كتاب الطب کتاب: طب کے متعلق احکام و مسائل 23. بَابُ: الْكَيِّ باب: آگ یا لوہا سے بدن داغنے کا بیان۔
مغیرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے (آگ یا لوہا سے بدن) داغنے یا منتر (جھاڑ پھونک) سے علاج کیا، وہ توکل سے بری ہو گیا“ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الطب 14 (2055)، (تحفة الأشراف: 11518)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/249، 251، 253) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: وہ دم (جھاڑ پھونک) ممنوع ہے جس میں شرکیہ الفاظ یا ایسے الفاظ ہوں جو معنی و مفہوم کے لحاظ سے واضح نہ ہوں۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
عمران بن حصین رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (آگ یا لوہے سے جسم) داغنے سے منع فرمایا، لیکن میں نے داغ لگایا، تو نہ میں کامیاب ہوا، اور نہ ہی میری بیماری دور ہوئی ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 10809، 10814)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الطب 7 (3865)، سنن الترمذی/الطب 10 (2049)، مسند احمد (4/427، 444، 446) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یہ نہی کراہت تنزیہی ہے یعنی خلاف اولیٰ پر محمول ہے کیونکہ نبی اکرم ﷺ نے خود سعد بن معاذ اور اسعد بن زرارہ رضی اللہ عنہما کو اپنے ہاتھ سے داغا، اگر حرام ہوتا تو ایسا نہ کرتے، کراہت کی وجہ یہ ہے کہ یہ آگ کا عذاب ہے جو اللہ رب العالمین کے لیے خاص ہے، یہ عمل نہ کرنا اولیٰ و افضل ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ شفاء تین چیزوں میں ہے: گھونٹ بھر شہد پینے میں، پچھنا لگانے میں اور انگار سے ہلکا سا داغ دینے میں، اور میں اپنی امت کو داغ دینے سے منع کرتا ہوں، یہ حدیث ابن عباس رضی اللہ عنہما نے مرفوع روایت کی ہے۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الطب 3 (5680، 5681)، (تحفة الأشراف: 5509) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
|