ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”کلونجی میں ہر مرض کا علاج ہے، سوائے «سام» کے، اور «سام» موت ہے، اور کالا دانہ «شونیز» یعنی کلونجی ہے“۔
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم اس کالے دانے کا استعمال پابندی سے کرو اس لیے کہ اس میں سوائے موت کے ہر مرض کا علاج ہے“۔
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة , حدثنا عبيد الله , انبانا إسرائيل , عن منصور , عن خالد بن سعد , قال: خرجنا ومعنا غالب بن ابجر فمرض في الطريق , فقدمنا المدينة وهو مريض , فعاده ابن ابي عتيق , وقال لنا: عليكم بهذه الحبة السوداء , فخذوا منها خمسا او سبعا فاسحقوها , ثم اقطروها في انفه بقطرات زيت في هذا الجانب , وفي هذا الجانب , فإن عائشة حدثتهم , انها سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم , يقول:" إن هذه الحبة السوداء شفاء من كل داء , إلا ان يكون السام" , قلت: وما السام؟ قال:" الموت". (مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ , أَنْبَأَنَا إِسْرَائِيلُ , عَنْ مَنْصُورٍ , عَنْ خَالِدِ بْنِ سَعْدٍ , قَالَ: خَرَجْنَا وَمَعَنَا غَالِبُ بْنُ أَبْجَرَ فَمَرِضَ فِي الطَّرِيقِ , فَقَدِمْنَا الْمَدِينَةَ وَهُوَ مَرِيضٌ , فَعَادَهُ ابْنُ أَبِي عَتِيقٍ , وَقَالَ لَنَا: عَلَيْكُمْ بِهَذِهِ الْحَبَّةِ السَّوْدَاءِ , فَخُذُوا مِنْهَا خَمْسًا أَوْ سَبْعًا فَاسْحَقُوهَا , ثُمَّ اقْطُرُوهَا فِي أَنْفِهِ بِقَطَرَاتِ زَيْتٍ فِي هَذَا الْجَانِبِ , وَفِي هَذَا الْجَانِبِ , فَإِنَّ عَائِشَةَ حَدَّثَتْهُمْ , أَنَّهَا سَمِعَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ:" إِنَّ هَذِهِ الْحَبَّةَ السَّوْدَاءَ شِفَاءٌ مِنْ كُلِّ دَاءٍ , إِلَّا أَنْ يَكُونَ السَّامُ" , قُلْتُ: وَمَا السَّامُ؟ قَالَ:" الْمَوْتُ".
خالد بن سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم سفر پر نکلے، ہمارے ساتھ غالب بن ابجر بھی تھے، وہ راستے میں بیمار پڑ گئے، پھر ہم مدینہ آئے، ابھی وہ بیمار ہی تھے، تو ان کی عیادت کے لیے ابن ابی عتیق آئے، اور ہم سے کہا: تم اس کالے دانے کا استعمال اپنے اوپر لازم کر لو، تم اس کے پانچ یا سات دانے لو، انہیں پیس لو پھر زیتون کے تیل میں ملا کر چند قطرے ان کی ناک میں ڈالو، اس نتھنے میں بھی اور اس نتھنے میں بھی، اس لیے کہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے ان سے حدیث بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کالے دانے یعنی کلونجی میں ہر مرض کا علاج ہے، سوائے اس کے کہ وہ «سام» ہو“، میں نے عرض کیا کہ «سام» کیا ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”موت“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الطب 7 (5687)، (تحفة الأشراف: 16268)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/138) (صحیح)»