كتاب الطب کتاب: طب کے متعلق احکام و مسائل 19. بَابُ: الْحُمَّى مِنْ فَيْحِ جَهَنَّمَ فَابْرُدُوهَا بِالْمَاءِ باب: بخار جہنم کی بھاپ ہے، اسے پانی سے ٹھنڈا کرو۔
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بخار جہنم کی بھاپ ہے، لہٰذا اسے پانی سے ٹھنڈا کرو“ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/السلام 26 (2210)، (تحفة الأشراف: 16987)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الطب 28 (5725)، وبدء الخلق 10 (3263)، سنن الترمذی/الطب 25 (2074)، مسند احمد (6/50) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: خود حدیث دلالت کرتی ہے کہ یہاں وہ بخار مراد ہے جو گرمی سے ہو، کیونکہ پانی سے وہی ٹھنڈا ہو گا،اور جو بخار سردی سے ہو گا اس میں تو آگ سے گرم کرنا مفید ہو گا، اور بخار جہنم کی آگ سے ہے، اس میں کوئی اشکال نہیں کیونکہ دوسری حدیث میں ہے کہ گرمی اور سردی دونوں جہنم کی سانس سے ہوتی ہیں، گرمی تو اس حصہ جہنم کی بھاپ سے ہوتی ہیں جو گرم انگار ہے، اور سردی اس حصے کی بھاپ سے ہے جو زمہریر ہے، اور بخار ہمیشہ یا گرمی کی وجہ سے ہوتا ہے یا سردی سے پس یہ کہنا بالکل صحیح ہوا کہ بخار جہنم کی بھاپ سے ہے کیونکہ سبب کا ایک سبب ہوتا ہے، اور علت کی علت خود علت ہوتی ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بخار کی شدت جہنم کی بھاپ سے ہے لہٰذا اسے پانی سے ٹھنڈا کرو“۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/السلام 26 (2209)، (تحفة الأشراف: 7954)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الطب 28 (5723)، بدء الخلق 10 (3264)، موطا امام مالک/العین 6 (16) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”بخار جہنم کی بھاپ ہے، لہٰذا اسے پانی سے ٹھنڈا کرو“، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم عمار کے ایک لڑکے کے پاس تشریف لے گئے (وہ بیمار تھا) اور یوں دعا فرمائی: «اكشف الباس رب الناس إله الناس» ”لوگوں کے رب، لوگوں کے معبود! (اے اللہ) تو اس بیماری کو دور فرما“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/ بدء الخلق 10 (3262)، صحیح مسلم/السلام 26 (2212)، سنن الترمذی/الطب 25 (2073)، (تحفة الأشراف: 3562)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/463، 4/141)، سنن الدارمی/الرقاق 55 (2811) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ان کے پاس بخار کی مریضہ ایک عورت لائی جاتی تھی، تو وہ پانی منگواتیں، پھر اسے اس کے گریبان میں ڈالتیں، اور کہتیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ ”اسے پانی سے ٹھنڈا کرو“ نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ ”یہ جہنم کی بھاپ ہے“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الطب 28 (5724)، صحیح مسلم/السلام 26 (2211)، سنن الترمذی/الطب 25 (2074)، (تحفة الأشراف: 15744) وقد أخرجہ: موطا امام مالک/العین 6 (15)، مسند احمد (6/346) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بخار جہنم کی بھٹیوں میں سے ایک بھٹی ہے لہٰذا اسے ٹھنڈے پانی سے دور کرو“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 12261، ومصباح الزجاجة: 1210) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
|