(مرفوع) حدثنا ايوب بن محمد الرقي , حدثنا معمر بن سليمان , حدثنا عبد الله بن بشر , عن الاعمش , عن عمرو بن مرة , عن يحيى بن الجزار , عن ابن اخت زينب امراة عبد الله , عن زينب , قالت: كانت عجوز تدخل علينا ترقي من الحمرة , وكان لنا سرير طويل القوائم , وكان عبد الله إذا دخل تنحنح وصوت , فدخل يوما فلما سمعت صوته احتجبت منه , فجاء فجلس إلى جانبي فمسني فوجد مس خيط , فقال: ما هذا؟ فقلت: رقى لي فيه من الحمرة , فجذبه وقطعه فرمى به , وقال: لقد اصبح آل عبد الله اغنياء عن الشرك , سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم , يقول:" إن الرقى والتمائم والتولة شرك" , قلت: فإني خرجت يوما فابصرني فلان فدمعت عيني التي تليه , فإذا رقيتها سكنت دمعتها وإذا تركتها دمعت , قال: ذاك الشيطان إذا اطعتيه تركك , وإذا عصيتيه طعن بإصبعه في عينك , ولكن لو فعلت كما فعل رسول الله صلى الله عليه وسلم , كان خيرا لك واجدر ان تشفين تنضحين في عينك الماء , وتقولين:" اذهب الباس رب الناس , اشف انت الشافي , لا شفاء إلا شفاؤك , شفاء لا يغادر سقما". (مرفوع) حَدَّثَنَا أَيُّوبُ بْنُ مُحَمَّدٍ الرَّقِّيُّ , حَدَّثَنَا مُعَمَّرُ بْنُ سُلَيْمَانَ , حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بِشْرٍ , عَنْ الْأَعْمَشِ , عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ , عَنْ يَحْيَى بْنِ الْجَزَّارِ , عَنْ ابْنِ أُخْتِ زَيْنَبَ امْرَأَةِ عَبْدِ اللَّهِ , عَنْ زَيْنَبَ , قَالَتْ: كَانَتْ عَجُوزٌ تَدْخُلُ عَلَيْنَا تَرْقِي مِنَ الْحُمْرَةِ , وَكَانَ لَنَا سَرِيرٌ طَوِيلُ الْقَوَائِمِ , وَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ إِذَا دَخَلَ تَنَحْنَحَ وَصَوَّتَ , فَدَخَلَ يَوْمًا فَلَمَّا سَمِعَتْ صَوْتَهُ احْتَجَبَتْ مِنْهُ , فَجَاءَ فَجَلَسَ إِلَى جَانِبِي فَمَسَّنِي فَوَجَدَ مَسَّ خَيْطٍ , فَقَالَ: مَا هَذَا؟ فَقُلْتُ: رُقًى لِي فِيهِ مِنَ الْحُمْرَةِ , فَجَذَبَهُ وَقَطَعَهُ فَرَمَى بِهِ , وَقَالَ: لَقَدْ أَصْبَحَ آلُ عَبْدِ اللَّهِ أَغْنِيَاءَ عَنِ الشِّرْكِ , سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ:" إِنَّ الرُّقَى وَالتَّمَائِمَ وَالتِّوَلَةَ شِرْكٌ" , قُلْتُ: فَإِنِّي خَرَجْتُ يَوْمًا فَأَبْصَرَنِي فُلَانٌ فَدَمَعَتْ عَيْنِي الَّتِي تَلِيهِ , فَإِذَا رَقَيْتُهَا سَكَنَتْ دَمْعَتُهَا وَإِذَا تَرَكْتُهَا دَمَعَتْ , قَالَ: ذَاكِ الشَّيْطَانُ إِذَا أَطَعْتيِهِ تَرَكَكِ , وَإِذَا عَصَيْتِيِهِ طَعَنَ بِإِصْبَعِهِ فِي عَيْنِكِ , وَلَكِنْ لَوْ فَعَلْتِ كَمَا فَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , كَانَ خَيْرًا لَكِ وَأَجْدَرَ أَنْ تُشْفَيْنَ تَنْضَحِينَ فِي عَيْنِكِ الْمَاءَ , وَتَقُولِينَ:" أَذْهِبْ الْبَاسْ رَبَّ النَّاسْ , اشْفِ أَنْتَ الشَّافِي , لَا شِفَاءَ إِلَّا شِفَاؤُكَ , شِفَاءً لَا يُغَادِرُ سَقَمًا".
زینب زوجہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتی ہیں کہ ہمارے پاس ایک بڑھیا آیا کرتی تھیں، وہ «حمرہ»۱؎ کا دم کرتی تھیں، ہمارے پاس بڑے پایوں کی ایک چارپائی تھی، اور عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا معمول تھا کہ جب گھر آتے تو کھنکھارتے اور آواز دیتے، ایک دن وہ گھر کے اندر آئے جب اس بڑھیا نے ان کی آواز سنی تو ان سے پردہ کر لیا، عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ آ کر میری ایک جانب بیٹھ گئے اور مجھے چھوا تو ان کا ہاتھ ایک گنڈے سے جا لگا، پوچھا: یہ کیا ہے؟ میں نے عرض کیا: یہ سرخ بادے ( «حمرہ») کے لیے دم کیا ہوا گنڈا ہے، یہ سن کر انہوں نے اسے کھینچا اور کاٹ کر پھینک دیا اور کہا: عبداللہ کے گھرانے کو شرک کی حاجت نہیں ہے، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: ”دم، تعویذ، گنڈے اور ٹونا شرک ہیں“۱؎، ایک دن میں باہر نکلی تو مجھ پر فلاں شخص کی نظر پڑ گئی، تو میری اس آنکھ سے جو اس سے قریب تر تھی آنسو بہہ نکلے، جب میں اس پر دم کرتی تو اس کے آنسو رک جاتے، اور جب میں دم کرنا چھوڑ دیتی تو آنسو بہنے لگتے، انہوں نے کہا: یہی تو شیطان ہے، جب تم اس کی اطاعت کرتی ہو تو وہ تم کو چھوڑ دیتا ہے، اور جب تم اس کی نافرمانی کرتی ہو تو وہ تمہاری آنکھ میں اپنی انگلی چبھو دیتا ہے، لیکن اگر تم وہ عمل کرتیں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے موقع پر کیا تو تمہارے حق میں بہتر ہوتا، اور تم ٹھیک ہو جاتیں، تم اپنی آنکھ میں پانی کے چھینٹے مارا کرو، اور یہ دعا پڑھا کرو: «أذهب الباس رب الناس اشف أنت الشافي لا شفاء إلا شفاؤك شفاء لا يغادر سقما»”اے لوگوں کے رب، مصیبت دور فرما، شفاء عطا کر، تو ہی شفاء عطا کرنے والا ہے، تیری شفاء کے سوا اور کوئی شفاء ہے بھی نہیں، ایسی شفاء دے کہ کوئی بیماری باقی رہ نہ جائے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 9643، مصباح الزجاجة: 1231)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الطب 17 (3883)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/381) (ضعیف) (تراجع الألبانی: رقم: 142)»
وضاحت: ۱؎: «حمرۃ»: ایک بیماری جس میں جسم پر سرخ دانے نکل آتے ہیں۔
(مرفوع) حدثنا علي بن ابي الخصيب , حدثنا وكيع , عن مبارك , عن الحسن , عن عمران بن الحصين , ان النبي صلى الله عليه وسلم , راى رجلا في يده حلقة من صفر , فقال:" ما هذه الحلقة؟" , قال: هذه من الواهنة , قال:" انزعها فإنها لا تزيدك إلا وهنا". (مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ أَبِي الْخَصِيبِ , حَدَّثَنَا وَكِيعٌ , عَنْ مُبَارَكٍ , عَنْ الْحَسَنِ , عَنْ عِمْرَانَ بْنِ الْحُصَيْنِ , أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , رَأَى رَجُلًا فِي يَدِهِ حَلْقَةٌ مِنْ صُفْرٍ , فَقَالَ:" مَا هَذِهِ الْحَلْقَةُ؟" , قَالَ: هَذِهِ مِنَ الْوَاهِنَةِ , قَالَ:" انْزِعْهَا فَإِنَّهَا لَا تَزِيدُكَ إِلَّا وَهْنًا".
عمران بن حصین رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو دیکھا کہ اس کے ہاتھ میں پیتل کا ایک کڑا ہے، پوچھا: یہ کیسا کڑا ہے، اس نے جواب دیا: یہ واہنہ ۱؎ کی بیماری سے بچنے کے لیے ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے اتارو، اس لیے کہ یہ تمہارے اندر مزید وہن (کمزوری) پیدا کر دے گا“۲؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 10807، ومصباح الزجاجة: 1232)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/445 (ضعیف)» (مبارک بن فضالہ اور حسن بصری دونوں مدلس ہیں، روایت عنعنہ سے کی ہے)
وضاحت: ۱؎: «واہنہ»: وہ ریاحی درد ہے جو بازو وغیرہ میں ہوتا ہے جس سے کمزوری محسوس ہوتی ہے۔ ۲؎: تعویذ گنڈا، جادو منتر اور اسی طرح کا ہر وہ عمل جو کتاب اللہ اور سنت رسول سے ثابت نہ ہو حرام و ناجائز ہے۔