سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابن ماجه تفصیلات

سنن ابن ماجه
کتاب: طب کے متعلق احکام و مسائل
Chapters on Medicine
19. بَابُ : الْحُمَّى مِنْ فَيْحِ جَهَنَّمَ فَابْرُدُوهَا بِالْمَاءِ
19. باب: بخار جہنم کی بھاپ ہے، اسے پانی سے ٹھنڈا کرو۔
Chapter: Fever is from the heat of the Hell-Fire so cool it down with water
حدیث نمبر: 3471
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة , حدثنا عبد الله بن نمير , عن هشام بن عروة , عن ابيه , عن عائشة , ان النبي صلى الله عليه وسلم , قال:" الحمى من فيح جهنم , فابردوها بالماء".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ , عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ عَائِشَةَ , أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" الْحُمَّى مِنْ فَيْحِ جَهَنَّمَ , فَابْرُدُوهَا بِالْمَاءِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بخار جہنم کی بھاپ ہے، لہٰذا اسے پانی سے ٹھنڈا کرو ۱؎۔

وضاحت:
۱؎: خود حدیث دلالت کرتی ہے کہ یہاں وہ بخار مراد ہے جو گرمی سے ہو، کیونکہ پانی سے وہی ٹھنڈا ہو گا،اور جو بخار سردی سے ہو گا اس میں تو آگ سے گرم کرنا مفید ہو گا، اور بخار جہنم کی آگ سے ہے، اس میں کوئی اشکال نہیں کیونکہ دوسری حدیث میں ہے کہ گرمی اور سردی دونوں جہنم کی سانس سے ہوتی ہیں، گرمی تو اس حصہ جہنم کی بھاپ سے ہوتی ہیں جو گرم انگار ہے، اور سردی اس حصے کی بھاپ سے ہے جو زمہریر ہے، اور بخار ہمیشہ یا گرمی کی وجہ سے ہوتا ہے یا سردی سے پس یہ کہنا بالکل صحیح ہوا کہ بخار جہنم کی بھاپ سے ہے کیونکہ سبب کا ایک سبب ہوتا ہے، اور علت کی علت خود علت ہوتی ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/السلام 26 (2210)، (تحفة الأشراف: 16987)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الطب 28 (5725)، وبدء الخلق 10 (3263)، سنن الترمذی/الطب 25 (2074)، مسند احمد (6/50) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم

   صحيح البخاري3263عائشة بنت عبد اللهالحمى من فيح جهنم فأبردوها بالماء
   صحيح البخاري5725عائشة بنت عبد اللهالحمى من فيح جهنم فابردوها بالماء
   صحيح مسلم5755عائشة بنت عبد اللهالحمى من فيح جهنم فابردوها بالماء
   سنن ابن ماجه3471عائشة بنت عبد اللهالحمى من فيح جهنم فابردوها بالماء
   المعجم الصغير للطبراني1137عائشة بنت عبد اللهالحمى حظ أمتي من جهنم

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 3471 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3471  
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
بیمار کا جہنم کی آگ سے تعلق غیبی اور روحانی ہے۔
اس کی حقیقت معلوم نہیں ہوسکتی۔
یا یہ مطلب ہے کہ اس سے جہنم کی یاد آتی ہے۔
یا جس طرح دنیا کی خوشیاں اور راحتیں جنت کی نعمتوں سے ایک طرح کی نسبت رکھتی ہیں۔
اسی طرح غم اور دکھ کا جہنم سے ایک تعلق ہے۔

(2)
حرارت کا علاج پانی ہے۔
بخار کی اکثر قسموں میں پانی کے استعمال سے فائدہ ہوتاہے۔

(3)
اس حدیث میں پانی کے استعمال کا طریقہ بیان نہیں کیاگیا اس کے استعمال کے مختلف طریقے ہوسکتے ہیں۔
مثلاً پانی پینا یا جسم پر پانی کی پٹیاں رکھنا یاغسل کرنا جیسے رسول اللہ ﷺ نے حیات مبارکہ کے آخری ایام میں غسل فرمایا تاکہ حرارت کچھ کم ہو تو جماعت سے نماز پڑھ سکیں۔
خصوصاً گرم علاقوں میں بخار عام طور پر گرمی کی شدت کی وجہ سے ہوتا ہے۔
لہٰذا اس کا علاج پانی سے مناسب ہے۔
حضرت اسماء بنت ابی بکررضی اللہ تعالیٰ عنہا بخار کی مریض خاتون کے گریبان میں پانی ڈال دیا کرتی تھیں۔
تاکہ جسم کو ٹھنڈک پہنچے اور فرماتی تھیں۔
کہ رسول اللہ ﷺ ہمیں حکم دیتے تھے۔
کہ ہم اسے (بخار کو)
پانی کے ذریعے سے ٹھنڈا کریں۔ (صحیح البخاري، الطب، باب الحمی من فیح جھنم، حدیث: 5724)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3471   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.