(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة , حدثنا جرير , عن منصور , عن ابي الضحى , عن مسروق , عن عائشة , قالت: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا اتى المريض فدعا له , قال:" اذهب الباس رب الناس , واشف انت الشافي , لا شفاء إلا شفاؤك شفاء لا يغادر سقما". (مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا جَرِيرٌ , عَنْ مَنْصُورٍ , عَنْ أَبِي الضُّحَى , عَنْ مَسْرُوقٍ , عَنْ عَائِشَةَ , قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَتَى الْمَرِيضَ فَدَعَا لَهُ , قَالَ:" أَذْهِبْ الْبَاسْ رَبَّ النَّاسْ , وَاشْفِ أَنْتَ الشَّافِي , لَا شِفَاءَ إِلَّا شِفَاؤُكَ شِفَاءً لَا يُغَادِرُ سَقَمًا".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مریض کے پاس آتے تو آپ اس کے لیے دعا فرماتے، اور کہتے: «أذهب الباس رب الناس واشف أنت الشافي لا شفاء إلا شفاؤك شفاء لا يغادر سقما»”اے لوگوں کے رب! تو بیماری دور فرما، اور صحت عطا کر، تو ہی صحت عطا کرنے والا ہے، شفاء اور صحت وہی ہے جو تو عطا کرے، تو ایسی شفاء عطا کر کہ پھر کوئی بیماری باقی نہ رہ جائے“۔
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة , حدثنا سفيان , عن عبد ربه , عن عمرة , عن عائشة , ان النبي صلى الله عليه وسلم , كان مما يقول للمريض ببزاقه بإصبعه:" بسم الله تربة ارضنا بريقة بعضنا , ليشفى سقيمنا بإذن ربنا". (مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا سُفْيَانُ , عَنْ عَبْدِ رَبِّهِ , عَنْ عَمْرَةَ , عَنْ عَائِشَةَ , أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , كَانَ مِمَّا يَقُولُ لِلْمَرِيضِ بِبُزَاقِهِ بِإِصْبَعِهِ:" بِسْمِ اللَّهِ تُرْبَةُ أَرْضِنَا بِرِيقَةِ بَعْضِنَا , لِيُشْفَى سَقِيمُنَا بِإِذْنِ رَبِّنَا".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی انگلی میں تھوک لگا کر بیمار کے لیے یوں کہتے: «بسم الله بتربة أرضنا بريقة بعضنا ليشفى سقيمنا بإذن ربنا»”اللہ کے نام سے، ہماری زمین کی مٹی سے، ہم میں سے بعض کے لعاب سے ملی ہوئی ہے تاکہ ہمارا مریض ہمارے رب کے حکم سے شفاء پا جائے“۱؎۔
وضاحت: ۱؎: اس کا مطلب یہ ہے کہ اس دم کو پڑھتے وقت آپ ﷺ کلمہ شہادت کی انگلی پر تھوکتے اور اس کو مٹی سے لگا کر بیمار کے بدن پر یا بیماری کے مقام پر ملتے، اور یہ دم پڑھتے۔
عثمان بن ابی العاص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، مجھے ایسا درد تھا کہ لگ رہا تھا وہ مجھے ہلاک کر دے گا، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: ”اپنا دایاں ہاتھ اس پر رکھ کر «أعوذ بعزة الله وقدرته من شر ما أجد وأحاذر»”اللہ کے نام سے میں اللہ تعالیٰ کی عزت اور اس کی قدرت کی پناہ مانگتا ہوں اس تکلیف کے شر سے جو میں محسوس کرتا ہوں اور جس سے ڈرتا ہوں“ سات مرتبہ پڑھو“، میں نے یہ دعا پڑھی تو اللہ تعالیٰ نے مجھے شفاء عطا کی۔
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جبرائیل علیہ السلام نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر کہا: اے محمد! کیا آپ بیمار ہو گئے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عرض کیا: ”ہاں“، جبرائیل علیہ السلام نے کہا: «بسم الله أرقيك من كل شيء يؤذيك من شر كل نفس أو عين أو حاسد الله يشفيك بسم الله أرقيك» اللہ کے نام سے میں آپ پر دم کرتا ہوں، ہر اس چیز سے جو آپ کو اذیت پہنچائے، ہر جاندار، نظر بند، اور حاسد کے شر سے، اللہ تعالیٰ آپ کو شفاء دے، میں اللہ کے نام سے آپ پر دم کرتا ہوں۔
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار , وحفص بن عمر , قالا: حدثنا عبد الرحمن , حدثنا سفيان , عن عاصم بن عبيد الله , عن زياد بن ثويب , عن ابي هريرة , قال: جاء النبي صلى الله عليه وسلم يعودني , فقال لي:" الا ارقيك برقية جاءني بها جبرائيل؟ قلت: بابي وامي , بلى يا رسول الله , قال:" بسم الله ارقيك , والله يشفيك من كل داء فيك , من شر النفاثات في العقد , ومن شر حاسد إذا حسد ثلاث مرات". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ , وَحَفْصُ بْنُ عُمَرَ , قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ , حَدَّثَنَا سُفْيَانُ , عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ , عَنْ زِيَادِ بْنِ ثُوَيْبٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قَالَ: جَاءَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعُودُنِي , فَقَالَ لِي:" أَلَا أَرْقِيكَ بِرُقْيَةٍ جَاءَنِي بِهَا جِبْرَائِيلُ؟ قُلْتُ: بِأَبِي وَأُمِّي , بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ , قَالَ:" بِسْمِ اللَّهِ أَرْقِيكَ , وَاللَّهُ يَشْفِيكَ مِنْ كُلِّ دَاءٍ فِيكَ , مِنْ شَرِّ النَّفَّاثَاتِ فِي الْعُقَدِ , وَمِنْ شَرِّ حَاسِدٍ إِذَا حَسَدَ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم میری عیادت کے لیے تشریف لائے، تو آپ نے مجھ سے فرمایا: ”کیا میں تم پر وہ دم نہ کروں جو میرے پاس جبرائیل لے کر آئے؟“، میں نے عرض کیا: ضرور یا رسول اللہ! میرے ماں باپ آپ پر فدا ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین بار یہ پڑھا: «بسم الله أرقيك والله يشفيك من كل داء فيك من شر النفاثات في العقد ومن شر حاسد إذا حسد»”اللہ کے نام سے میں تم پر دم کرتا ہوں، اللہ ہی تمہیں شفاء دے گا، تمہارے ہر مرض سے، گرہوں پر پھونکنے والیوں کے شر سے، اور حاسد کے حسد سے جب وہ حسد کرے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 12901، ومصباح الزجاجة: 1229)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/446) (ضعیف)» (عاصم بن عبید اللہ ضعیف ہیں)
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم حسن اور حسین (رضی اللہ عنہما) پر دم فرماتے تو کہتے: «أعوذ بكلمات الله التامة من كل شيطان وهامة ومن كل عين لامة»”میں اللہ کے مکمل کلمات کے ذریعہ پناہ مانگتا ہوں ہر شیطان سے، ہر زہریلے کیڑے (سانپ، بچھو وغیرہ) اور ہر نظر بد والی آ نکھ سے“، اور فرماتے: ”ہمارے والد ابراہیم علیہ السلام بھی اسی کے ذریعہ اسماعیل و اسحاق علیہما السلام پر دم فرماتے تھے“ یا کہا: ”اسماعیل اور یعقوب علیہما السلام پر“۔ یہ حدیث وکیع کی ہے۔