علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جبرائیل علیہ السلام گردن کی دونوں رگوں اور دونوں مونڈھوں کے درمیان کی جگہ پر پچھنا لگانے کا حکم لے کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 10025، ومصباح الزجاجة: 1212) (ضعیف جدا)» » (سند میں سوید بن سعید، سعد الاسکاف دونوں ضعیف ہیں، اور اصبغ بن نباتہ متروک ہے)
ابوکبشہ انماری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے سر پر اور دونوں کندھوں کے درمیان پچھنا لگواتے اور فرماتے تھے: ”جو ان مقامات سے خون بہا دے، تو اگر وہ کسی بیماری کا کسی چیز سے علاج نہ کرے تو اس کے لیے نقصان دہ نہیں ہو سکتا“۔
(موقوف) حدثنا محمد بن طريف , حدثنا وكيع , عن الاعمش , عن ابي سفيان , عن جابر , ان النبي صلى الله عليه وسلم ," سقط عن فرسه على جذع , فانفكت قدمه" , قال وكيع يعني: ان النبي صلى الله عليه وسلم احتجم عليها من وثء. (موقوف) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ طَرِيفٍ , حَدَّثَنَا وَكِيعٌ , عَنْ الْأَعْمَشِ , عَنْ أَبِي سُفْيَانَ , عَنْ جَابِرٍ , أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ," سَقَطَ عَنْ فَرَسِهِ عَلَى جِذْعٍ , فَانْفَكَّتْ قَدَمُهُ" , قَالَ وَكِيعٌ يَعْنِي: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ احْتَجَمَ عَلَيْهَا مِنْ وَثْءٍ.
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایک بار اپنے گھوڑے سے کھجور کے درخت کی پیڑی پر گر پڑے، اس سے آپ کے پیر میں موچ آ گئی۔ وکیع کہتے ہیں: مطلب یہ ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے صرف درد کی وجہ سے وہاں پر پچھنا لگوایا۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 2310، ومصباح الزجاجة: 1213)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الصلاة 69 (602)، الطب 5 (3863)، سنن النسائی/الحج 93 (2851)، مسند احمد (3/305، 357، 363، 382) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: «وثء»: عربی میں اس درد کو کہتے جو کسی عضو میں عضو ٹوٹنے کے بغیر پیدا ہو۔