Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن ابن ماجه
كتاب الزهد
کتاب: زہد و ورع اور تقوی کے فضائل و مسائل
16. بَابُ : الْبَرَاءَةِ مِنَ الْكِبْرِ وَالتَّوَاضُعِ
باب: تکبر اور گھمنڈ سے بے زاری اور تواضع کا بیان۔
حدیث نمبر: 4179
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ , حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ بْنِ وَاقِدٍ , حَدَّثَنَا أَبِي , عَنْ مَطَرٍ , عَنْ قَتَادَةَ , عَنْ مُطَرِّفٍ , عَنْ عِيَاضِ بْنِ حِمَارٍ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ خَطَبَهُمْ , فَقَالَ:" إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ أَوْحَى إِلَيَّ: أَنْ تَوَاضَعُوا حَتَّى لَا يَفْخَرَ أَحَدٌ عَلَى أَحَدٍ".
عیاض بن حمار رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ دیا اور فرمایا: بیشک اللہ عزوجل نے میری طرف وحی کی ہے کہ تم تواضع و فروتنی اختیار کرو، یہاں تک کہ کوئی کسی پر فخر نہ کرے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الأدب 48 (4895)، (تحفة الأشراف: 11016)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الجنةوصفة نعیمہا 16 (2865) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 4179 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4179  
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
تواضع (انکسار فردتنی)
کا مطلب ہے:
فخر وغرور سے اجتناب، دوسروں کا احترام اور کم درجے کے لوگوں سے میل جول اور حسن سلوک کو اپنی شان کے خلاف نہ سمجھنا۔

(2)
مسلمانوں کو ایک دوسرے سے تواضع کا رویہ اختیار کرنا چاہیے۔

(3)
اللہ کی دی ہوئی کسی بھی نعمت پر فخر و تکبر جائز نہیں بلکہ شکر کے جذبے کے ساتھ اس نعمت سے مخلوق کے بھلے کا کام لینا چاہیے۔

(4)
نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر قرآن مجید کے علاوہ بھی وحی نازل ہوئی تھی اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس کی روشنی میں مسلمانوں کہ رہنمائی فرماتے تھے۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اقوال وافعال (احادیث)
اسی وحی کی وجہ سے واجب التعمیل ہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 4179   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4895  
´تواضع (خاکساری) کا بیان۔`
عیاض بن حمار رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ نے مجھ کو وحی کی ہے کہ تم لوگ تواضع اختیار کرو یہاں تک کہ تم میں سے کوئی کسی پر زیادتی نہ کرے اور نہ کوئی کسی پر فخر کرے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الأدب /حدیث: 4895]
فوائد ومسائل:
سبھی احادیثِ نبویہ اللہ عزوجل کی جانب سے وحی کا حصہ ہیں۔
ارشادِ باری تعالی ہے: (وَمَا يَنْطِقُ عَنِ الْهَوَى، إِنْ هُوَ إِلَّا وَحْيٌ يُوحَى) (النجم:3ـ4) آپ ﷺ اپنی خوہش سے نہیں بولتے، مگر سب وحی ہوتا ہے، تو بعض فرامین میں اس قسم کے جملوں کا اضافہ کہ اللہ نے مجھے وحی کی ہے، وہ اس مضمون کی اہمیت اور تاکید کے پیش ِ نظر ہوتا ہے اور ایسی احادیث کو احادیثِ قدسیہ کہا جاتا ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4895