ابواسید ساعدی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ کے یہاں تشریف لے گئے تو فرمایا: ” «السلام عليكم»“ انہوں نے (جواب میں) «وعليك السلام ورحمة الله وبركاته» کہا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” «كيف أصبحتم» آپ نے صبح کیسے کی“؟ جواب دیا: «بخير نحمد الله» خیریت سے کی اس پر ہم اللہ کا شکر ادا کرتے ہیں، لیکن آپ نے کیسے کی؟ ہمارے ماں باپ آپ پر قربان ہوں، اللہ کے رسول! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” «الحمد لله» میں نے بھی خیریت کے ساتھ صبح کی“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 11193، ومصباح الزجاجة: 1294) (ضعیف)» (سند میں عبد اللہ بن عثمان مستور راوی ہیں، امام بخاری فرماتے ہیں، «مالک بن حمزہ عن أبیہ عن جدہ أن النبی ﷺ دعا للعباس، الحدیث لایتابع علیہ» اس کا کوئی متابع نہیں ہے)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف عبد اللّٰه بن عثمان بن إسحاق: مستور (تقريب: 3464) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 510