عنہ سے نہیں ہے)